ن لیگ سے دوریاں بڑھ گئیں، شاہد خاقان عباسی کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا؟

منگل 20 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سمیت دیگر قیادت سے دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں، مریم نواز کو پارٹی کا چیف آرگنائزر و سینیئر نائب صدر بنانے، بطور وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی پالیسیوں پر لندن سے اسحاق ڈار اور پاکستان سے مریم نواز سمیت دیگر رہنماؤں کی تنقید کے بعد سے شاہد خاقان عباسی نے پارٹی کے سینیئر نائب صدر کا عہدہ بھی چھوڑ دیا تھا اور اپنے آپ کو پارٹی سے فاصلے پر کر لیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی گزشتہ دنوں نجی مصروفیات کے باعث فرانس کے لیے روانہ ہوئے ہیں تاہم بتایا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف نے شاہد خاقان عباسی کو ملاقات کے لیے لندن بلا لیا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے ملک کی بہتری کے لیے ’ری امیجننگ پاکستان‘ کے فورم سے ملک کی فلاح و بہبود کا پیغام پھیلانے کا فیصلہ بھی کیا ہے تاہم تاحال اس فورم کو کوئی خاص پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔

وی نیوز نے معروف تجزیہ کاروں سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ ن میں دوریاں کیوں پیدا ہوئیں اور شاہد خاقان عباسی کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا؟

شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ ن میں دوریاں کیوں پیدا ہوئیں؟

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ اپریل 2022 میں پاکستان مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کی حکومت کے قیام کے بعد مفتاح اسماعیل کو معیشت میں بہتری کے لیے سخت فیصلے کرنا تھے، اور ان سخت فیصلوں میں وزیر خزانہ کو پارٹی کی حمایت نہیں تھی تاہم شاہد خاقان عباسی مفتاح اسماعیل کی مکمل سپورٹ کرتے تھے، اسی حمایت نے شاہد خاقان عباسی کو پارٹی قائدین سے دور کر دیا۔

مریم نواز کو پارٹی کا چیف آرگنائزر بننے پر شاہد خاقان عباسی کو تحفظات تھے

سہیل وڑائچ نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو مریم نواز کے مسلم لیگ ن کے چیف آرگنائزر بننے پر بھی شدید تحفظات تھے، ان تحفظات کا مختلف حلقوں میں اور میڈیا پر اظہار کرنے پر نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان دوریاں بڑھ گئی ہیں۔

اسحاق ڈار اور نواز شریف کی لندن سے حکومتی معاملات میں مداخلت پر شاہد خاقان ناراض تھے

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپریل 2022 میں پاکستان مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کی حکومت کے قیام کے وقت پاکستان کو معاشی مشکلات کا سامنا تھا، اس وقت مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی کی معاشی پالیسی پر حکومت چل رہی تھی، اس دوران مختلف مشکل فیصلے بھی کرنا پڑے جس سے لندن میں موجود نواز شریف اور اسحاق ڈار ناخوش تھے۔

انصار عباسی نے وی نیوز کو بتایا کہ پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کی میٹنگ میں بار بار اسحاق ڈار کی مداخلت پر شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ اور ڈار صاحب لندن بیٹھ کر فیصلے کر رہے ہیں اور حکومت کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلانے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر ایسا ہی کرنا ہے تو ہم سائیڈ پر ہو جاتے ہیں آپ لوگ آ کر حکومت چلا لیں، اس موقع پر نواز شریف ناراض ہو کر میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے اور اب تک یہ ناراضگی ختم نہیں ہو سکی ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا؟

سینیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کے مطابق شاہد خاقان عباسی اور ان کے والد خاقان عباسی مرحوم کی مسلم لیگ ن کے لیے بہت سی قربانیاں ہیں، نواز شریف نے شاہد خاقان عباسی کو لندن میں ملاقات کے لیے مدعو کر کے ایک آخری موقع دیا ہے کہ وہ پارٹی سے اپنی دوریاں ختم کر سکیں۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی اپنے ہم خیال سیاسی رہنماؤں کے ساتھ مل کر ’ ری امیجننگ پاکستان‘ یا کوئی نئی سیاسی پارٹی بنانے کا سوچیں گے تو اس میں کامیاب نہیں ہوں گے، سیاسی پارٹی کو ووٹ بینک اور معروف منشور کی ضرورت ہوتی ہے تاہم ’ری امیجننگ پاکستان‘ کے پاس نہ ہی ووٹ بینک ہے اور نہ ہی کوئی ایسا منشور کہ لوگ انہیں ووٹ دیں گے، سہیل وڑائچ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے علاوہ شاہد خاقان عباسی کا سیاسی مستقبل تاریک ہی نظر آ رہا یے۔

شاہد خاقان عباسی سیاست سے اکتائے نظر آ رہے ہیں

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کے حالیہ انٹرویوز دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ سیاست سے اکتا چکے ہیں اور ایک ٹی وی چینل میں آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا بھی اشارہ دے چکے ہیں۔

انصار عباسی نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو ’ری امیجننگ پاکستان‘ کو بھولنا ہو گا، شاہد خاقان عباسی اگر سیاست میں رہیں گے تو انہیں مسلم لیگ ن میں ہی رہنا ہو گا، پیپلز پارٹی میں موروثی سیاست کے باعث شمولیت کا امکان نہیں ہے جبکہ پی ٹی آئی ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے کہ سب رہنما پارٹی کو چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

پارٹیوں میں موروثیت کے باعث شاہد خاقان عباسی ناخوش ہیں

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ پاکستان کی تمام پارٹیوں میں سوائے جماعت اسلامی کے موروثی سیاست ہے، اس موروثیت سے شاہد خاقان عباسی کو اب کافی حد تک چڑ ہے، لیکن اگر شاہد خاقان عباسی کو سیاست میں رہنا ہے تو انہیں اپنی پارٹی کے قائدین کی ایک حد تک غلامی کرنا ہو گی، پارٹی قائدین سے اختلاف رکھنے والوں کا سیاسی مستقبل روشن نہیں ہوتا۔

شاہد خاقان عباسی کی لندن میں نواز شریف سے ملاقات

ادھر منگل کو سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے قائد ن لیگ نواز شریف سے لندن میں اہم ملاقات کی ہے اور سیاست سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک گھنٹہ جاری رہنے والی ملاقات میں شاہد خاقان نے اپنی حالیہ سرگرمیوں کے حوالے سے وضاحت کی اور نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی نے کچھ روز قبل آذربائیجان سے ایل این جی خریدنے کے معاملے پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی مریم نواز کے چیف آرگنائزر اور سینیئر نائب صدر بننے کے بعد سے مختلف پارٹی امور پر کھل کر اختلاف کا اظہار کرتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ شہ سرخیوں میں بھی رہتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کے حوالے سے یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ وہ کوئی نئی سیاسی پارٹی بنانے جا رہے ہیں مگر انہوں نے بار بار اس کی تردید کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp