پاکستان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یونان میں گزشتہ ماہ تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے جاں بحق 15 پاکستانیوں کی شناخت ہو گئی ہے جن کی نعشیں رواں ہفتے پاکستان واپس لائی جائیں گی۔
اب تک گجرات، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، راولپنڈی، میرپور آزاد کشمیر، وہاڑی اور منڈی بہاؤالدین سے 15 پاکستانیوں کی شناخت ہو ئی ہے۔
200 کے قریب خاندانوں نے ڈی این اے کے نمونے یونان میں پاکستانی سفارت خانے کو فراہم کیے تاکہ وہاں مردہ خانے میں ان کے لواحقین کو لاشوں کی شناخت میں مدد مل سکے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں بتایا ہے کہ جون میں یونان کے ساحل پر تارکین وطن کے ایک بحری جہاز کے حادثے میں جاں بحق ہونے والے 15 پاکستانیوں کی لاشیں رواں ہفتے پاکستان پہنچنا شروع ہو جائیں گی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی حکام انسانی اسمگلروں کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہیں جو یورپی ممالک میں غیر قانونی نقل مکانی کی بڑھتی ہوئی کوششوں کے پیچھے ہیں۔
واضح رہے کہ لیبیا سے تارکین وطن کو اٹلی لے جانے والا تارکین وطن کی کشتی 14 جون کو یونان کے ساحل پر ڈوب گئی تھی ۔ کشتی میں کل 750 غیر قانونی تارکین وطن میں سے 104 زندہ بچ گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان، شام اور مصر سے تھا۔
حکومت پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق یونان میں حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں اس کے 350 سے زیادہ شہری سوار تھے جب کہ 200 کے قریب خاندانوں نے ڈی اکسی رائیبو نیوکلک ایسڈ (ڈی این اے) کے نمونے یونان میں پاکستانی سفارت خانے کو بھیج رکھے ہیں تاکہ وہاں مردہ خانے میں رکھے گئے خاندان کے افراد کی لاشوں کی شناخت میں مدد مل سکے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق اب تک جن 15 پاکستانیوں کی شناخت ہوئی ہے، ان میں سے 6 کا تعلق گجرات، 4 کا گوجرانوالہ، اور ایک ایک کا تعلق شیخوپورہ، راولپنڈی، میرپور آزاد کشمیر، وہاڑی اور منڈی بہاؤالدین اضلاع سے ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے غیر ملکی خبر رساں ادارےکو بتایا کہ ‘اب تک پاکستانیوں کی کل 15 لاشوں کی شناخت ان کے اہل خانہ کے ڈی اکسی رائیبو نیوکلک ایسڈ (ڈی این اے) کے ذریعے کی گئی ہے اور ان کی پاکستان منتقلی آئندہ تین سے چار روز میں شروع ہو جائے گی۔’
15 پاکستانیوں کی نعشیں پہلی دستیاب پرواز پر وطن لائی جائیں گی: ترجمان
انہوں نے کہاکہ ‘یونان سے نعشوں کو پاکستان لے آنے سے پہلے ایک مکمل طریقہ کار پر اپنانا ہوگا، جیسے نعشوں کو وہاں خوشبو لگانا، ان کی جسم کو محفوظ بنانے کے لیے کیمکل لگانا وغیرہ شامل ہے۔ اس لیے تمام سرکاری طریقہ کار مکمل ہونے کے بعدنعشوں کو پہلی دستیاب پروازوں پر پاکستان پہنچانا شروع کر دیا جائے گا۔’
یونان میں ڈی این اے کا عمل جاری ہے: دفتر خارجہ
’مزید ڈی اکسی رائیبو نیوکلک ایسڈ (ڈی این اے) میچ ہونے کے امکان کے بارے میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یونان میں پاکستانی سفارت خانہ اس معاملے کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور ‘اگر مزید ڈی این اے میچ ہوئے تو پاکستان میں موجود خاندانوں کو ان سے متعلق مطلع کر دیا جائے گا۔’
واضح رہے متعدد پاکستانی تارکین وطن نے پاکستان میں حالیہ مہینوں میں بے پناہ مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر معاشی مشکلات سے تنگ آ کر یورپ کا خطرناک سمندری سفر کیا۔
صرف گجرات کے ضلع سے کم از کم 90 افراد 15 اپریل کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے کراچی اور اس کے بعد دبئی، مصر اور آخر میں لیبیا کے لیے گھر سے نکلے جہاں سے غیر قانونی انسانی اسمگلروں نے انہیں اٹلی کے لیے روانہ کیا لیکن بد قسمتی سے ان کی کشتی 14 جون کو یونان کے ساحل کے قریب بحیرہ روم کے پانیوں میں غرق ہو گئی۔
یونان کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانی تارکین وطن کا تعلق آزاد کشمیر سے بھی ہے، جن میں سے ہر ایک نے اسمگلروں کو تقریباً 7,000 ڈالر تک ادا کیے۔
گجرات کے 90 افراد میں سگے بھائی طاہر اور قیصر بھی شامل
گجرات سے تعلق رکھنے والے 90 افراد میں بھائی محمد طاہر اور قیصر بھی شامل ہیں، طاہر کی لاش کی شناخت حال ہی میں اس کی والدہ کے ڈی اکسی رائیبو نیوکلک ایسڈ (ڈی این اے )کے ذریعے ہوئی ہے۔
ان کے بیٹے نے ایک عرب خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یونان میں پاکستانی سفارت خانے نے اہل خانہ کو مطلع کیا تھا کہ طاہر کی لاش مل گئی ہے۔
محمد طیب نے ٹیلی فون پر انٹرویو میں کہا کہ ہم خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ ہمارے والد کی لاش سمندر کی گہرائی سے مل گئی ہے۔ ‘اب ہم اسے اپنے پیارے والد کو اپنے ہاتھوں سے دفن کریں گے اور اس سے ہمیں نقصان بردداشت کرنے کا صبر ملے گا۔’
انہوں نے مزید کہاکہ ‘سفارت خانے نے ہمیں فون کال کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ ہمارے والد کی میت اس ہفتے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچ جائے گی۔’
واضح رہے کہ کشتی حادثے میں لاپتا افراد میں سے بیشتر پاکستانی خاندان اب بھی حکام سے اپنے پیاروں کے بارے میں سننے کے منتظر ہیں۔
18 سالہ انعام شفاعت کے رشتہ دار مبشر علی نے عرب خبر رساں ادارے کو بتایاکہ ’کشتی الٹنے کے بعد سے ہم مسلسل اذیت سے گزر رہے ہیں کیوں کہ ہم اپنے چاچا زاد کے بارے میں حکام سے کوئی خبر سننے کے منتظر ہیں۔
والدین، بہنیں بھائی دعا کر رہے ہیں ہمارا بھائی زندہ ہو: مبشر علی
انہوں نے بتایا کہ ‘اس کے والدین، 4 بہنیں اور 2 بھائی دیگر رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ اس کی صحت یابی کے لیے دعائیں کر رہے ہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ وہ اب شاہد اس دنیا میں نہیں رہے۔’
ایف آئی اے نے 3 درجن سے زیادہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا
واضح رہے کہ حکومت نے اسمگلروں کے خلاف اپنا کریک ڈاؤن جاری رکھا ہوا ہے، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے یونان کشتی حادثے کے بعد سے 3 درجن سے زیادہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا ہے، جن میں زیادہ تر کا تعلق گجرات اور کشمیر کے علاقوں سے ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ترجمان عبدالغفور نے عرب خبررساں ادارے کو بتایا کہ ‘ایف آئی اے انسانی سمگلروں کے نیٹ ورک کا قلع قمع کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ کیوں کہ یہ انسانیت کے خلاف ایک بڑا جرم ہے اور ایف آئی اے اسے بردداشت نہیں کرے گی۔