پریوں کے زوم یعنی ’پریوں کے پہاڑ‘ کے نام سے معروف کوہ ہندوکش پہاڑی سلسلے کی بلند ترین چوٹی ترچ میر کو 22 سال بعد سرکرلیا گیا۔
جاپانی کوہ پیمانوں کی ایک ٹیم نے چترال میں واقع ترچ میر کی پہاڑی کو کامیابی سے سر کرلیا۔ اور ٹیم کے ممبر واپس بیس کیمپ پہنچ گئے ہیں۔ 3 رکنی جاپانی ٹیم 2 مردوں اور ایک خاتون پر مشتمل ہے۔ انہوں نے 26 جولائی بروز بدھ ترچ میر کو سر کیا۔ اور پھر بحفاظت بیس کیمپ واپس پہنچ گئے۔
جاپانی ٹیم کی کامیابی سے واپسی پر چترال کے مقامی افراد نے ان کا استقبال کیا۔ انہیں پھولوں کے ہار پہنائے اور مبارک باد دی۔ اس موقع پر غیر ملکی کوہ پیماؤں نے بھی خوشی کا اظہار کیا۔
اپر چترال کی ضلعی انتظامیہ نے بھی ترچ میر سر کرنے کی تصدیق کی اور کوہ پیماؤں کو مبارکباد دی۔ پیغام میں کہا گیا کہ اپر چترال میں سیاحوں اور کوہ پیماؤں کے لیے سہولیات دستیاب ہیں۔ انتظامیہ اور پولیس مکمل تعاون کر رہی ہے۔
ترچ میر، پریوں کا مسکن
ترچ میر اپر چترال کے دور افتادہ علاقے ترچ میں واقع ہے۔ اس کی بلندی 7 ہزار میٹر سے بھی بلند ہے۔ مقامی سطح پر کھوار زبان میں ترچ میر کو پریاں زوم یعنی پریوں کا پہاڑ کہا جاتا ہے۔ مقامی افراد کا موقف ہے کہ ترچ میر میں پریاں ہوتے ہیں، ترچ میر ان کا مسکن ہے۔ ماضی اسے سر کرنے کی کوشش کی گئی، اس دوران ناخوش گوار واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔ جنہیں مقامی افراد پریوں کی ناراضگی قرار دیتے ہیں۔
سال 2001 میں امریکا کی افغانستان پر حملے کے بعد ترچ میر پر مہم جوئی پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ بعد ازاں مالاکنڈ ڈویژن میں دہشتگردی کے باعث کوہ پیماؤں نے ترچ میر کا رخ کرنے بند کیا تھا۔