بےہنگم اچھل کود، مقامی وغیر ملکی گانوں پر ناچ یا لپسنگ کرتے نوجوان لڑکے، لڑکیوں کی ایپلیکیشن ٹک ٹاک پاکستانی سیاست سے متعلق گفتگو میں اچانک اہم ہو گئی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ سیاست کے تذکرے میں ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کا ذکر اتنا نمایاں ہوا ہو۔
پاکستانی سیاستدانوں کی وقتا فوقتا ٹک ٹاکرز سے ملاقاتیں یا کسی ٹک ٹاکر کا سیاست پر تبصرہ بھی اس ایپ کو شہ سرخیوں کا حصہ بناتے رہے ہیں۔
اس مرتبہ ٹک ٹاک کا ذکر بڑھنے کی وجہ چند روز قبل سابق وزیراعظم عمران خان کا اعلانیہ طور پر اس پلیٹ فارم کو جوائن کرنا ہے۔
عمران خان ٹک ٹاک پر آنے والے پہلے پارٹی سربراہ ہیں؟
سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹک ٹاک جوائن کیا تو ان کے سیاسی حامیوں و مخالفین کے درمیان دیگر نکات کے ساتھ یہ پہلو بھی زیر بحث آیا کہ ٹک ٹاک پاکستانی سیاست میں اتنا اہم کیوں ہو رہا ہے؟
تحریک انصاف کے حامی صارفین نے اسے عمران خان کی جانب سے ’فرسٹ موور‘ اقدام قرار دیا، مگر ٹک ٹاک کا ڈیٹا بتاتا ہے کہ وہ اس پلیٹ فارم پر آنے والے پہلے پارٹی سربراہ نہیں ہیں۔
اس سے قبل موجودہ وزیراعظم شہباز شریف اور جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق بھی ٹک ٹاک پر موجود ہیں۔ بلاول بھٹو اور دیگر چند پارٹی رہنماؤں کے ناموں سے بھی اکاؤنٹس بھی موجود ہیں مگر ان کے اصل ہونے کی تصدیق باقی ہے۔
ٹک ٹاک باقی ایپس سے مختلف کیوں؟
متعدد ایشیائی ملکوں میں معروف ویڈیو شیئرنگ ایپ کو استعمال کرنا اور اس کے نسبتا منفرد آڈینس تک پہنچنا مختلف برانڈز اور سیاستدانوں کی خواہش رہتی ہے۔
ٹوئٹر اور انسٹاگرام کو عموما شہری علاقوں کی ایپس سمجھا جاتا ہے۔ فیس بک کا آڈینس مکس ہے البتہ ٹک ٹاک کا امتیاز یہ ہے کہ اسے دیہی علاقوں کے مقیم افراد یا کم خواندہ صارفین زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
پاکستان ٹیلی کیمونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے ٹک ٹاک کو پاکستان میں مقبول ترین 8 سوشل میڈیا ایپس میں شامل کیا جاتا ہے۔ جنوری 2023 میں چینی کمپنی کی بنی ایپ کے پاکستانی صارفین کی تعداد دو کروڑ سے زائد بتائی گئی تھی، جسے اب سوا 4 کروڑ سے زائد تسلیم کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں جوں جوں الیکشن کا موسم قریب آ رہا ہے۔ غیر اخلاقی اور نازیبا مواد کی وجہ سے متعدد مرتبہ پابندی کا سامنا کرنے والی ٹک ٹاک اہل سیاست کی توجہ حاصل کر رہی ہے۔
ٹک ٹاک پر پاکستانی سیاستدان کیا کرتے ہیں؟
عام ٹک ٹاکر تو گانوں پر لپسنگ، الٹی سیدھی اداکاری اور طرح طرح کی فنکاری دکھا کر ٹک ٹاک صارفین کو لبھاتا ہے مگر ایسے پلیٹ فارم پر سیاستدان کیا کرتے ہیں۔
وی نیوز نے اس سوال کا جواب جاننے کے لیے مختلف افراد سے رابطہ کیا اور ڈیٹا کا خود جائزہ لیا تو اندازہ ہوا کہ سیاستدانوں کی ترجیح محض ٹک ٹاک انفلوئنسرز ہی نہیں ہوتے، بلکہ وہ خود بھی اپنی کیمونٹی بناتے ہیں۔
پاکستانی سیاستدانوں کے گرد ٹک ٹاکرز کو جمع کرنے کے لیے ان کی سوشل میڈیا ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر مختلف نوعیت کے کام کرتی ہیں۔
یہ کام کیا ہوتے ہیں، پارٹی قیادت ان میں کتنی انوالو ہوتی ہے اور کون کس کے مقابلے میں ہے؟ جیسے سوالوں کا جواب جاننے کے لیے وی نیوز نے مختلف سیاسی جماعتوں کی سوشل/ڈیجیٹل ٹیموں سے رابطہ کیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی ڈیجیٹل میڈیا ٹیم جدید ابلاغی پلیٹ فارمز پر قدرے نئی تصویر کی جاتی ہے۔ البتہ ہر قابل ذکر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پارٹی اور ان کی قیادت موجود دکھائی دیتی ہے۔
مسلم لیگ ن ویریفائیڈ پارٹی اکاؤنٹ کے ساتھ ٹک ٹاک پر موجود ہے۔ 64 ہزار سے زائد فالوورز والے اکاؤنٹ پر حکومتی شخصیات اور پارٹی رہنماؤں کی سرگرمیاں پوسٹ کی جاتی ہیں۔
سابق حکمراں جماعت تحریک انصاف اور عمران خان کے بیانات پر پارٹی ردعمل بھی ویڈیوز کی صورت ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا جاتا ہے۔
مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے نام سے ٹک ٹاک پر درجن بھر اکاؤنٹس موجود ہیں۔
@pml.n.official1 اگر آپ نے نواز شریف کو موقع دیا تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ نواز شریف ، میں اور پوری ٹیم پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کے دور پر لے کر جائیں گے۔ انشااللہ #primeminister #shehbazsharif #nawazsharif
جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق بھی ٹک ٹاک پر موجود ہیں۔ تقریبا ایک لاکھ فالوورز والے ان کے اکاؤنٹ کے ساتھ پارٹی کا ٹک ٹاک اکاؤنٹ بھی ایکٹو ہے۔
ڈائریکٹر سوشل میڈیا جماعت اسلامی نے وی نیوز کو بتایا کہ پارٹی سربراہ اور پارٹی کا آفیشل اکاؤنٹ تقریبا ایک برس سے ٹک ٹاک پر موجود ہے۔ ان اکاؤنٹس کے لیے پلیٹ فارم کے مزاج کے مطابق خاص طور پر بھی مواد تیار کیا جاتا ہے جب کہ عمومی سرگرمیاں بھی شیئر کی جاتی ہیں۔
@sirajulhaq_ Towards Lahore 😊 #siraulhaq #follower #foryoupage #karachii #islamabad #cr7 #quran #lahore
کچھ عرصہ قبل بننے والی استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) سے وابستہ ڈاکٹر فرحان ورک کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک پر پارٹی ہینڈل بنایا ہے لیکن پارٹی ابھی تک ٹک ٹاک پر باقاعدہ ایکٹو نہیں ہوئی۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جماعت نے ابھی تک اپنی سوشل میڈیا ٹیم کا اعلان نہیں کیا۔
’جہانگیر خان ترین اور علیم خان بذات خود ابھی ٹک ٹاک پر ایکٹو نہیں البتہ ان کی ذاتی سوشل میڈیا ٹیم کے چند کارکنان ان کے کلپس کبھی کبھی اپنے ذاتی اکاونٹس سے لگا دیتے ہیں جن میں وہ روز مرہ کے معاملات میں شرکت یا عوامی میٹنگز کر رہے ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر مقابلہ پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم کی باقاعدہ تشکیل کے بعد شروع ہوگا۔‘
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے نام سے بھی ٹک ٹاک پر اکاؤنٹ موجود ہے جس پر ان کی ویڈیوز موجود ہیں۔ ان کے پبلک ریلیشننگ سے متعلق افراد اور ڈیجیٹل میڈیا ونگ یہ تصدیق کرنے سے قاصر ہے کہ اکاؤنٹ انہی کا ہے یا کوئی اور چلا رہا ہے۔
بلاول کے نام سے منسوب اکاؤنٹ پر ان کے ویڈیو پیغامات ہیں جن میں وہ مخصوص انداز میں اپنی پارٹی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں نمبرز کی حد تک ٹک ٹاک پر بھی تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔ جس کے آفیشل اکاؤنٹ پر 3.7 ملین فالوورز ہیں۔ اس اکاؤنٹ پر پارٹی سربراہ عمران خان کے ویڈی پیغامات اور دیگر رہنماؤں، کارکنوں کی بنائی مختلف ویڈیوز اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔
@imrankhan.pti Ghulami … Absolutely Not!
چند روز قبل اپنے نام سے بنے اکاؤنٹ سےٹک ٹاک پر فعال ہونے والے عمران خان کے فالوورز کی تعداد 43 لاکھ ہو چکی ہے۔
ان کے اکاؤنٹ پر محض تین ویڈیوز موجود ہیں جن کے ویوز 73 لاکھ سے 15 کروڑ تک ہیں۔
ٹک ٹاک پر فالوورز اور ویوز کیسے ملتے ہیں؟
ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر فالوورز اور ویڈیوز پر ویوز کی تعداد کو کسی اکاؤنٹ کی مقبولیت کا معیار سمجھا جاتا ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا کے ماہرین بتاتے ہیں کہ دیگر پلیٹ فارمز کی طرح ٹک ٹاک پر بھی آرگینک، پیڈ اور مختلف تکنیکس کی مدد سے فالوورز یا ویوز اکٹھے کیے جاتے ہیں۔
ان فالوورز اور ویوز میں مختلف کوڈ انجکشنز یا باٹس کے ساتھ ساتھ دیگر نیٹ ورکس کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔