وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے پروگرام سے متعلق سوال پوچھنے پرصحافی کو تھپڑ رسید کر دیا۔
جمعرات کو نا خوشگوار واقعہ اس وقت پیش آیا جب وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں تقریر کر کے واپس جا رہے تھے کہ گیلری میں ایک مقامی صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ بات کریں گے؟۔ اس پر چلتے چلتے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ’ ابھی بڑی بات کر کے آرہا ہوں‘ ۔
صحافی نے پھرسوال کیا کہ کیا آئی ایم ایف پروگرام ہو رہا ہے؟، وزیراعظم بھی بات کرنے کے لیے گئے ہوئے ہیں؟ اس پروزیرخزانہ نے کوئی جواب نہ دیا تو صحافی نے پھر تیسرا سوال پوچھ لیا کہ ’ڈار صاحب‘! یہ ناکامی کیوں ہو رہی ہے؟
اس پراسحاق ڈار نے چلتے ہوئے ہی جواب دیا کہ ’ آپ لوگوں کو سکون نہیں ہے‘ ۔ صحافی نے کہا کہ ہم سسٹم میں نہیں ہیں، ہم تو صرف سوال کرتے ہیں۔ اس پر وفاقی وزیرخزانہ غصے میں فوری واپس صحافی کی جانب پلٹے اور اسے تھپڑ رسید کردیا اور ساتھ ہی غصے سے بولے ’ کیا چاہتے ہیں آپ؟‘ اس کے بعد سیکیورٹی اہلکاروفاقی وزیرخزانے کو لے کر کار گیلری سے باہر نکل آئے۔
بعد میں صحافی نے دعویٰ کیا کہ وہاں پر اس سے موبائل چھیننے کی بھی کوشش کی گئی اورانھیں سنگین اور سبق سکھانے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے کارکن اس واقعے کے ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تبصروں کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے آفیشل اکاؤنٹ پر سے ویڈ یو شیئر کرتے ہوئے تبصرہ کیا گیا کہ’ اسحاق ڈار کو پاکستان پر کس نے مسلط کیا؟ اس آدمی نے ہماری معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور اب صحافیوں کو سوال پوچھنے پر ڈرا رہے ہیں۔‘
Who imposed Ishaq Dar on Pakistan? This guy has ruined our economy and now intimidating Journalists asking questions. #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور pic.twitter.com/lgvgD7WsZV
— PTI (@PTIofficial) June 22, 2023
اسی طرح ایک اور صارف روحان احمد نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار غصے میں آگئے اور پارلیمنٹ کی پارکنگ میں ایک رپورٹر کو اس وقت دھکا دے دیا جب رپورٹر نے وزیر سے ’آئی ایم ایف‘ ڈیل مکمل کرنے میں ناکامی کے بارے میں سوال پوچھا۔
Finance Minister Ishaq Dar got angry and physically pushed a reporter in parliament's parking when he asked the minister about his failure to seal the IMF deal. pic.twitter.com/lA9kaUo9ZM
— Roohan Ahmed (@Roohan_Ahmed) June 22, 2023
اسی طرح ایک خاتون صارف رومیسہ موہانی نے اس واقعے پر اپنے تبصرے میں کہا کہ وزیر بننے سے پہلے ان لوگوں کو کوئی سائیکالوجیکل ٹریننگ دینی چاہیے۔ عوام کے چھوٹے سے جائز سوال پر ان پر چڑھ دوڑنا، مارنا پیٹنا، اتنے اعلیٰ تعلیم یافتہ عہدیدار بھی اگر کریں گے تو باقی جاہل ان پڑھ عوام سے کیا توقع کی جائے؟
وزیر بننے سے پہلے ان لوگوں کو کوئ سائیکالوجیکل ٹریننگ دینی چاہیے۔ عوام کے چھوٹے سے جائز سوال پر ان پر چڑھ دوڑنا، مارنا پیٹنا، اتنے اعلی تعلیمیافتہ عہدیدار بھی اگر کریں گے تو باقی جاہل انپڑھ عوام سے کیا توقع کی جائے؟
— Rumaisa Mohani (@RumaisaMohani) June 22, 2023