2021 میں فیصلہ کرچکا تھا کہ 2023 کا الیکشن نہیں لڑوں گا: اسد عمر

پیر 19 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ میں 2021 میں فیصلہ کر چکا تھا کہ 2023 کا الیکشن نہیں لڑوں گا لیکن اب سوچ رہا ہوں کہ انتخاب لڑ لوں۔ پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے لیے درخواست دوں گا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کسی اور راستے پر نکل پڑتی ہے تو سیاست ہی چھوڑ دوں گا۔ مائنس عمران خان کی صورت میں تحریک انصاف ختم ہو جائے گی۔ ایک طریقے سے یہ فارمولا کامیاب ہو سکتا ہے کہ عمران خان خود اس کا اعلان کریں مگر یہ ممکن نہیں۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو وقت ابھی چل رہا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں آیا، عمران خان جو اسٹریٹجی لے کر چل رہے ہیں میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔

اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ہماری قمر جاوید باجوہ کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی۔ جو لوگ تحریک انصاف کو چھوڑ گئے ہیں ان کے ساتھ میری کبھی کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔

سابق سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سب یہ سوچ رہے ہیں کہ پارٹی کو موجودہ صورت حال سے کیسے نکالا جائے۔ پنجاب کے الیکٹیبلز بہت بڑی تعداد میں میرے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ کسی بھی طریقے سے فوج اور تحریک انصاف کے تعلقات بہتر ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹیبلز تحریک انصاف کو چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن وہ یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ اگر صلح نہیں ہوتی پھر ہمارے لیے بھی مشکل ہو جائے گا۔

یہ رائے درست نہیں کہ پی ٹی آئی میں ون مین شو ہے

اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کے بارے میں یہ رائے درست نہیں کہ وہ سارے فیصلے خود کرتے ہیں۔ پارٹی میں سب کی رائے کو اہمیت دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی میں نے مخالفت کی تھی مگر عمران خان نے کہا کہ سب ایم پی ایز اس کے حامی ہیں اور پھر فیصلہ کر دیا گیا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ فیصلہ ہوا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں کمیٹی کوئی بھی فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اتحاد کے ساتھ مذاکرات میں ہمیں جولائی میں اسمبلی کی تحلیل کا کہا گیا تھا اور یہ بات ہمیں مان لینی چاہیے تھی مگر ایسے نہیں کیا گیا۔

ہم سب کو 2 قدم پیچھے ہٹ کر سوچنا ہو گا

اسد عمر نے کہا کہ 9 مئی خطرے کی گھنٹی تھی۔ ہم سب کو 2 قدم پیچھے ہٹ کر سوچنا ہوگا۔ این آر او نہیں دینا تو نہ دیں لیکن سیاسی لوگوں کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔

اسد عمر نے کہا کہ کئی بار کہہ چکا ہوں کہ ٹکراؤ کی اسٹریٹجی سے اتفاق نہیں کرتا۔ عراق، شام اور لیبیا دیکھ لیں جہاں فوج کمزور ہوئی تو اس کے بعد کیا ہوا۔ جیل کے بعد پریس کانفرنس کے حوالے سے پارٹی چیئرمین کو پوری تفصیل دی مگر انہوں نے میرے پیغام کا کوئی جواب نہیں دیا۔

اسد عمر نے کہا کہ جب تاریخ لکھی جائے گی تو ہمیں لکھا جائے گا کہ ہم مسئلہ حل کرنے میں ناکام رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp