جنین: اسرائیل کا بڑا فضائی اور زمینی حملہ، متعدد فلسطینی شہید

پیر 3 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل نے مغربی کنارے میں ایک بڑے فوجی آپریشن میں جنین شہر اور اس کے پناہ گزین کیمپ پرزمینی اور فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی اور شہید ہوگئے۔

گارجین کے مطابق اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں ایک بڑا فضائی اور زمینی حملہ کیا جو فلسطینی علاقے میں 20 برسوں میں اس کی سب سے بڑی فوجی کارروائی ہے۔ اسرائیل نے اس حملے کو’انسداد دہشت گردی کی وسیع کوشش‘ قرار دیا ہے۔

پیر کی صبح شروع ہونے والے اس حملے میں کم از کم 8 فلسطینی جان سے چلے گئے جب کہ 50 زخمی ہوئے جن میں سے 10 کی حالت تشویشناک ہے اور فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں آپریشن مکمل کرنے کے لیے کم از کم مزید 24 گھنٹے درکار ہوں گے۔

عمارتوں پر کم از کم 10 ڈرون حملے شروع کرتے ہوئے ایک ہزار تا 2 ہزار اسرائیلی فوجیوں کی ایک بریگیڈ چھتوں پر اپنے اسنائپرزکی موجودگی اور بکتر بند بلڈوزر کی مدد سے شہر اور اس کے پناہ گزین کیمپ میں داخل ہوئے۔ بریگیڈ کو فلسطینیوں کی طرف سے فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا۔

ترک خبر رساں ادارے انادولو کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزرات صحت کا کہنا ہے کہ جینن شہر میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 9 فلسطینی شہری جاں بحق اور 50 زخمی ہوچکے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اسرائیلی اخبار ’دی یروشلم پوسٹ‘ کو بتایا کہ خصوصی فورسز نے جنین کیمپ میں 7 فلسطینیوں کو ہلاک اور درجنوں کو گرفتار کیا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت نے تصدیق کی اور بتایا کہ جنین اور البرییہ میں اسرائیلی فائرنگ سے 4 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہوئے جن میں سے 7 کی حالت تشویشناک ہے۔

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اسپیشل فورسز نے بڑے فوجی آپریشن کے بعد جنین میں بھی متعدد گھروں پر چھاپے مارے اور درجنوں افراد کو گرفتار کیا ہے۔

العربیہ کے نامہ نگار کے مطابق پیر کو اسرائیل نے جنین شہر اور کیمپ کی طرف مزید کمک روانہ کی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق جنین کے قریب المقیبلہ میں کئی ٹینک موجود ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تقریباً 1000 اسرائیلی سے زائد فوجی آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کہ کہنا ہے کہ اس کی فوجیں جنین کیمپ پر قبضے کے لیے نہیں بلکہ ایک حفاظتی کارروائی کے لیے داخل ہوئیں اور انھوں نے وہاں دھماکہ خیز مواد دریافت کیا ہے جو اسرائیلی افواج کو نشانہ بنانے کے لیے جمع کیا گیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنین میں آپریشن فلسطینی اتھارٹی کے خلاف نہیں تھا۔

جنگی جرم

فلسطینی ایوان صدر نے جنین میں ہونے والی کارروائی کو’نہتے فلسطینی لوگوں کے خلاف جنگی جرم‘ قرار دیا ہے۔

ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ جنین آپریشن شمالی مغربی کنارے کے دیگر علاقوں تک پھیل سکتا ہے۔

دریں اثنا فلسطینی ہلال احمر نے اطلاع دی کہ اسرائیل کی جانب سے سڑکوں کو بلڈوز کرنے کے بعد زخمیوں کو جنین اسپتالوں میں منتقل کرنا دشوار ہو گیا ہے۔

15 فضائی حملے

اس بارے میں اسرائیلی آرمی ریڈیو پر بتایا گیا کہ جنین چھاپوں کے دوران 15 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا اور اب تک 15 فضائی حملے کیے جا چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ سکیورٹی نظام جنین میں کسی بھی منظر نامے کے لیے تیار ہے جب کہ اسرائیلی میڈیا نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع کے حوالے سے بتایا کہ 10 روز قبل جنین آپریشن پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی۔

رہائشی ذرائع نے بتایا کہ فضا سے فائر کیے گئے میزائل سے ایک مکان تباہ ہو گیا جب کہ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ جس جگہ کو نشانہ بنایا گیا وہ جاسوسی کے لیے استعمال ہوتی تھی اور مسلح افراد کی ملاقات کی جگہ اور ایک مواصلاتی مرکز تھی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کے دعوے کے مطابق، ہیڈ کوارٹر کو حالیہ مہینوں میں کارروائیوں کے لیے مطلوب کارکنوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا گیا۔

وسیع آپریشن

اسرائیلی فوج نے اس سے قبل شمالی مغربی کنارے میں اسرائیلی اہداف کے خلاف فلسطینیوں کی کارروائیوں میں اضافے کے ساتھ بڑے پیمانے پر آپریشن کرنے کے امکان کا عندیہ دیا تھا۔

اسرائیل کی حالیہ فوجی کارروائیوں نے فلسطینیوں کو اپریل 2002 میں جنین کیمپ پر ہونے والے حملے کی یاد دلادی جس میں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس آپریشن میں 58 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔

اسلامی تعاون تنظیم کی مذمت

دریں اثنا اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جینن میں اسرائیلی فورسز کے آپریشن کے دوران 9 فلسطینیوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے۔

او آئی سی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ یہ گھناؤنا جرم ان جرائم اور منظم ریاستی دہشت گردی کی توسیع ہے جو اسرائیلی قبضے کے ذریعے فلسطینی عوام کے خلاف روا رکھا ہوا ہے۔

تنظیم نے اسرائیل کو اس گھناؤنے جرم کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے تحقیقات اور احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔

او آئی سی نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل سے ذمہ داری ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی متعلقہ قراردادوں کا نفاذ کرکے اسرائیل کی مسلسل دہشت گردی کا خاتمہ کریں، اور فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کریں۔

رواں سال کے دوران 190 فلسطینی شہید ہوچکے

واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی قصبوں پر اسرائیلی حملوں کے بعد کشیدگی میں شدید اضافہ ہوا ہے۔

وزارت صحت کے مطابق اس سال کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 190 کے قریب فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ اسی عرصے کے دوران کم از کم 25 اسرائیلی بھی مارے گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp