استحکامِ پاکستان پارٹی ( آئی پی پی ) کے سربراہ جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر خان ترین کی خود کشی سے قبل لکھی گئی تحریر منظر عام پر آ گئی ہے۔
اپنے ہاتھ سے لکھی تحریر میں میں عالمگیر خان ترین نے لکھا ہے کہ ’مرنے سے پہلے میں بھر پور زندگی جی رہا تھا، میں خود کشی جیسا کام نہیں کرنا چاہا رہا تھا، زندگی بہت خوبصورت ہے، اس کو ہر حال میں جینا چاہییے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ کچھ عر صہ قبل میں سری لنکا چھٹیوں پر گیا لیکن جب بیماری نے گھیر ا تو مختلف سٹررائیڈ ادویات لینا شروع کر دیں جس کی وجہ سے میرا چہرہ اور جلد متاثر ہونے لگے، بہت سے مسائل ہو گئے ہیں اب میں اس بیماری سے تنگ آ گیا ہوں اور یہ دنیا چھوڑ کر جارہا ہوں۔
ادھر جہانگیر خان ترین کے بھائی عالمگیر ترین کی خود کشی سے قبل تحریر کیے گئے خط کا دوسرا حصّہ بھی سامنے آ گیا ہے جس میں انہوں نے جہانگیر خان ترین کے نام تحریر کیا ہے کہ وہ فیملی ممبرز کا خیال رکھیں۔ تحریر میں فیملی ممبرز کے نمبرز بھی تحریر کیے گئے ہیں۔
عالمگیر خان ترین کون تھے؟
عالمگیر خان ترین معروف سیاستدان اور بزنس مین جہانگیر خان ترین کے بھائی تھے۔ ان کی عمر 63 برس ہو چکی تھی۔ وہ معروف بزنس مین اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم ملتان سلطان کے مالک اور منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) بھی تھے۔
عالمگیر خان ترین نے جنوبی پنجاب میں ایک سرکردہ پزنس مین کے طور پر اپنی شناخت بنائی۔ وہ شمیم اینڈ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر تھے، وہ پاکستان کا سب سے بڑا پانی صاف کرنے والا پلانٹ بھی چلا رہے تھے۔عالمگیر خان نے پہلے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد ییل یونورسٹی سے ماسٹر کیا۔
عالمگیر خان کی خودکشی کی وجہ کیا ہے؟
عالمگیر خان کی خودکشی کی وجہ ان کے لکھے گئے خط سے واضح ہو گئی ہے۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمگیر خان ترین نے پستول سے اپنے سر میں گولی مار کر خود کو ابدی نیند سلا دیا۔
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ خودکشی کے وقت وہ لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں موجودتھے۔پولیس نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے خط کے مطابق عالمگیر خان ترین نے اپنی خود کشی کی وجہ اپنی بیماری کو قرار دیا ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کے قریبی ساتھیوں کا کہنا تھا کہ ان کی بیماری کا کوئی علم نہیں بلکہ وہ بھی حیران ہیں کہ انہوں نے یہ انتہائی قدم کیوں اٹھایا؟۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں ملازم نے بتایا ہے کہ وہ معمول کے مطابق رات کو اپنے کمرے میں چلے گئے تھے اور صبح جب دروازہ کھٹکھٹایا تو اندر سے کوئی جواب نہ ملا۔
ملازم کا کہنا ہے کہ جب اس نے کھڑکی سے دیکھا تو عالمگیر خان ترین اپنے کمرے میں خون میں لت پت پڑے تھے۔ ملازم کے فوراً جہانگیر خان ترین اور پولیس کو اطلاع دینے پر وہ موقع پر پہنچ گئے۔
ان کی لاش کو اسپتال منتقل کیا گیا تو ڈاکٹر ز نے ان کی موت کی تصدیق کر دی۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی(آئی پی پی ) کے رہنماؤں نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔
ان کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ عالمگیر خان ترین غیر شادی شدہ تھے اور اپنے گھر میں اکیلے رہتے تھے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ان کی منگنی ہوئی تھی اور وہ دسمبر میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے جا رہے تھے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کیا کہتی ہے؟
حکومت پنجاب کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق جہانگیرترین کے بھائی عالمگیر ترین کو گولی سر کی ایک طرف کان کے اوپری حصے پر لگی، جو کنپٹی سے داخل ہوکر بائیں طرف سے نکل گئی۔

رپورٹ کے مطابق دماغ کے ٹشوز بری طرح سے متاثر ہوئے جب کہ موت بہت زیادہ خون بہنے کی وجہ سے ہوئی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق عالمگیر ترین کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں پائے گئے۔ علاوہ ازیںپوسٹ مارٹم میں نشے کی زیادتی کے شواہد نہیں ملے۔