گیم چینجر، میاں نوازشریف

پیر 19 جون 2023
author image

پرویز سندھیلا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کی سیاست انتہا سے زیادہ غیر متوقع ہے یعنی آپ مستقبل کے حوالے سے پیشگوئی تو کرسکتے ہیں لیکن یہ طے نہیں ہے کہ وہ سچ کتنی ثابت ہوگی۔ آج سے ڈیڑھ ماہ پہلے عمران خان پاکستان کی سیاست میں ناقابل تسخیر سمجھا جارہا تھا، سیاسی پنڈت پیشگوئیاں کررہے تھے کہ عمران خان 2 تہائی اکثریت سے بھی آگے نکل چکا ہے، مقبولیت کے پہاڑ سر کرچکا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ اب عمران خان کا راستہ نہیں روکا جاسکتا لیکن یہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ عمران خان کا راستہ روکنے کے لیے عمران خان خود اکیلا ہی کافی ہے۔ جس طرح سے اپنی حکومت ختم کرنے کے لیے عمران خان اکیلا کافی تھا بالکل اسی طرح عمران خان نے اپنی مقبولیت کو بھی اپنے ہی ہاتھوں سے آگ لگا دی۔

پاکستان کی سیاست میں یہ واقعی ایک عجوبہ تھا کہ ایک ماہ پہلے جس شخص کو میڈیا 18، 18 گھنٹے کی کوریج دیتا تھا، جس کے گھر کے باہر امیدواروں کی لائنیں لگی ہوئیں تھیں جو کروڑوں کا فنڈز دینے کو تیار تھے، جس کو اسٹبلشمنٹ جیسی طاقت سے بھی اوپر سمجھا جارہا تھا، جو سمجھتا تھا کہ وہ ریاست سے اوپر پہنچ چکا ہے، پھر ایک وقت آیا نہ میڈیا عمران خان کو منہ لگاتا ہے اور جن کی لائنیں زمان پارک کے باہر لگیں تھیں اب وہ مفت میں بھی پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے کو تیار نہیں ہیں۔

اس تمہید کا مقصد محض یہ سمجھانا تھا کہ پاکستان کی سیاست غیر متوقع ہے، بہت unpredictable ہے اور اس کو نہ سمجھنے کی غلطی کرکے کچھ لوگ نقصان اٹھاتے ہیں۔ ماضی میں نوازشریف کی سیاست کئی بار ختم کرنے کا دعویٰ کرنے والے لوگ ہمیشہ خسارے میں رہے، اس وقت بھی کچھ لوگ یہ خسارہ اٹھانے کی جسارت کررہے ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیر رہنما ندیم افضل چن صاحب فرماتے ہیں کہ موجودہ حالات میں پی پی پی کو پنجاب میں ن لیگ کی بجائے پی ٹی آئی سے اتحاد کا فائدہ ہوگا۔ اینٹی نواز ووٹ کا فائدہ اٹھانا ہوگا، شاید چن صاحب بھی وہی غلطی کررہے ہیں جو دیگر کرتے آرہے ہیں۔ ندیم افضل چن صاحب کو میں وضع دار سمجھتا تھا لیکن وہ تو وقت پرست، مطلب پرست ثابت ہوئے، پیپلزپارٹی کو مشورہ دے رہے ہیں کہ موجودہ حالات میں ن لیگ سے اتحاد نہ کریں کیونکہ ن لیگ مشکل فیصلوں کی وجہ سے عوام میں مقبول نہیں، عمران خان سے اتحاد بہتر ہوگا۔ چن صاحب اسی ن لیگ نے مشکل فیصلے اپنے حصے میں رکھے اور مزے کی وزارتیں آپ کی جماعت کو دیں۔ جب کوئی دوست مشکلات اپنے حصے میں لے لیتا ہے تو اس کا ساتھ چھوڑتے نہیں، اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اب وقت بدل چکا ہے، عوام بھی اس وضع داری، وفاداری کا خیال رکھتے ہیں، شعور رکھتے ہیں۔ جس اینٹی نواز ووٹ کی بات آپ کررہے ہیں وہ اگر ہے تو مشکل فیصلوں کی وجہ سے ہی ہے کم از کم اس کا فائدہ پی پی کو تو نہیں اٹھانا چاہیے۔

لیکن مجھے محسوس ہورہا ہے کہ کہیں پیپلزپارٹی عصر کے وقت روزہ نہ توڑ دے، اگر پیپلزپارٹی نے ایسا کیا تو پھر جس مقصد کے لیے یہ جماعتیں ایک ہوئیں تھیں وہ ادھورا رہ جائے گا، شاید انہیں ادراک نہیں ہوپارہا، ان کی لڑائی کا فائدہ پی ٹی آئی اٹھائے گی، نئے بنائے گئے پریشر گروپس اٹھائیں گے۔ اگر کوئی سمجھ رہا ہے کہ عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے زیرو کردیا گیا ہے تو وہ غلط فہمی کا شکار ہے، عمران خان کی جانب سے اگست تک کا انتظار کیا جا رہا ہے، پروجیکٹ عمران خا ن کے کچھ سہولت کار اپنا پلان لیکر بیٹھے ہیں اور پی ڈی ایم حکومت کی مدت ختم ہوتے ہی انہیں وہ پلان ستمبر تک ہر صورت پورا کرنا ہے۔ اس پلان کو ناکام بنانا بہت ضروری ہے اگر اس سے پہلے ہی پی ڈی ایم جماعتیں آپس میں دست و گریباں ہوگئیں تو ڈوبتے کو تنکے کا سہارا کے مصداق عمران خان دوبارہ افق پر آجائے گا۔ یہ نہ ہو کہ پروجیکٹ عمران خان کے چند بچے کچھے سہولت کار آپ کی لڑائی کا فائدہ اٹھاکر پروجیکٹ کو ری لانچ کردیں اور آپ پھر اسی مقام پر کھڑے ہوجائیں جس پر آپ نے پی ڈی ایم کی بنیاد رکھی تھی۔

اختتام پر کہوں گا، یہ بھی طے کرکے چلنا ہے کہ کیا واقعی اینٹی نوازووٹ موجود ہے طائرانہ نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ اینٹی نوازووٹ نہیں البتہ مشکل فیصلوں کا غصہ ضرور ہے جس کا ادراک نوازشریف کو بھی ہے۔ لیکن اس وقت انتخابی سیاست کے حوالے سے قیاس آرائیاں قبل از وقت ہیں، ابھی اصل پلیئر میدان میں نہیں اترا، میاں نوازشریف نے ہر طرح کے حالات میں پنجاب کو فتح کیا ہے، جیسے ہی نوازشریف مریم نواز کے ہمراہ میدان میں اترے گا انتخابی سیاست کا رخ مکمل طور پر بدل جائے گا۔ تاریخ اٹھاکر دیکھ لیں حقیقت یہی ہے۔ اور ویسے بھی ن لیگ کے گیم چینجنگ فیصلے ابھی باقی ہیں اس لیے ٹھنڈ رکھیں، اطمینان رکھیں اور نظارہ دیکھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp