کیا نگران حکومت کی مدت میں توسیع کی قانونی گنجائش موجود ہے؟

منگل 18 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم شہباز شریف اعلان کر چکے ہیں کہ آئندہ ماہ مدت ختم ہونے سے قبل قومی اسمبلی تحلیل کر دی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد آئینی طور پر الیکشن کمیشن 90روز کے اندر انتخابات کروانے کا پابند ہے تاہم سیاسی حلقوں میں اس حوالے سے اب بھی چہ میگوئیاں جاری ہیں کہ نگران سیٹ اپ 90 روز سے زیادہ کی مدت کے لیے تشکیل دیا جائے گا۔

پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات وقت پر نہ ہونا بھی غیر یقینی صورت حال  کا سبب بن رہا ہے۔

وی نیوز نے اس حوالے سے آئینی اور قانونی رائے جاننے کے لیے مختلف ماہرین سے بات کی ہے۔

کیا نگراں حکومت کی مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے؟

سابق وزیرقانون اور سینئیر قانون دان خالد رانجھا نے وی نیوز سے گفتگو کتے ہوئے کہا کہ “آئین میں انتخابات کروانے کی مدت اسمبلی قبل از وقت تحلیل ہونے کی صورت میں 90روز درج ہے تاہم جب بھی مارشل لاء نافذ ہوتا ہے وہ ابتداء میں 90روز کے لیے ہی آتا ہے، بعد میں 9 سال گزر جاتے ہیں۔”
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “نگران حکومت کی مدت میں توسیع کا راستہ صرف سپریم کورٹ ہی سے نکل سکتا ہے۔ آئین میں ایسی کوئی گنجائش تو موجود نہیں ہے لیکن سپریم کورٹ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر ایسا کوئی حکم نامہ صادر کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔”

پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ “آئین میں نگران حکومت کی مدت کا تعین نہیں ہے صرف 90روز میں انتخابات کروانے کی پابندی ہے،”

انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر ایسا کوئی آپشن موجود نہیں ہے کیونکہ آئین میں اس کی مدت کا ذکر ہی نہیں ہے، نگران سیٹ اپ اگلی حکومت قائم ہونے تک اور ایک خلاء کو پر کرنے کے لیے ہے، آئین میں جو مدت ہے وہ الیکشن کی ہے اور وہ بہت واضح ہے۔”

کیا مردم شماری انتخابات میں تاخیر کا سبب بن سکتی ہے؟

احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ آئین کہ مطابق جب نئی مردم شماری ہوتی ہے اور اس کے نتائج شائع ہو جائیں تو حلقہ بندیاں نئی مردم شماری کے مطابق ہوں گے لیکن اس کے لیے آئین کے آرٹیکل 51 سیکشن فائیو اور سیکشن تھری میں ترمیم کرنا پڑے گی جس میں آبادی کے لحاظ سے حلقہ بندیاں ہونا ہیں لیکن چونکہ آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوسکتی اس لیے سنہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق ہی انتخابات ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp