سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) عمران خان نے دفاع آئین پاکستان موومنٹ شروع کرنے کے لیے یکسو ہوچکے ہیں۔ اس تحریک میں وکلا کی بڑی تعداد بھی شریک ہوگی۔
ان دنوں زمان پارک کے باہر اور اندر کارکنوں اور رہنماؤں کا کوئی رش نہیں ہے، نہ ہی کوئی سیاسی شخصیات ملاقات کے لیے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے پاس آرہی ہیں۔ البتہ بڑی تعداد میں وکلا عمران خان سے آئے روز ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ عمران خان پچھلے ایک ہفتے میں صوبہ پنجاب کے 3ڈویژنز کے وکلا سے ملاقاتیں کر چکے ہیں جن میں فیصل آباد، گوجرانوالہ اور لاہور ڈویژن کے وکلا شامل ہیں۔
عمران خان سے ملاقات کرنے والے وکلا نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ عمران خان اس بات پر یکسو ہیں کہ اس وقت آئین کے مطابق کوئی کام نہیں ہورہا، سپریم کورٹ کا بھی حکم نہیں مانا جارہا، 90 دن کے اندر الیکشن ہونا تھے مگر حکومت سپریم کورٹ کا آئینی حکم ماننے سے انکاری ہے ، اس لیے اب ’دفاع آئین پاکستان‘ کے نام سے ایک تحریک شروع کی جائے گی۔ اس کا آغاز لاہور سے ہوگا۔ وکلا کی رائے بھی عمران خان سے ملتی جلتی ہے کہ 1973 کے آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، معتبر ادارے من مانیاں کر رہے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ آئین کی بحالی کے لیے تحریک چلائی جائے تاکہ آئین اور سپریم کورٹ کا دفاع کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں
تحریک کار آمد ثابت ہوگی؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ بار کی صدر سیدہ صباحت رضوی کا کہنا تھا کہ تمام ادارے آئین پاکستان کے پابند ہیں لیکن اس آئین کو ماننے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ سپریم کورٹ آئین کے مطابق صوبوں میں 90 دن میں الیکشن کروانے کا حکم دے اور حکومت اپنے سیاسی مفاد کی خاطر اس حکم پر عمل نہ کرے۔ اس بات پر تمام وکلا متفق ہیں کہ ہر ادارے کی عزت اور تکریم ہونی چاہیے، عدالتوں کے حکم کو نہیں مانا جائے گا، اس پر وکلا خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
’دفاع آئین پاکستان موومنٹ‘ کب چلے گی؟ اس حوالے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کل لاہور ہائیکورٹ میں ایک سیمینار بھی منعقد کر رہی ہے جس میں بار کے تمام وکلا شریک ہوں گے۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے وکلا بھی اس سیمینار میں شرکت کریں گے۔ ممکن ہے کہ اس سیمینار میں تحریک کا اعلان بھی کیا جائے۔
دفاع آئین پاکستان تحریک کب شروع ہوگی؟
وی نیوز سے بات کرتے سیدہ صباحت رضوی کا کہنا تھا کہ ابھی کوئی چیز فائنل نہیں کی گی اور اس تحریک کے حوالے سے تمام معاملات سپریم کورٹ بار دیکھا رہی ہے وہ ہی ملک کے مختلف شہروں میں اس حوالے سیمینار اور مشاورت کر رہی ہے۔ یہ تحریک عید الاضحی کے بعد شروع ہوتی ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ جلد ہوجائے گا۔ ہوسکتا ہے کہ عمران خان اس تحریک کی قیادت کریں تاکہ آئین اپنی اصلی شکل میں بحال ہو سکے۔
تحریک کو فنانس کون کرے گا ؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے ایک وکیل کا کہنا تھا کہ اس تحریک کو فنانس وکلا برادری ہی کرے گی۔ اس پہلے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کے حوالے سے موومنٹ چلائی گئی تھی، اس میں بھی وکلا برداری نے از خود فنانس کیا تھا، اس بار بھی دفاع ’آئین پاکستان تحریک‘ چلائی گئی تو وکلا برادری ہی اس کے تمام اخراجات اٹھائے گی۔ ان کا کہنا ہے’ ہم اس تحریک کو شروع کرنے سے پہلے تمام بارز کو اعتماد میں لیں گے اور حکومت کو بھی متنبہ کریں گے کہ اگر وکلا کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے تو اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا ۔ عمران خان کو اس وقت سیاسی طور پرنشانہ بنایا جارہا ہے، وکلا برادری ان کے ساتھ کھڑی ہے۔