‘رات کے راجے’ کب اور کیسے پیدا ہوئے؟

پیر 17 جولائی 2023
author image

عدنان یوسف

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

Night owls یا ‘رات کے راجے’ افراد کی وہ قسم ہے جو رات جاگ کر گزارتے ہیں۔ اگر ایسے کسی فرد سے آپ واقف ہوں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ صبح سویرے  اٹھنا ان کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا ہے۔ کیسے بھی حالات ہوں، آپ انہیں رات جلدی سلا سکتے ہیں نہ صبح جلدی اٹھا سکتے ہیں۔

رات گئے سونے اور دن چڑھے اٹھنے والے ان افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ بلکہ یہ کہنا بیجا نہ ہو گا کہ نسلِ نو کا ہر تیسرا فرد اسی عارضے کا شکار ہے۔ اگرچہ میرا شمار ینگ جنریشن میں نہیں ہوتا مگر میں بھی شب بیداری کی عادت سے مجبور ہوں۔ لیکن میرے پاس اپنے دفاع میں ٹھوس دلیل ہے کہ میں تو صحافی ہوں اور معروف صحافی جاوید جیدی کے بقول اخبار کے دفاتر اور طوائف کے کوٹھے شام ڈھلے ہی سجتے ہیں۔

میری طرح ینگ جنریشن کے پاس بھی شب بیداری کے حق میں دینے کو بے شمار دلائل ہیں ۔ ان میں سے اکثر، جن میں میرا چھوٹا بھائی بھی شامل ہے، یہ دلیل دیتے ہیں کہ ان کی ‘حیاتیاتی گھڑی’  (biological clock) عام افراد سے مختلف ہے ۔ اس ایک دلیل کی ڈھال پر وہ خاندان کے بڑوں ، رشتہ داروں، اساتذہ، اور باسز کے طعن و تشنیع کے سینکڑوں تیر بڑی مہارت سے روک لیتے ہیں۔ ایسا نہیں کہ رات کے راجے حیاتیاتی گھڑی کو لے کر کہانیاں گھڑ رہے ہیں۔ میڈیکل سائنس کے نزدیک یہ سچی کہانی ہے مگر اس گھڑی کی سوئیاں گھمانے کا اختیار بھی بہرحال انسان کے پاس ہے۔

‘حیاتیاتی گھڑی ‘ کیا ہے اور نیند کو کیسے کنٹرول کرتی ہے؟

اگرچہ ہمیں اس گھڑی کی ٹک ٹک سنائی نہیں دیتی مگر ہمارے جسم کی اپنی ایک گھڑی ہے۔ اس کی سوئیاں ایک ردھم سے گھومتی ہیں جن کی وجہ سے ہونے والی جسمانی اور ذہنی تبدیلیوں کو سرکیڈین ردھم کہا جاتا ہے۔ یہ ردھم ہماری  نیند کے ساتھ ساتھ ہمارے ہارمونز، جسمانی درجہ حرارت اور کھانے کی عادات سمیت جسم کے دیگر فنکشنز کو بھی متاثر کرتا ہے ۔

یہ گھڑی تقریبا ً 20,000 عصبی خلیوں سے بنی ہوتی ہے اور دماغ کے اس حصہ کو سپراکیاسمیٹک نیوکلئس  (suprachiasmatic nucleus) کہتے ہیں۔ یہ سارا ڈھانچہ دماغ کے ہائپوتھیلمس (hypothalamus) نامی حصے میں فٹ ہوتا ہے اور ہمارے سرکیڈین ردھم کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس ردھم کو جہاں ہمارے جینز اور جسم کے اندر موجود دیگر قدرتی عوامل کنٹرول کرتے ہوئے، وہیں بیرونی ماحول اور عادات بھی اس پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

اس عمل میں روشنی اور تاریکی یعنی رات اور دن کا بڑا عمل دخل وہتا ہے۔ ہمارا جسم قدرتی طور پر اندھیرا پھیلنے پر سونے اور سورج کی روشنی پھیلنے پر جاگنے کا پابند ہے۔ اس گھڑی اور ہماری آنکھوں کا براہ راست تعلق ہے جو اعصاب کے زریعے قائم ہے۔ جب رات ہوجاتی ہےتو ہماری آنکھیں دماغ کو نیند لانے والا ہارمون یعنی میلاٹونین بنانے کا اشارہ دیتی ہیں۔ اور جب سورج دوبارہ طلوع ہوتا ہےتو آنکھوں کے زریعے دماغ کو اس ہارمون کی مقدار کم کرنے کا سگنل دیا جاتا ہے۔

رات کے راجے کم عمری میں فوت ہو جاتے ہیں

رت جگے کاٹنے والوں کا سرکیڈین ردھم قدرتی طور پر متعین ٹریک سے ہٹ چکا ہوتا ہے۔ اس کا ڈی ٹریک ہونا ہماری صحت کے لیے مختلف  مسائل پیدا کر سکتا ہے  جن میں ذیابیطس، موٹاپا، اور ڈپریشن سر فہرست ہیں۔

جون 2023ء میں کرونوبیولوجی انٹرنیشنل جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق جو لوگ رات لیٹ سوتے ہیں اور صبح بھی لیٹ اٹھتے ہیں،  وہ اپنی اس بری عادت کی وجہ سے جلد ی مر سکتے ہیں ۔ اس کی بنیادی وجہ سرکیڈین ردھم یا حیاتیاتی گھڑی کی خراب چال ہے۔ رات جاگنے اور دن چڑھے اٹھنے سے کھانے کے اوقات بھی متاثر ہوتے ہیں جبکہ   جسم کے زیریں حصے بالخصوص پیٹ کے گرد چرپی بھی جمع ہوتی ہے جو ذیابطیس اور دل اور جگر کے عوارض کا باعث بنتی ہے۔ یہی مسائل پھر کم عمری میں موت کا سبب بنتے ہیں۔

اس کے علاوہ بھی رت جگوں کی عادت اور بہت سے مسائل کی جڑ ہے۔ مثلاً بالوں کا گرنا، تھکاوٹ، بیزاری یا کام میں جی نہ لگنا، ڈپریشن، توجہ کا فقدان، پٹھوں کی کمزوری، بڑھاپا، بلڈ پریشر، اور پڑھائی یا پروفیشنل کام میں غیر تسلی بخش کارکردگی وغیرہ شامل ہیں۔

اپنی گھڑی کا وقت کیسے ٹھیک کریں؟

بھرپور طریقے سے زندگی جینے کے لیے رات جاگنے کی مضرِ صحت عادت سے چھٹکارا حاصل کر کہ رات جلدی سونے اور صبح جلدی اٹھنے کا صحت مند طرزِ زندگی اپنانا ازحد ضروری ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق اس عادت سے کو یک دم ترک کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھانے والا طریقہ اختیار کرنا چاہیئے۔

روشنی سرکیڈین ردھم کو ری سیٹ کرنے میں سب سے زیادہ مددگار ثابت ہوتی ہے۔ خاص طور پر صبح کی روشنی ، کیونکہ یہ سیلولر اور سالماتی دونوں سطحوں پر ہمارے سرکیڈین کلاک کے جینز کو تبدیل ہونے میں مدد دیتی ہے۔ اس روشنی سے فائدہ اٹھانے کے لیے صبح جلدی جاگنا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے آپ رات ایسی جگہ سوئیں جہاں صبح ہوتے ہیں سورج کی کرنیں پڑیں۔ اگر ایسا ممکن نہ ہوتو مصنوعی روشنیوں کا سہار الیں، خاص طور پر نیلے رنگ کی روشنیاں جو جسم کو بیدار ہونے کا سگنل دیتی ہیں۔

جب سرکیڈین ردھم اپنی قدرتی چال پکڑ لے گا تو آپ کے جسم کے باقی نظام جس میں نیند اور بھوک کا پیٹرن، بلڈ پریشر، اور دل کی دھڑکن وغیرہ بھی نارمل ہونے شروع ہو جائیں گے۔

جس دن آپ سویرے بیدار ہوں گے اس رات آپ کے دماغ کی یہی کوشش ہوگی کہ جلد سے جلد جسم کو سلا دیا جائے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے رات کی روٹین میں تبدیل لانا ہوگی جس میں لائٹس آف کرنا، موبائل ، لیپ ٹاپ، یا ٹی وی نہ دیکھنا شامل ہیں۔ اس سے آپ کے جسم کو نیند لانے والا ہارمون میلاٹونن پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ امبر یا سرخی مائل نارنجی رنگ کی روشنی میلاٹونن کے بننے میں رکاوٹ پیدا نہیں کرتی۔

اگر آپ اپنی نیند کی روٹین بدلنے میں بہت مشکل پیش آ رہی ہو تو روز اپنے جاگنے کے عمومی وقت سے 15 منٹ پہلے بیدار ہونے کی کوشش کریں اور روازانہ کی بنیاد پر اس دورانیہ میں اضافہ کرتے جائیں۔  اس دوران ویک اینڈ یا اس کے علاوہ کسی دن اپنے مقررہ وقت سے زیادہ بالکل نہ سوئیں ورنہ سرکیڈین ردھم کا ٹریک پھر متاثر ہوجائیگا۔

رات 12 سے صبح 6 تک مفت کالز

میرے مشاہدے کے مطابق رات جاگنے کا رواج یا رات کے راجوں کا دور ٹیکنالوجی کے فروغ کیساتھ شروع ہوا۔ بجلی کی ایجاد سے رات کو روشنی کا بہترین بندوبست ہوا جس کے بعد رات کو جاگنے کی عادت نے لوگوں کے درمیان جگہ بنانے شروع کی۔ تاہم بجلی کے بعد اور موبائل فون اور انٹرنیٹ سے پہلے جس چیز نے رات جاگنے کی عادت کو تقویت اور ٹھوس وجہ بخشی وہ ٹیلی فون تھا۔

آج سے ٹھیک 19 سال پہلے سرکاری ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک نے رات 12 بجے سے صبح 6 بجے تک پاکستان بھر میں لوکل کالز بالکل فری کر دی تھیں ۔ میرے مطابق ان فری کالز نے سارا بیڑا غرق کیا اور لوگوں کو رات جاگنے کی عادت ڈالی۔ رہی سہی کسر موبائل فون نے پوری کی۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ 2008 کے عرصہ میں پاک ٹیل کی سِم پر نائٹ پیکج لگنا شروع ہوئے تھے ۔ پھر جاز نے بھی نائٹ پیکج متعارف کرائے جن کے تحت ایک ہی نیٹ ورک کے حامل 2 افراد چند روپوں کے بیلنس میں ساری رات بات کر سکتے تھے۔ موجودہ صورتحال تو بہت ہی مختلف ہے جس میں سوشل میڈیا، سمارٹ فون گیمز، آن لائن سٹریمنگ، اور پتا نہیں کیا کیا خرافات ہیں جنہیں چھوڑ کر سونا درحقیقت جہادِ اکبر سے کسی طور کم نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp