لاہور ہائی کورٹ نے کمسن ملازمہ پر مبینہ تشدد کرنے والی سول جج کی اہلیہ کی یکم اگست تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی اور پولیس کو گرفتاری سے روک دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس فاروق حیدر نے سومیا عاصم کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں
ملزمہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تشدد کا الزام بے بنیاد ہے۔ بچی پر کسی قسم کا تشدد نہیں کیا گیا۔ وکیل نے دلائل دیے کہ درخواست گزار تفتیش میں شامل ہونا چاہتی ہیں تاکہ اپنی گناہی ثابت کر سکیں۔
وکیل نے بتایا کہ ضمانت کے لیے متعلقہ عدالت میں پیش ہونا ہے لیکن خدشہ ہے کہ پولیس گرفتار کر لے گی اس لیے حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔
ہاٸیکورٹ نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد سومیا عاصم کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
واضح رہے کہ کمسن بچی پر تشدد کے الزام میں سول جج کی اہلیہ کے خلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج ہے، پولیس نے ان کے آبائی علاقے میں رہائشگاہ پر چھاپہ بھی مارا مگر وہاں پر موجود نہ ہونے کی وجہ سے گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔
یہ بھی یاد رہے کہ کمسن بچی جج عاصم حفیظ کے گھر پر ملازم تھی جہاں مبینہ طور پر اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور جب اسے تشویشناک حالت میں سامنے لایا گیا تو اس کے زخم میں کیڑے پڑ چکے تھے۔
اس وقت تشدد کا شکار بچی کا جنرل اسپتال لاہور میں علاج معالجہ جاری ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کی طبیعت میں معمولی بہتری آئی ہے، تشدد کا شکار بچی کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ میں پلاسٹک سرجری کا ڈاکٹر بھی شامل کر لیا گیا ہے۔