بلوچسان کے دارلحکومت کوئٹہ میں ایک مریض میں کانگو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ عبدالحمید نامی مریض کو 3 روز قبل مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ سے تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا، جہاں مریض کے ٹیسٹ کیے گئے۔
فاطمہ جناح اسپتال کے ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ ٹیسٹ رپورٹ میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، تاہم مریض کا علاج جاری ہے اور اب مریض کی حالت خطرے سے باہرہے۔
واضح رہے کہ رواں سال کانگو کے 19 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ 7 افراد کانگو سے جاں بحق بھی ہوئے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق کانگو وائرس مویشیوں میں پایا جاتا ہے اور اس وائرس کے پھیلنے کی سب سے اہم وجہ جانور ہی ہیں، جن میں گائے، بھینس اوربھیڑ، بکریاں شامل ہیں۔
دراصل کانگو وائرس کو کریمین کانگو ہیمورہیجک فیور (سی سی ایچ ایف) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وائرس کریمیا میں 1944 میں سامنے آیا تھا اور اس وقت اس وائرس کی موجودگی بر اعظم افریقہ کے ملک کانگو میں بھی نظر آئی تھی جس کی بنیاد پر اس کا نام (سی سی ایچ ایف) رکھا گیا تھا۔
اس وائرس سے لگنے والی بیماری ایشیا کے کئی ممالک میں بھی پائی جاتی ہے جس میں پاکستان سمیت، ایران، عراق، ترکی اور دیگر شامل ہیں۔
آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سیدفیصل محمود نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ کانگو وائرس کی انسانوں میں منتقلی کے دو طریقے ہو سکتے ہیں۔ پہلا یہ کہ جانوروں کے جسم میں ایک چھوٹا سا کیڑا جسے (ٹک) کہتے ہیں وہ اگر کسی انسان کو کاٹ لے تو اس سے یہ بیماری لگ سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی جانور کو یہ بیماری لاحق ہو اور یہ کیڑا اس کا خون چوس رہا ہو تو وہ انسان کوکاٹنے کے بعد اس وائرس کو خون میں منتقل کردیتا ہے۔
دوسری صورت میں یہ جانوروں کے خون سے بھی براہ راست منتقل ہوسکتا ہے خاص کر قربانی کرتے وقت جب جانور کے جسم سے خون نکلتا ہے۔ اس کا کوئی قطرہ انسان کے ناک، منہ یا آنکھ میں چلا جائے تو یہ وائرس پھیل سکتا ہے۔
متاثرہ جانور کی کھال میں چھپے یہ کیڑے (ٹک) قربانی کے وقت جانور کی کھال اتارنے کے دوران انسانی جلد پر چپک کر بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
کانگو وائرس کی علامات
طبی ماہرین کے مطابق کانگو وائرس کی علامات میں تیز بخار کے ساتھ ساتھ گلے میں درد، نزلہ، جوڑوں اور ریڑھ کی ہڈی میں درد ہوناشامل ہے۔ اس کے علاوہ چہرے اور آنکھوں کا سرخ ہوجانا، جسم پر سرخ دھبے نمودار ہونا بھی کانگو وائرس کی علامات ہیں۔
کانگو وائرس ہوتے ہی مریض کے پلیٹیلٹس میں واضح کمی ہونے لگتی ہے اور جب یہ وائرس مریض کے بدن میں پھیل جائے تو پھر قوتِ مدافعت کم ہو جانے کے بعد ہونے والا بخار ہیمورجک فیور کی شکل اختیار کرجاتا ہے جس میں انسانی جسم کے کسی بھی حصے (ناک، منہ، پیشاب کی جگہ)سے خون آنے لگتا ہے۔