پیوٹن کے خلاف بغاوت، روس میں کیا ہو رہا ہے؟

ہفتہ 24 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روسی افواج کے شانہ بشانہ یوکرین سے جنگ میں بر سر پیکار پرائیویٹ آرمی ویگنر گروپ نے اپنی توپوں کا رخ روس کی جانب موڑتے ہوئے روسی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کردی ہے دوسری جانب روس نے ویگنر گروپ کے سربراہ پر لوگوں کو خانہ جنگی کے لیے اکسانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ماسکو میں سیکیورٹی میں اضافہ کردیا ہے۔

یوکرین کیخلاف جنگ میں روسی افواج کے ہمراہ حصہ لینے والے ویگنر گروپ نے اپنے ہراول دستے میں شامل اہلکاروں کی روسی طیاروں کی جانب سے مبینہ حملوں میں ہلاکت پر مسلح بغاوت کرتے ہوئے آخری حد تک جانے کا اعلان کیا ہے۔

ویگنر گروپ کے سربراہ یفگینی پریگوزن نے دعوٰی کیا ہے کہ ان کے گروپ سے وابستہ سینکڑوں جنگجوؤں کو روسی وزیر دفاع کے حکم پر بمباری کرکے ہلاک کیا گیا ہے۔ روسی حکومت نے ویگنر گروپ پر بمباری کی تردید کرتے ہوئے بغاوت کے الزام میں ویگنر گروپ کے سربراہ کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

ویگنر گروپ کے سربراہ یفگینی ریگوزِن نے دعوٰی کیا ہے کہ ان کے جنگجو روس کی سرحد عبور کرکے روستووآنڈن شہر میں داخل ہوگئے ہیں اور سامنے آنے والے ہر شخص کو تباہ کردیں گے۔ (فوٹو، اسکرین گریب)

یفگینی پریگوزن نے روسی وزارت دفاع پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کے گروپ سے منسلک 2 ہزار سے زائد جنگجوؤں کی لاشیں چھپادی گئی ہیں تاکہ یوکرین میں جاری جنگ میں روسی نقصانات کو کم از کم کرکے پیش کیا جاسکے۔

ویگنر گروپ کے 62 سالہ سربراہ کے مطابق ان جنگجوؤں نے یوکرین میں شہریوں پر کارروائی کرنے والا روس کا فوجی ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا ہے۔ انہوں نے روس کے جنوبی علاقے روستوف میں داخل ہونے کا دعوٰی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جو بھی ان کے راستے میں آنے کی کوشش کرے گا اسے تباہ کردیا جائے گا۔

دوسری جانب کریملن نے ویگنر گروپ کے سربراہ پر روسیوں کو خانہ جنگی کے لیے اکسانے کا الزام عائد کیا ہے اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے ماسکو کی سڑکوں پر فوجی ٹینکوں نے گشت کرنا شروع کردیا ہے جب کہ یوکرین سے ملحقہ روسی علاقوں میں بھی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

روسی فوج اور اس کی پٹھو ویگنر فورس کے جنگجوؤں کے درمیان محاز آرائی میں اچانک اضافہ جمعہ کو رونما ہوا جس کے بعد روس میں سیکیورٹی سخت کرتے ہوئے انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی ہے۔ ماسکو کی سڑکوں پر فوجی ٹرکوں کی آمد کے بعد ہفتہ کی صبح سامنے آنے والی ویڈیوز میں مبینہ طور پر ویگنر گروپ کے جنگجوؤں کو روسی شہر روستوف آنڈن میں داخل ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویگنر گروپ کے سربراہ یفگینی پریگوزِن نے دعوٰی کیا ہے کہ ان کے جنگجو روس کی سرحد عبور کرکے روستووآنڈن شہر میں داخل ہوگئے ہیں اور سامنے آنے والے ہر شخص کو تباہ کردیں گے۔

یوکرین سے جڑے روسی علاقے روستوف آنڈن کے گورنر نے علاقے میں کرفیو نافذ کیے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے تاہم انہوں نے شہریوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے کا مشورہ دیا ہے۔

اپنے ویڈیو بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ویگنر کے جنگجو شہر کی ناکہ بندی جاری رکھتے ہوئے ماسکو کی طرف پیش قدمی کریں گے، جب تک کہ دفاعی سربراہ سرگئی شوئیگو اور ویلری گیراسیموف ان سے ملاقات نہ کریں۔

ویگنر گروپ کے سربراہ یفگینی ریگوزن نے ماسکو کی جانب پیش قدمی کو انصاف کے لیے مارچ کا نام دیتے ہوئے یہ دعوٰی بھی کیا ہے اس کے جنگجوؤں نے تین روسی ہیلی کاپٹر مار گرائے ہیں جب کہ  نیشنل گارڈ کی طرف سے بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ویگنر کا کہنا ہے کہ وہ ماسکو پر مارچ کرے گا، جس کا مقصد فوجی قیادت کو تبدیل کرنا ہے جب کہ روسی صدر پیوٹن نے ویگنر کے سربراہ کے عمل کو ‘غداری’ کے مترادف سمجھتے ہوئے انتقام کا عزم کیا ہے۔ برطانیہ کی ملٹری انٹیلی جنس کے مطابق ویگنر گروپ کی جانب سے اس نوعیت کی مسلح بغاوت حالیہ دنوں میں روسی ریاست کو درپیش سب سے اہم چیلنج کی نمائندگی کرتی ہے۔

ویگنر گروپ کیا ہے؟

یوکرین کے میدان جنگ میں باخموت کے قریب، ہزاروں کی تعداد میں روسی جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں ایسے قیدی بھی ہیں، جنہیں اس وعدے کے ساتھ فرنٹ لائنز پر بھرتی کیا گیا ہے کہ اگر وہ چھ ماہ تک جنگ جھیل گئے تو وہ اپنی آزادی سے ہمکنار ہوجائیں گے۔ اجتماعی قبروں کے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اس مہلت سے استفادہ نہ کرسکے۔

ان میں سے بہت سے روسی ہلاکتیں ویگنر گروپ کے جنگجوؤں کی ہیں، جو کہ ایک پیچیدہ نیم فوجی نیٹ ورک سے تعلق رکھتے تھے اور جس کی سربراہی انتہائی بااثر روسی یفگینی پریگوزِن کر رہے ہیں۔ ویگنر گروپ اور خود پریگوزین نے یوکرین کی جنگ میں ایک بہت ہی عوامی — اور ممکنہ طور پر بہت خطرناک — حصہ لیا ہے۔

روس نے کئی سالوں سے دنیا بھر میں اپنے مفادات کی نگہداشت اور نگرانی کے لیے ویگنر گروپ پر انحصار کیا جہاں وہ کھلے عام فوج یا وسائل نہیں بھیجنا چاہتا تھا، جہاں وہ ایک قسم کے گرے زون میں کام کر سکتا تھا۔ اس نے روس کو شام سے مالی اور پھر وینزویلا تک دنیا کے دوسرے کونوں میں اپنے اثر و رسوخ اور مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کیا۔ لیکن یہ سب یوکرین میں کچھ بدل سا گیا ہے۔

لندن میں واقع رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ (RUSI) کے ایسوسی ایٹ فیلو اور ’رشیا ان ایفریکا‘ کے مصنف سیموئیل رامانی کے مطابق ویگنر گروپ اب پوری طرح نمایاں ہو کر سامنے آیا ہے۔ ’پریگوزن اب یہ دعوی کر رہا ہے کہ وہ ویگنر گروپ کی نگرانی کرتا ہے، اور وہ اس نئی قسم کی روسی حب الوطنی کی علامت کے طور پر ویگنر کو فعال اور جارحانہ طور پر فروغ دے رہا ہے۔‘

ویگنر گروپ کرائے کے فوجیوں پر مشتمل ایک نجی فوج ہے جو یوکرین میں باقاعدہ طور پر روسی فوج کے ہمراہ برسر پیکار ہے، جو ماسکو کی آپریشنل اور تعلقات عامہ کی ضروریات کو بھی پورا کرتی رہی ہے۔

ویگنر گروپ کے جنگجوؤں نے ایک ایسے وقت میں یوکرین کی افواج کو گھیرے میں لیا جب روس کی فوج بد نظمی کا شکار تھی۔ ویگنر نے روسی صدر پیوٹن کو اپنے فوجیوں کی حتمی جارحانہ پیش قدمی سے قبل کافی مہلت فراہم کی تاکہ روس بھر پور جوابی کارروائی کو ممکن بناسکے۔ باخموت میں ویگنر جنگجو اپنی سب سے اہم فتح کے دہانے پر ہیں، جس میں مہینوں وقت لگا اور جس میں ہلاکتوں کی شرح حیران کن رہی ہے۔

ویگنر گروپ کی موجودگی نے یوکرین کے تنازعے کو نئی شکل دی ہے، لیکن اب جب کہ یہ معاملہ دنیا پر اچھی طرح آشکار ہوگیا ہے عین ممکن ہے اب یہ گروپ روس کے بیرون ملک مقاصد کو بالکل اسی طرح انداز میں پورا نہ کر سکے جیسا کہ کرتا آیا ہے۔

لیکن ویگنر کا ارتقاء ایک خاکہ پیش کرتا ہے کہ روس کس طرح اپنی اقوام عالم میں اپنی طاقت اور اثر و رسوخ استعمال کرتا ہے۔ ویگنر گروپ کا عروج اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پیوٹن اپنے عالمی عزائم کو کس طرح جاری رکھ سکتا ہے – وہ عزائم جنہیں ترک کرنے کا فی الحال صدر پیوٹن کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

فوج کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے غدار، سخت سزا دی جائے گی: روسی صدر

اِدھر روسی صدر پیوٹن نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ جن لوگوں نے بغاوت میں حصہ لیا ہے ان کو سخت سزا دی جائے گی۔

روس کے صدر نے ویگنر گروپ کی جانب سے بغاوت کے اعلان کے بعد ٹی وی پر قوم سے خطاب کیا اور کہا کہ ہم عوام کے تحفظ اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

روسی صدر کا کہنا تھا کہ میں ہر صورت آئین کا دفاع کروں گا۔ ویگنرز مجرمانہ کارروائیوں میں حصہ نہ لیں۔ میں ہر وہ کام کروں گا جو روس کے دفاع کے لیے ہو۔ جو بھی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ غدار ہے۔

انہوں نے ویگنر گروپ کو ہیرو قرار دیا کہ انہوں نے ڈونباس کو آزاد کرایا لیکن ساتھ ہی تنبیہ بھی کی کہ تمام تفرقات ختم کیے جائیں۔

پیوٹن کا کہنا تھا کہ فوج کو تمام ضروری احکامات مل چکے ہیں اور ہماری طرف سے سخت رد عمل دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp