اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے کے 18 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اور انتخابات کے ساتھ کرپٹ پریکٹس کو روکنا بھی الیکشن کمیشن کا آئینی فریضہ ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن نے ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت دی، سیکریٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے اتھارٹی لیٹر بھی ملزم کے خلاف درخواست کے ساتھ لگایا گیا۔
فیصلے کے متن میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ملزم کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا، ریفرنس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے، اسپیکر قومی اسمبلی کے مطابق عمران خان نے جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا۔
مزید پڑھیں
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ کمشنر کو شکایت دائر کرنے کا اختیار دیا، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر ہر سماعت پر ذاتی یا وکیل کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
فیصلے کے مطابق پبلک آفس ہولڈر کے ہر عمل کو دیکھنا عدالت کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اور انتخابات کے ساتھ کرپٹ پریکٹس کو روکنا بھی الیکشن کمیشن کا آئینی فریضہ ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ استثنا کسی فرد کو حاصل نہیں بالخصوص جب فراڈ کی بات ہو، الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کے بعد ملزم کے خلاف شکایت درج کی گئی۔
’الیکشن کمیشن کا 2022 کا فیصلہ اور اتھارٹی لیٹر شکایت درج کرنے کا واضح ثبوت ہے، سیکشن 137 فور کے مطابق اگر کوئی ممبر قومی اسمبلی غیر قانونی طور پر اثاثے بنائے تو اس کے خلاف 120 روز میں شکایت درج کی جا سکتی ہے۔‘
فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سیکشن 190 شکایت درج کرنے کی کوئی حد مقرر نہیں کرتا، شکایت درج کرنے کی حد ملی جلی ہے جس کا تعین ٹرائل کے دوران کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن عدالت نے 8 جولائی کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار دیا تھا۔