بپر جوائے کی رفتار کم ہوگئی، خطرات بدستور برقرار ہیں: شیری رحمٰن

جمعرات 15 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سینیٹر شیری رحمٰن اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا ہے کہ بحیرہ عرب سے اٹھنے والے انتہائی شدید سمندری طوفان بپر جوائے کی ساحلی علاقے کی طرف بڑھنے کی رفتار میں 6 سے 8 کلومیٹر فی گھنٹہ کمی آئی ہے۔ تاہم اس کا پھیلائو اور شدت کی نوعیت برقرار ہے۔

کیٹگری 3 کا طوفان کسی بھی وقت کیٹی بندر سے ٹکرائے گا: وفاقی وزیر

سمندری طوفان بپر جوائے کی صورتحال اور اس سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں جمعرات کو منعقدہ جائزہ اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن اور لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ  سمندری طوفان بپر جوائے کی کیٹگری 3 کا طوفان جمعرات کی رات کسی بھی وقت سندھ کے جنوب مشرقی ساحلی علاقہ کیٹی بندر سے ٹکرائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی کو طوفان سے براہ راست خطرہ نہیں رہا تاہم تند و تیز ہواؤں اور شدید بارشوں کی صورت میں کراچی کے علاوہ ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور ملیر سمیت ملحقہ علاقوں میں طوفان کے اثرات رونما ہوں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ طوفان کے خطرے سے دوچار علاقوں سے تقریباً 82 ہزار لوگوں کا انخلا کر لیا گیا ہے جنہیں محفوظ مقامات پر اسکولوں اور پختہ عمارتوں میں قائم 63 کیمپس میں منتقل کیا گیا ہے۔

پریس کانفرنس انہوں نے بتایا کہ تمام متعلقہ فوجی اور سول ادارے الرٹ اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، عوام کو کسی بھی قسم کی افراتفری سے اجتناب برتتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

طوفان سے منسلک خطرات بدستور برقرار ہیں: وفاقی وزیر

پریس کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ طوفان کی رفتار میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے اس کے لینڈ فال اور ٹکرائو کا معینہ وقت تبدیل ہوا ہے۔اسی طرح طوفان کی سمت میں بھی کچھ تبدیلی آئی ہے تاہم طوفان سے منسلک خطرات بدستور برقرار ہیں اور اس کے مطابق تمام اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بپر جوائے کی نوعیت کیٹگری 3 کے انتہائی شدید طوفان کی ہے جس کی سطح پر ہوائوں کی رفتار 120 سے 140 کلومیٹر ہے جبکہ اس کے مرکز میں 180 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔

شیری رحمٰن نے بتایا کہ طوفان ٹھٹھہ سے 235 کلومیٹر، کراچی سے 230 کلومیٹر اور کیٹی بندر سے 155 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے اور یہ جس راستے کی پیش گوئی کی گئی تھی اسی کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہ بپر جوائے کی رفتار سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ جمعرات کی رات کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیانی ساحلی علاقے سے ٹکرائے گا۔

ٹھٹھہ، بدین، سجاول، تھرپارکر میں شدید بارشوں کا امکان ہے: شیری رحمٰن

سمندری طوفان کی وجہ سے کراچی کے علاوہ ٹھٹھہ، بدین، سجاول، تھرپارکر اور ملیر کے علاقے متاثر ہونے کا امکان ہے جہاں تند و تیز ہواؤں کے ساتھ شدید بارش کا امکان ہے۔طوفان کے باعث سمندری لہریں 30 فٹ سے زیادہ بلند ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ طوفان کے زیر اثر علاقوں بالخصوص ٹھٹھہ، بدین، سجاول، عمرکوٹ اور تھرپارکر میں تند و تیز ہواؤں اور آندھی چلنے کے علاوہ 300 ملی میٹر بارش کا امکان بھی ہے جبکہ کراچی، حیدرآباد، دادو، ٹندو الہ یار، ٹنڈو محمد خان، بے نظیر آباد، سانگھڑ، لسبیلہ اور حب میں 100 ملی میٹر بارشیں متوقع ہیں۔

مقامی کمیونٹی کے انخلا سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ متاثرہ علاقوں سے تقریباً 82 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، اس مقصد کی لیے 169 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 63 کیمپس فعال جبکہ 106 سٹینڈ بائی ہیں جو مزید انخلا کی صورت میں متاثرین کے لیے رکھے گئے ہیں۔

حفاظتی انتظامات مکمل کر لیے ہیں، امدادی ادارے الرٹ ہیں: وفاقی وزیر

انہوں نے کہا کہ حکومت نے طوفان کے پیش نظر ممکنہ صورتحال کے لیے مکمل تیاری کر رکھی ہے۔ ان کوششوں میں ملٹری اور سول ادارے بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس وقت فیلڈ میں آرمی کے 1400 اہلکار، رینجرز کی 16 کمپنیاں، نیوی کے 303 اہلکار اور کوسٹ گارڈ کی 2 بٹالین مصروف عمل ہیں جبکہ بوقت ضرورت ایئرفورس کی خدمات بھی لی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ متاثرین کو شیلٹر، خوراک، صاف پانی اور طبی سہولیات کی فراہمی کا انتظام کیا گیا ہے، 87 میڈیکل یونٹس فیلڈ میں موجود ہیں، اسی طرح متاثرہ علاقوں میں بجلی بحال رکھنے کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔

شیری رحمٰن نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ طوفان سے 90 کے قریب فیڈرز متاثر ہو سکتے ہیں، اس صورتحال کے پیش نظر پنجاب اور سکھر سے ٹیکنیکل ٹیمیں طلب کر لی گئی ہیں۔

فلائٹ آپریشنز کے لیے ہوائی اڈوں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں: شیری رحمٰن

متاثرہ علاقوں میں مواصلاتی رابطوں کو بحال رکھنے کے لیے بھی متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ فلائٹ آپریشنز کے بارے میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پروازوں کے لیے ہوا کے دباؤ اور رفتار کی حد متعین کر دی گئی ہے، اس ضمن میں کراچی، حیدرآباد، نوابشاہ، سکھر اور موہنجودڑو کے ہوائی اڈوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے طیاروں کی پروازیں معطل ہیں جبکہ کمرشل فلائٹس کے بارے میں بھی ایڈوائزری جاری کر دی گئی ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ طوفان کی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے، اس سلسلہ میں ’این ڈی ایم اے‘ اور دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان باقاعدگی کے ساتھ رابطہ اجلاس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی تناظر میں صورتحال پر غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوفان کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں ضروری سامان اور آلات کی دستیابی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کے انخلا اور محفوظ مقامات پر ان کی منتقلی کے لیے کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

بپر جوائے کا رات دیر تک لینڈ فال مکمل ہو جائے گا: محکمہ موسمیات

ادھر محکمہ موسمیات نے تازہ ترین صورت حال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ طوفان بپرجوئےکااختتامی سفرشروع ہو گیا ہے۔ سمندری طوفان کا لینڈ فال بھارتی گجرات کےساحلی علاقےمیں بھی شروع ہوگیا ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رات دیر تک بپر جوائے کا لینڈ فال کا عمل مکمل ہو جائے گا۔ سمندری طوفان اس وقت کراچی کےجنوب سے245کلومیٹردورہے جب کہ ٹھٹہ کےجنوب سے200کلومیٹردور ہے اسی طرح کیٹی بندر کےجنوب سے150کلومیٹردورہے۔

بیان کے مطابق طوفان کے باعث اس وقت سمندرمیں زبردست طغیانی ہے۔ سسٹم کےمرکزکےگرد سمندری لہریں25 فٹ تک بلند ہورہی ہیں جب کہ ساحلی علاقوں کیٹی بندر،گاڑھو،بگھان سمیت گردونواح میں تیزاور طوفانی ہوائیں چل رہی ہیں۔

 70 ہزار افراد محفوظ مقام پر منتقل کر دیے ہیں: وزیر اعلیٰ سندھ

ادھر وزیر اعلیٰ سندھ کو طوفان کے پیش نظر لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کی تازہ صورتحال سے متعلق رپورٹ موصول ہوئی ہے، ٹھٹہ، سجاول اور بدین اضلاع سے اب تک مجموعی طور پر 97.72 فیصد یعنی 70 ہزار افراد بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ کے ساحلی تین اضلاع سے مجموعی طور پر 76 ہزار 925 افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کردیا گیا، تینوں اضلاع میں مجوعی طور پر 44 ریلیف کیمپ قائم کردیے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ تحصیل کیٹی بندر کی 17 ہزار آبادی سے 14 ہزار محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکے، 6 ریلیف کیمپوں میں 2300 خاندان منتقل ہوئے، تحصیل گھوڑاباری کی 5 ہزار 200 کی آبادی میں سے انتظامیہ نے 3 ہزار 700 جبکہ 1500 افراد رضاکارانہ طور پر منتقل ہوگئے، 3 ریلیف کیمپوں میں 600 خاندان منتقل ہوئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تحصیل شہید فاضل راہو کی 19 ہزار 470 کی آبادی میں سے انتظامیہ نے 14 ہزار 310 جبکہ 5 ہزار 160 افراد رضاکارانہ طور پر منتقل ہوگئے، یہاں 10 ریلیف کیمپوں میں 3 ہزار 9 خاندان منتقل ہوئے ہیں۔

تحصیل بدین کی 12 ہزار 300 کی آبادی سے انتظامیہ نے 5 ہزار 960 جبکہ 5 ہزار 600 افراد رضاکارانہ طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے، یہاں 6 ریلیف کیمپوں میں ایک ہزار 650 خاندان منتقل ہوچکے۔

تحصیل شاہ بندر کی 9 ہزار آبادی میں سے انتظامیہ نے 8 ہزار 800 افراد محفوظ مقامات پر منتقل کردیے، یہاں 9 ریلیف کیمپوں میں 1600 خاندان منتقل ہوئے۔

تحصیل جاتی کی 8 ہزار 70 کی آبادی میں سے حکومت نے 4 ہزار 753 افراد جبکہ ایک ہزار 717 افراد رضاکارانہ طور پر منتقل ہوگئے، یہاں 10 ریلیف کیمپوں میں 900 خاندان منتقل کردیے گئے ہیں۔

کھاروچھان کی 7 ہزار 935 کی آبادی میں سے انتظامیہ نے 6 ہزار 443 افراد جبکہ ایک ہزار افراد رضاکارانہ طور منتقل ہوگئے۔

دریں اثنا کمشنرحیدر آباد نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو سمندری طوفان سے متعلق تازہ صورتحال کی رپورٹ پیش کردی۔

رپورٹ کے مطابق کیٹی بندرمیں تقریباً 20 ناٹ (40 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، کیٹی بندر میں بارشیں شروع ہو چکی ہیں، کیٹی بندر کا زمینی راستہ جزوی طور پر منقطع ہو گیا ہے، انتہائی شدت والے موسم کی ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے، سمندری طوفان ابھی ساحل سے ٹکرانا ہے۔

ادھر اطلاعات ہیں کہ بھارت کے بھی ساحلی علاقوں میں بپر جوائے سے تباہی کے امکانات ہیں جن کے لیے بھارتی حکام نے تمام تر حفاظتی اقدامات مکمل کر لیے ہیں اور امدادی ٹیموں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp