وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف جلد پاکستان میں ہوں گے ہم نے نواز شریف سے گزارش کی ہے انتخابی مہم وہ ہمیں دستیاب ہوں، نواز شریف جب واپس آئیں گے تو اپنے مقدمات کا سامنا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی نااہلی ختم ہوجاتی ہے تو وہ لاہور کے 2 حلقے جو زیر غور ہیں جہاں سے نواز شریف الیکشن لڑ سکتے ہیں جن میں سے NA .125 اور NA 127 شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا فیصلہ تو نواز شریف خود کریں گے کہ پنجاب میں کہاں سے اور کس حلقے سے الیکشن لڑنا ہے۔ ہم ان حلقوں کی پرپوزل بنا کر نواز شریف کو پیش کریں گے۔
وزیر اعظم کا امیدوار کون ہوگا؟
رانا ثناء کا کہنا تھا کہ پارٹی نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ ن لیگ کی طرف سے وزیر اعظم کا امیدوار کون ہوگا۔جماعت کی پارلیمانی پارٹی فیصلہ کرتی ہے کہ ان کی جماعت کی طرف سے وزیر اعظم یا وزیر اعلی کا امیدوار کون ہوگا عمومی طور پر یہ ہوتا ہے کہ پارٹی قائد کو پارلیمانی پارٹی کہہ دیتی ہے کہ آپ ہمارے وزیر اعلی یا وزیر اعظم کے امیدوار ہوں گے اس پارلیمانی پارٹی میں نواز شریف شریک ہوں گے اور اس کے اندر اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ کون وزیر اعلی کا امیدوار اور کون وزیر اعظم کا۔ان کا کہنا تھا جلد پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا جا رہا تاکہ اس انوسمنٹ کے بعد انتخابی مہم جایا جائے۔
انتخابی مہم میں ووٹ کو عزت دو اس دفعہ بیانیہ نہیں ہوگا ؟
پاکستان مسلم لیگ ن نے نواز شریف کی ہدایت پر عام انتخابات کی تیاریاں شروع کر دیں۔ آئندہ عام انتخابات میں اترنے کے لیے پارٹی بیانیے اور نئے انتخابی منشور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں موجود پارٹی کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر قیادت پارٹی بیانیہ پر مشاورت جاری ہے۔ نواز شریف کی ہدایت پر قائم کی گئی کمیٹی نے سفارشات دی ہیں کہ مسلم لیگ ن کا ایسا پارٹی بیانیہ بنایا جائے جس میں مسلم لیگ ن کے سابقہ ادوار کے ترقیاتی منصوبوں کو شامل کیا جائے اور عوام کو اعدادوشمار کے ذریعے بتایا جائے کہ اگر پاکستان کی تاریخ کے 75 سال میں سے نواز شریف کے ادوار کی ترقی کو نکال دیا جائے تو ملک میں کھنڈرات کے سوا کچھ نہیں بچتا۔
اس کے علاوہ نواز شریف کی حکومت ختم کرنے کی مبینہ سازش کو بھی بیانیہ میں شامل کیا جائے گا جب کہ ملک میں موجودہ مہنگائی کی ذمہ داری بھی پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت پر ڈالی جائے گی اور انتخابی مہم کے دوران جلسوں، جلوسوں اور ریلیوں میں پی ٹی آئی چیئرمین کی مبینہ کرپشن کو ہدف تنقید بنایا جائے گا۔
عام انتخابات سے 45 روز قبل وطن واپسی
پارٹی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی عام انتخابات سے 45 روز قبل وطن واپسی متوقع ہے جس کے بعد نواز شریف انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔ انتخابی مہم کے دوران ہونے والے انتخابی جلسوں سے خطاب کرنے والے قائدین کے نام بھی فائنل کیے جا رہے ہیں۔
پارٹی کی ٹاپ قیادت میں سے انتخابی جلسوں سے نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز سمیت دیگر رہنما خطاب کریں گے۔ پارٹی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پارٹی نے مسلم لیگ ن نے نواز شریف نے عام انتخابات سے قبل منشور کی تیاری کے لیے بنائی گئی اہم رہنماؤں کی کمیٹی سے انتخابی منشور پر پیش رفت پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔
’پُر امید پاکستان‘
اب تک کی اطلاعات کے مطابق پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف کو دی جانے والی بریفنگ میں بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن کے منشور میں معاشی اہداف، زراعت، امن و امان اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع شامل کئے جا رہے ہیں، جب کہ مہنگائی کے خاتمے، بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع خصوصاً بلوچستان میں سرمایہ کاری پر زور دینے کے نکات کو منشور کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں پارٹی منشور میں شامل کیا جا رہا ہے جب کہ آئندہ عام انتخابات میں ’پُر امید پاکستان‘ کے عنوان سے انتخابی مہم چلانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ن لیگ سیٹ ایڈجسمنٹ کرے گی؟
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہم نے انتخابی عمل کی تیاریاں شروع کر دی ہیں پنجاب کے تمام صوبائی اور وفاقی امیدوار کی لسٹیں طلب کر لی گئی ہیں۔ پنجاب کے بطور صوبائی صدر اس دفعہ امیداروں کو ٹکٹس میرٹ پر ملیں گئیں۔ پنجاب کے اپر پنجاب کے اضلاع میں جن سیالکوٹ، گوجرانولہ، شخوپورہ،گجرات، فیصل آباد سمیت دیگر اضلاع میں ن لیگ کے پاس سیٹ ایڈجسمنٹ کی گنجائش نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دفعہ اس بات ملحظ خاطر رکھا جائے گا کہ رہنما یا ورکر پارٹی کے ساتھ کتنا وفادار ہے کچھ تجربہ 2018 میں بھی کیا تھا جس کے بعد پارٹی کے تمام لوگوں کی یہ متفق رائے ہے کہ ٹکٹس اس دفعہ صاف اور شفاف طریقے سے امیدواروں کو دیے جائیں۔ان کا کہنا تھا کچھ جہاں پر مسلم لیگ ن کمزور ہے جن میں ضلع میانوالی ہے ضلع جھنگ ہے یہاں پر مسلم لیگ ن سیٹ ایڈ جسمنٹ کر سکتی ہے ۔