’دبئی پلان‘ کیا ہے اور اِس پر عملدرآمد ہو پائے گا؟

جمعرات 6 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی قیادت نے چند روز قبل دبئی میں بڑی بیٹھک کی ہے۔ اس سیاسی ملاقات کو پاکستان کی آئندہ دنوں کی سیاست میں اہم گردانا جارہا ہے۔

اس ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تو کئی ماہرین اس ملاقات کو سنہ 2008 کے انتخابات سے قبل لندن میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے درمیان میثاق جمہوریت کے معاہدے کی یادداشت کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔

دبئی میں ہونے والی ملاقات میں کیا طے پایا؟

پاکستان مسلم لیگ ن کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی سلمان غنی وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ یہ دو بڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت کی آپسی ملاقات تھی جس کے ایجنڈے پر موجودہ ملکی حالات، آئندہ انتخابات کی حکمت عملی اور نگران حکومت کی تشکیل کا معاملہ زیر غور تھا۔

سلمان غنی کے مطابق اس ملاقات کے دوران آصف علی زرداری نے انتخابات نومبر سے آگے نہ لے جانے پر زور دیا ہے جبکہ مسلم لیگ ن آئندہ برس مارچ میں انتخابات کی حامی ہے اور اسٹیبلشمنٹ بھی ن لیگ کے موقف کی تائید کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس ملاقات میں پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی لیکن مسلم لیگ ن پنجاب کی سطح تک سیٹ ایڈجسمنٹ کی قائل نہیں کیوںکہ جو تجربہ ماضی میں ضمنی انتخابات میں کیا اس کے بعد کسی بھی امیدوار کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے۔

سینیئر تجزبہ نگار اور صحافی سلیم بخاری اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ میثاق جمہوریت کی طرح اس ملاقات میں بھی یہ بات طے ہوگئی ہے کہ جس جماعت کے پاس اکثریت ہوگی وزیراعظم اسی جماعت کا ہوگا جبکہ دوسری جماعت کی سپورٹ اس کو حاصل رہے گی۔

آصف علی زرداری نے انتخابات نومبر سے آگے نہ لے جانے پر زور دیا ہے۔

سلیم بخاری کے مطابق پیپلزپارٹی پنجاب میں مسلم لیگ ن سے سپیس مانگ رہی ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ پنجاب کے بڑے رہنما جن میں ندیم افضل چن، قمر زمان کائرہ اور یوسف رضا گیلانی شامل ہیں ان کے مقابلے میں ن لیگ اپنے امیدوار کھڑے نہ کرے۔

کیا انتخابات پر اتفاق ہوگیا ہے؟

سلیم بخاری کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والی اس بیٹھک میں اکتوبر یا نومبر تک انتخابات کرانے پر اتفاق ہوگیا ہے، ن لیگ ابتدا میں چاہتی تھی کہ انتخابات آئندہ برس منعقد ہوں تاہم آصف علی زرداری اس معاملے پر ڈٹ گئے ہیں اور وہ کسی صورت انتخابات کی تاخیر کے حق میں نہیں۔

سلمان غنی اس حوالے سے مختلف رائے رکھتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اس بار فیصلے لندن یا دبئی میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہوں گے، انتخابات کی تاریخ کب طے ہوگی، اسمبلی کب تحلیل کرنی ہے اس کا فیصلہ راولپنڈی اور اسلام آباد دونوں متفقہ طور پر کریں گے۔

سلمان غنی کے مطابق انتخابات کی تاریخ پر غور ضرور ہوا ہے لیکن اس کا فیصلہ تاحال نہیں ہوا اور یہ فیصلہ اسلام آباد سے ہوگا لیکن راولپنڈی کی تائید حاصل ہوگی۔ اس کا حتمی فیصلہ اگست کے ابتدائی ہفتے میں ہوگا۔

سلیم بخاری کے خیال میں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک اور بیٹھک ہوگی جس میں حتمی فیصلے کیے جائیں گے تاہم انتخابات کرانے میں تاخیر نہ کرنے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp