ثمینہ بیگ، نائلہ کیانی کی سوشل میڈیا پر نانگا پربت جتنی دھوم

پیر 3 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نائلہ کیانی دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون بنیں جبکہ ان کے اس کارنامے کے کچھ ہی دیر بعد ثمینہ بیگ نے یہ چوٹی سر کرکے یہ کارنامہ سرانجام دینے والی دوسری پاکستانی خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل قرار حیدری کے مطابق نائلہ کیانی نے آج 10 بجکر 18 منٹ پر چوٹی سر کی جبکہ ثمینہ بیگ نے 11
بجکر 08 منٹ پر سمٹ مکمل کی۔

دونوں خواتین کوہ پیماؤں نے سفر کے دوران خطرناک پہاڑیوں، سرد موسم اور دیگر چیلنجوں کا مقابلہ کیا۔

ان بلند ہمت خواتین کی نانگا پربت سر کرنے کی خبر تیزی سے پوری دنیا میں پھیل گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے پورے سوشل میڈیا کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

دونوں خواتین کوہ پیماؤں کی قاتل پہاڑ سر کرنے کی خبر نے سیاسی حالات سے دل برادشتہ اور معاشی حالات سے پریشان قوم میں جیسے نئی روح پھونک دی۔ ہر کسی کی زبان پر نائلہ کیانی اور ثمینہ بیگ کا ہی نام ہے۔ کوئی ان کی تصاویر لگا کر مبارک باد دے رہا ہے تو کوئی انہیں صنف آہن کا لقب دے رہا ہے۔

اس وقت سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نائلہ کیانی ٹاپ ٹرینڈ بن چکی ہیں اور صارفین ان کے لیے مختلف ٹوئٹس کر رہے ہیں۔

فریحہ الطاف نامی ٹوئٹر صارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا’ جو لوگ یہ سوچ رکھتے ہیں کہ پاکستانی خواتین اونچائی پر نہیں جا سکتیں وہ نائلہ کیانی کو دیکھیں جنہوں نے قاتل پہاڑ سر کر لیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں مزید مواقع فراہم کریں، ہم مزید چوٹیاں سر کر سکتی ہیں۔

مسکان شاہ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ بہادر اور با ہمت خاتون نائلہ کیانی نے دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی سر کر لی ہے، انہیں توجہ کی ضرورت ہے، یقینی طور پر یہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے، شاباش

ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ پہلی پاکستانی لڑکی نانگا پربت سَر کرنے میں کامیاب،  نائلہ کیانی نے آج 10:18 بجے نانگا پربت سر کر لیا پاکستان کو مبارک ہو۔

منصور قیصر نامی ٹوئٹر صارف نے ٹویٹ میں لکھا کہ ثمینہ بیگ اور نائلہ کیانی! آپ کو دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت سر کرنے پر مبارک ہو۔ آپ کا ناقابل یقین کارنامہ خواتین کی طاقت اور عزم کی مثال دیتا ہے۔

حکومت پاکستان نے رواں برس تقریباً 600 کوہ پیماؤں کے گروپس کو مہم جوئی کے لائسنس جاری کیے ہیں۔ دنیا بھر سے آنے والے لوگوں کے علاوہ پاکستان کے مہم جو بھی نئے ریکارڈ قائم کرنے اور پرانے ریکارڈ توڑنے کے لیے پرجوش ہیں۔

یاد رہے کہ کے ٹو جہاں بلند چوٹیوں کو تسخیر کرنے والے کوہ پیماؤں کے دلوں میں ایڈونچر یا مہم جوئی کے جذبات جگاتی ہے وہیں یہ دنیا کے سب سے بلند پہاڑ ایورسٹ سے بھی زیادہ خوفناک سمجھی جاتی ہے۔

اسے سر کرنے کی جستجو کرنے والے ہر 4میں سے ایک کوہ پیما کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ کے ٹو پر اموات کی شرح 29 فیصد ہے جبکہ اس کے برعکس دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی ایورسٹ پر یہی شرح 4 فیصد ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp