فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں تعینات سول جج کی اہلیہ پر گھر میں کام کرنے والی 14 سالہ ملازمہ پر مبینہ تشدد کا الزام لگایا گیا ہے۔
بچی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ سول جج کی اہلیہ نے ان کی 14 سالہ بچی کا ڈنڈہ مار کر سر پھوڑ دیا، ہاتھ اور بازو توڑ دیے ہیں، پاؤں کے ناخن بھی نوچے گئے ہیں۔
14 سالہ بچی سول جج فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد کے جج عاصم حفیظ کی ملازمہ تھی، پولیس کا کہنا ہے کہ والدین بچی پر وحشیانہ تشدد کا الزام عاصم حفیظ کی اہلیہ پر لگا رہے ہیں۔
بچی پر کسی نے تشدد نہیں کیا، خود دیوار سے ٹکر مار کر زخمی ہوئی: جج عاصم حفیظ
والدین کا کہنا ہے کہ بچی کو کام ٹھیک نہ کرنے اور زیور چوری کے الزام میں جج کی اہلیہ نے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ جب کہ سول جج عاصم حفیظ نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچی نے دیوار سے ٹکر مار کر خود کو زخمی کیا اور گملے میں پڑی مٹی کھا لی جس سے اس کی حالت خراب ہو گئی۔
14 سالہ رضوانہ کو اس کے والدین شدید زخمی حالت میں آبائی گاؤں سرگودھا لے گئے ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے 14 سالہ رضوانہ کو 6 ماہ قبل مختار نامی شخص کے ذریعے ملازمت جج عاصم حفیظ کے گھر ملازمت دلوائی تھی۔
بچی پر تشدد کے معاملے میں جج عاصم حفیظ کا مؤقف بھی سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بچی پر کسی نے کوئی تشدد نہیں کیا، میں بذات خود تشدد کے خلاف ہوں۔ بچی کو جب کہا گیا کہ تمھیں گھر چھوڑ آتے ہیں تو اس نے اپنا سر زور سے دیوار کے ساتھ ٹکرا دیا جس سے اس کے سر میں شدید چوٹیں آ گئیں۔
جج عاصم حفیظ کا مزید کہنا ہے کہ جب بچی گھر سے باہر نکلی تو اس نے وہاں رکھے گملے سے مٹی کھائی جس سے اس کے چہرے پر داغ بن گئے۔ اب مجھے بچی کا پتہ چلا ہے کہ وہ لاہور میں ہے تو میں خود لاہور جا رہا ہوں۔
بچی پر جج کی اہلیہ نے تشدد کیا: والدین کا الزام
ادھر بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ جج کی اہلیہ نے زیور چوری کا الزام لگا کر بیٹ کے ساتھ رضوانہ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، اس پر جج عاصم حفیظ کا کہنا ہے کہ بیوی کا سونا غائب تھا لیکن اس نے بچی پر تشدد نہیں کیا۔
جج عاصم حفیظ کا کہنا ہے ان کی اہلیہ نے جب بچی کو اس کی والدہ کے حوالے کیا تو والدہ نے خود اس بچی کو مارا پیٹا۔
جب کہ والدین نے الزام لگایا ہے کہ اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ نے ملازمہ بچی پر تشدد کیا ہے ، ڈنڈے مار کر بچی کا سر پھاڑ دیا، بازو، ٹانگوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں، سر میں کیڑے پڑ گئے ہیں جس پر بچی کو تشویشناک صورت حال میں لاہور منتقل کر دیا گیا۔
ادھر ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ تمام تر واقعے کا جائزہ لے چکے ہیں تاہم تاحال ہمیں کارروائی کے لیے کسی نے درخواست نہیں دی، جیسے ہی درخواست موصول ہو گی ہم کارروائی شروع کر دیں گے۔
بچی پر جس نے تشدد کیا اس کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے: ڈی پی او سرگودھا
ادھر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او )سرگودھا فیصل کامران نے بتایا ہے کہ بچی کی والدہ اسے لے کر واپس سرگودھا آئی جہاں پر اسے ڈی ایچ کیو اسپتال میں طبی امداد دی گئی۔ بچی کو مزید طبی امداد ہے لیے لاہور بھیج دیا ہے۔
ڈی پی او نے کہا کہ ملازمت پر بھجوانے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے، تحقیقات کر رہے ہیں جو بھی اس میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔