سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نواز شریف کب وطن واپس آئیں گے میں حتمی طور پرکچھ نہیں بتا سکتا مگر اُن کو انتخابات سے قبل واپس آنا چاہیے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس ملک میں نوازشریف اور عمران خان کے لیے الگ الگ قانون ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو خود ہی نواز شریف کی تاحیات نااہلی کے فیصلے کی درستگی کردینی چاہیے تھی تاکہ قانون سازی کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات کی چوری ایک عمل کا حصہ تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کو ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہر الاسلام نے تھا کہ آپ چھٹی پر چلے جائیں۔ ہماری تاریخ بہت تلخ ہے اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ ایک ٹروتھ کمیشن بننا چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ایک سال میں کارکنوں کو شہ دی کی آپ جو مرضی کر لیں کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔ مائنڈ سیٹ بنا دیا گیا تھا کہ کوئی قانون نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج میں قانون توڑنے کی گنجائش نہیں ہوتی۔ فوجی افسران کو دی گئی سزائیں اگر 9 مئی کے سانحہ کی پاداش میں ہیں تو یہ سنجیدہ معاملہ ہے کیوں کہ اس کا مطلب ہے کہ فوجی افسران کے ساتھ مل کر سیاسی لوگوں نے یہ سب کچھ کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث لوگوں کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے تاکہ حقائق قوم کے سامنے آسکیں۔ جو لوگ براہِ راست ملوث نہیں صرف ایک سیاسی لیڈر کی باتوں میں آ گئے ان کے لیے معافی کا راستہ نکالنا چاہیے۔