سویڈن میں قرآن کے بعد دیگر مذہبی کتب نذر آتش کرنے کی اجازت، پاکستان کا شدید ردعمل

ہفتہ 15 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان نے سویڈن میں قرآن کریم کے بعد مقدس کتابوں تورات، انجیل اور زبور  کی بے حرمتی اور نذر آتشن کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسلام میں تمام مذاہب، مقدس صحیفوں اور شخصیات کا احترام لازم ہے، پاکستان تمام ممالک سے بھی ان کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

ہفتہ کے روز دفتر خارجہ سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ  پاکستان سویڈن میں تورات اور بائبل کی سرعام بے حرمتی کی اجازت دینے کی مذمت کرتا ہے۔ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مذہبی منافرت کی جارحانہ کارروائیوں کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی انہیں معاف کیا جا سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے امن کے مذہب کے طور پر دین اسلام میں تمام مذاہب، مقدس شخصیات اور مقدس صحیفوں کا احترام لازم ہے اور پاکستان تمام ممالک سے بھی ان کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ سے اسلام کے اس آفاقی اخلاقی پہلو کے مطابق مذاہب، عقائد اور ثقافتوں کے درمیان باہمی احترام، ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یک آواز ہو کر مذہبی منافرت کی ایسی تمام گھناؤنی کارروائیوں کی مذمت کرے، جس سے اس کے ماننے والوں کے جذبات مجروح ہوں۔

واضح رہے کہ ہفتہ کے روز سویڈن پولیس نے سٹاک ہوم میں مظاہرین کو تورات، زبور اور انجیل کی سرعام بے حرمتی اور اسے نذر آتش کرنے کی اجازت دی جس پر مظاہرین نے سویڈن میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر ان مقدس کتب کی سر عام بے حرمتی کرتے ہوئے انہیں نذر آتش کرنا شامل ہے۔

سویڈش پولیس نے جمعہ کو کہا کہ انہوں نے ایک ایسے احتجاج کا اجازت نامہ دے دیا ہے جس میں سٹاک ہوم میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر مقدس کتابوں کو نذر آتش کرنا شامل ہے۔ یہ تازہ واقعہ اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر ایک شخص کی جانب سے قرآن پاک کے صفحات کو آگ لگانے کے چند ہفتوں بعد ہفتہ کے روز سامنے آیا ہے، قرآن کریم کی بے حرمتی پر دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ اور مذمت کی گئی تھی۔

پولیس نے بیان میں کہا تھا کہ اس تازہ مظاہرے میں تورات اور بائبل کو جلانا شامل ہوگا، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرہ قرآن پاک جلانے کے خلاف احتجاج کے ردعمل کے طور پر کیا جا رہا ہے اور اس کے لیے پولیس کو باقاعدہ درخواست دی گئی ہے جسے پولیس نے درخواست کو آزادی اظہار رائے کے طور پر قبول کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ عیدلاضحیٰ کے موقع پر سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ایک ملعون کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی تھی جس کے نتیجے میں متعدد مسلم ممالک، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)، یورپی یونین، پوپ فرانسس اور سویڈش حکومت کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف جہاں پوری دنیا میں مسلمانوں نے مختلف طریقوں سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا وہیں سویڈن کے شہر مالمو میں ہزاروں مسلمانوں نے اکٹھے ہو کر قرآن مجید بلند کیے اور ساتھ مل کر تلاوت کرتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ دنیا کہ کوئی طاقت مسلمانوں کے دلوں سے قرآن پاک کی محبت ختم نہیں کر سکتی۔

اس کے علاوہ  کویت کی حکومت نے اس حرکت کا جواب دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ان کی جانب سے سویڈش زبان میں ترجمے والے قرآن پاک

کے ایک لاکھ نسخے شائع کیے جائیں گے۔

مظاہرین نے احتجاج کی کال واپس لے لی

ادھر اسرائیل کی طرف سے شدید ترین احتجاج کے بعد سویڈن میں تورات جلانے کا اعلان کرنے والے مظاہرین نے اپنا احتجاج واپس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا مقصد مقدس کتابوں کو نذر آتش کرنا نہیں تھا بل کہ دُنیا کے سامنے یہ احتجاج ریکارڈ کرانا تھا  اور ان لوگوں کی مذمت کرنا تھا جو آزادی اظہار رائے کی آڑ میں قرآن کریم جیسی مقدس کتابوں کی بے حرمتی کرتے ہیں۔

32 سالہ شامی نژاد سویڈش باشندے نے وضاحت کی کہ ان کا مقصد دراصل ان لوگوں کی مذمت کرنا تھا جو سویڈن میں قرآن پاک جیسی مقدس کتابوں کو جلاتے ہیں۔

سویڈن پولیس نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اس نے سٹاک ہوم میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر تورات اور بائبل کو جلانے کے لیے ایک احتجاجی مظاہرے کی اجازت دی ہے۔

اس پر اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ اور یہودی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا اور سویڈن حکومت سے اس احتجاج کو فوری روکنے کی اپیل کی۔

اس مظاہرے کے منتظم شامی نژاد باشندے احمد نے وضاحت کی کہ ان کا مقصد دراصل مقدس کتابوں کو جلانا نہیں تھا بلکہ ان لوگوں پر تنقید کرنا تھا جنہوں نے حالیہ مہینوں میں سویڈن میں قرآن پاک کے نسخوں کی بے حرمتی کی ہے، جس کی سویڈش حکومت کا قانون ممانعت نہیں کرتا اور نا ہی حکومت کوئی مذمت کر رہی ہے۔

کوئی بھی کتاب نذر آتش کی تو یہاں جنگ چھڑ جائے گی، ہر کوئی ایسا ہی کرے گا: احمد

احمد کا کہنا ہے کہ ‘یہ ان لوگوں کو جواب ہے جو قرآن کو جلاتے ہیں۔ میں یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ اظہار رائے کی آزادی کی حدود کیا ہیں؟ اور سویڈن میں ان حدود کا کس حد تک خیال رکھا جا رہا ہے۔

احمد کا کہنا ہے کہ ‘میں یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ ہمیں ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام کرنا چاہیے کیوں کہ ہم ایک ہی انسانی معاشرے میں رہتے ہیں۔ اگر میں تورات، بائبل یا کسی اور مقدس کتاب (قرآن) کو جلا دوں تو یقیناً یہاں ایک جنگ شروع ہو جائے گی اور ہر کوئی ایسا فعل سرانجام دینا شروع ہو جائے گا اس لیے ہم اس طرح کے احتجاج کو واپس لے رہے ہیں، میں جو دکھانا چاہتا تھا وہ یہ تھا کہ مقدس کتابوں کی بے حرمتی کرنا قطعاً درست نہیں ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp