قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف پشاور میں احتجاج کرنے والے تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
جمعہ 7 جولائی کو ملک کے دیگر شہروں کی طرح پشاور میں بھی سویڈن میں ہونے والی قران پاک کی بے حرمتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں، تاجروں، صحافیوں سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ لیکن پشاور میں احتجاج تحریک انصاف کو مہنگا پڑ گیا ہے۔ پولیس نے روڈ بند کرنے پر مقدمہ درج کر لیا۔
پشاور کے تھانہ شرقی میں درج ایف آئی آر کے مطابق جمعے کی نماز کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان شیر شاہ سوری روڈ پر پشاور پریس کلب کے سامنے جمع ہوئے اور احتجاج شروع کیا۔
ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا ہے کہ پریس کلب کے سامنے سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔ کارکنان سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کے دوران نعرہ بازی کرتے رہے، جبکہ 3 بجے کے قریب مظاہرہ شدت اختیار کر گیا اور مظاہرین نے روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔ جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ایمبولینس بھی پھنس گئی۔ ایس ایچ او کی مدعیت میں درج مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ مظاہرین کی تعداد 300 سے 400 کے قریب تھی۔
ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ مظاہرے کے باعث روڈ تقربیاً آدھا گھنٹہ بند ہونے سے ٹریفک بلاک ہو گئی۔ پولیس نے مظاہرے کی قیادت کرنے والے 3 کارکنوں کو موقع سے گرفتار کر لیا جس کی ایف آئی آر میں تصدیق کی ہے۔ مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر میں 141، 147 اور 341 پی پی سی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے باقی نامعلوم مظاہرین کی گرفتاری کی کوشش جاری ہے۔
یاد رہے کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی جس پر پشاور میں بھی کارکنان نکلے تھے، تاہم 9 مئی کے واقعات میں مطلوب تحریک انصاف کے قائدین اور عہدیداروں نے احتجاج میں شرکت نہیں کی۔
سویڈن واقعہ کے خلاف پشاور میں کہاں کہاں مظاہرے ہوئے؟
سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف پشاور میں نماز جمعہ کے بعد بھرپور مظاہرے ہوئے تھے۔ مسجد مہابت خان سے بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی جو تاریخی چوک یادگار پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ تاجر برداری نے ہشتنگری میں ریلی نکالی تھی۔
تحریک انصاف کے ساتھ ن لیگ نے بھی پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا تھا۔ صحافیوں نے بھی پریس کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
جے یو آئی کی جانب سے فردوس مین جی ٹی روڈ پر ریلی نکالی گئی تھی جس میں گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی سمیت نگران صوبائی وزرا نے شرکت کی تھی۔ جبکہ مظاہرین کے جی ٹی روڈ پر پہنچنے سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی تھی۔