لاہور میں بھاٹی گیٹ کے علاقے میں گھر کے اندر آگ لگنے سے 10 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق آتشزدگی کے باعث جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ آگ لگنے پر اہل خانہ نے خود کو مکان کے پچھلے کمرے میں بند کر لیا تھا مگر محفوظ نہ رہ سکے۔
ریسکیو ذرائع نے بتایا ہے کہ آگ لگنے کے باعث عمارت میں موجود تمام افراد پھنس گئے تھے۔ مرنے والوں کی لاشوں کو میو اسپتال کے مردہ خانہ منتقل کر دیا گیا۔
لواحقین نے ریسکیو 1122 کو اموات کا ذمہ دار قرار دے دیا
دوسری جانب لواحقین نے ریسکیو 1122 کو 10 افراد کی اموات کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریسکیو کا عملہ جائے وقوعہ پر 40 سے 45 منٹ بعد پہنچا، اگر ریسکیو کی ٹیمیں بروقت پہنچتی تو قیمتی جانوں کو بچایا جاسکتا تھا۔
اِدھر ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر کہتی ہیں کہ انکوائری میں اگر ریسکیو کی غفلت پائی گئی تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
پولیس نے بتایا ہے کہ آتشزدگی کے باعث لگنے والی خوفناک آگ میں جاں بحق ہونے والوں میں 6 کمسن بچے اور4 خواتین شامل ہیں۔
زیادہ تر افراد کی موت دم گھٹنے کے باعث ہوئی: ترجمان ریسکیو
ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق منگل کی رات گئے گھر میں لگنے والی آگ کے بارے میں محلے داروں کی کال پر آگ بجھانے کا آپریشن شروع کیا گیا۔ رات کے تقریباً اڑھائی بجے ڈیڑھ مرلہ گھر کی تیسری منزل پر اچانک آگ لگی۔
ترجمان ریسکیو کے مطابق گھر میں ایک اے سی لگا ہوا تھا اور تمام افراد اسی کمرے میں سوئے ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 60 ریسکیو اہلکاروں نے اس آپریشن میں حصہ لیا تاہم کسی بھی فرد کو بچایا نہیں جا سکا۔ زیادہ تر افراد کی موت دم گھٹنے کے باعث ہوئی۔
لگتا ہے کہ آتشزدگی شارٹ سرکٹ کے باعث ہوئی: ڈی آئی جی آپریشن لاہور
دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشن لاہور علی رضوی کا کہنا ہے کہ آگ کی شدت سے بظاہر یہی لگ رہا تھا کہ آتشزدگی شارٹ سرکٹ کے باعث ہوئی ہے، یہ ایک پرانا گھر ہے جس میں وائرنگ بھی پرانی ہوئی ہوئی تھی۔ تاریں اے سی کا بوجھ نہیں اٹھا سکیں اور سپارک کے باعث آگ لگ گئی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ حتمی رپورٹ آنے کے بعد ہی صورتحال واضح ہو گی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے آتشزدگی واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا
نگران وزیر اعلٰی پنجاب محسن نقوی نے افسوسناک واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے اور کمشنر لاہور ڈویژن سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیر اعلٰی پنجاب نے اس جان لیوا حادثہ کی جامع تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔