عمران خان کے سابق رفیق، اسد عمر کی 10 سالہ سیاست کے نشیب و فراز؟

اتوار 12 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے گزشتہ روز سیاست کو مکمل طور پر چھوڑنے کا اعلان کیا اور پی ٹی آئی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا۔ اسد عمر سیاست میں آنے سے قبل 2011 میں اینگرو کمپنی کے سی ای او تھے اور ماہانہ 57 لاکھ سے زائد تنخواہ لے رہے تھے۔

اسد عمر کو پی ٹی آئی کا اہم بنیادی رکن سمجھا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا کہ اسد عمر اپنی قابلیت سے ملک کو معاشی مسائل سے نکال لیں گے تاہم وہ اس میں ناکام رہے اور انہوں نے صرف 8 ماہ بعد ہی وفاقی وزیر خزانہ کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔

اسد عمر کو ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا

اسد عمر 8 ستمبر 1961 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے، گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس سے بی کام کیا جس کے بعد کراچی کی مشہور یونیورسٹی آئی بی اے سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ اسد عمر کے والد غلام عمر کا تعلق پاک فوج سے تھا اور میجر جنرل کے عہدے پر ریٹائر ہوئے جبکہ ان کے بھائی محمد زبیر کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔

اسد عمر نے پڑھائی مکمل کرنے کے بعد 7 ماہ ایک محکمہ میں ملازمت کی جس کے بعد اسد عمر ایگزم کمپنی میں کام کرنے کے لیے کینیڈا چلے گئے، اسد عمر 1997 میں پاکستان واپس آگئے جس کے بعد 2004 میں اسد عمر کو اینگرو کمپنی کا صدر بنا دیا گیا اسد عمر نے اینگرو کمپنی کی پوری دنیا میں پہچان بنائی اور کیمیکل کمپنی کو بڑی فرٹیلائزر کمپنی بنایا۔

کمپنی نے پاکستان سے کھادوں کی سپلائی افریقہ اور یورپ میں کی، جبکہ 2009 میں ان کی خدمات کی باعث اسد عمر کو ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ سیاست میں شامل ہونے کے لیے اسد عمر نے اینگرو کی صدارت اور سی ای او کے عہدے سے 50 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ لی۔

اپنی ملازمت کے آخری سال 2011 میں اسد عمر کو اینگرو کمپنی کی جانب سے  6 کروڑ 70 لاکھ روپے تنخواہ دی گئی۔

اسد عمر کی تحریک انصاف میں شمولیت

اسد عمر نے سال 2012 میں عملی سیاست میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی جس پر ان کو پارٹی کا سینیئر وائس پریزیڈنٹ بنایا گیا۔ اسد عمر نے 2013 کے عام انتخابات میں اسلام آباد کے حلقے این اے 48 سے مسلم لیگ نون کے رہنما کو شکست دی اور رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔

اسد عمر سال 2013 سے 18 تک جانے سے کیے جانے والے معاشی فیصلوں پر تنقید کرتے رہے اور اپنا بہتر پلان بتاتے رہے۔

سال 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں پی ٹی آئی رہنما نے پھر اسلام آباد کے حلقے این اے 54 سے مسلم لیگ نون کے رہنما عقیل انجم کو شکست دی اور ایک مرتبہ پھر سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔

اچھے وزیر خزانہ نہ بن سکے

وزیراعظم عمران خان نے جب اپنی کابینہ کا اعلان کیا تو 20 اگست 2018 کو اسد عمر کو وفاقی وزیر خزانہ کا عہدہ دے دیا گیا۔

اسد عمر نے اکتوبر 2018 میں آئی ایم ایف کے سربراہ کریسٹن لگارڈے سے میٹنگ کی اور آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کے لیے اپلائی کیا، کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف سربراہ سے ہونے والی میٹنگ کے بعد سے اسد عمر کی کارکردگی سے وزیراعظم عمران خان مطمئن نہ تھے۔

لہذا 18 اپریل 2019 کو اسد عمر نے وفاقی وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، 9 جولائی کو اسد عمر اکنامک ایڈوائزری کونسل کے رکن بن گئے اور بعد ازاں 19 نومبر 2019 کو وزیراعظم عمران خان نے اسد عمر کو ایک مرتبہ پھر سے وفاقی کابینہ میں شامل کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا عہدہ دے دیا۔

9 مئی کے بعد اسد عمر کی سیاست

سابق وزیراعظم عمران خان کو 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے توشہ خانہ تحقیقات کے سلسلے میں رینجرز نے جب گرفتار کیا تو ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے جلاؤ گھیراؤ کیا گیا اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ ان حملوں کے بعد سے پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد یکے بعد دیگرے پی ٹی آئی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کر کے 9 مئی واقعات کی مذمت کی اور سیاست اور پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا اعلان کیا، جبکہ بعض نے دیگر سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا اعلان کیا۔

سائفر کیس تحقیقات

اسد عمر نے بھی سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا تھا تاہم اسد عمر کو سائفر کیس میں ایک مرتبہ پھرعدالت نے طلب کر لیا کہا گیا کہ اسد عمر کو گرفتار کیا گیا لیکن خود ہی اسد عمر 2 دنوں بعد اپنی ضمانت کے لیے عدالت پہنچ گئے۔ ابھی اسد عمر کے خلاف سائفر کیس زیر سماعت ہے اور گزشتہ روز 11 نومبر کو اسد عمر نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔

سیاست چھوڑنے کا اعلان

انہوں نے لکھا کہ ایک دہائی سے زیادہ عوامی زندگی کے بعد اب وہ سیاست کو مکمل طور پر چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی بنیادی رکنیت سے بھی استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ ریاستی اداروں کے ساتھ تصادم کی پالیسی سے متفق نہیں ہوں اور ایسی پالیسی ریاستی اداروں کے ساتھ شدید ٹکراؤ کا باعث بنی ہے جو کہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp