لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں نامزد پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی، عصمت اللہ اور نادیہ بی بی سیمت دیگر ملزمان کی ضمانت منظور کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 9 مئی حملہ کیس میں کوئی زخمی نہیں ہوا، ملزمان کوجیل میں رکھنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس انوارالحق اورجسٹس صفدرسلیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں نامزد ملزمان کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر پر متعدد سوالات اٹھا دیے۔
عدالت نے ملزمان کی ضمانت بعد از گرفتاری پر تفصیلی فیصلے میں کہا کہ 9 مئی کو جی ایچ کیوحملہ کیس میں کوئی زخمی نہیں ہوا، کوئی آرمی آفیسر مدعی نہیں بنا، جی ایچ کیو کے اندر اور باہر سی سی ٹی وی فوٹیج کو قبضے میں نہیں لیا گیا، شناخت پریڈ کے دوران فوج کے کسی اہلکار کو شامل نہیں کیا گیا نہ کوئی اہلکار گواہ کے طور پر شامل ہوا ہے۔
عدالت نے کہا کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں کسی خاتون کو نامزد نہیں کیا گیا تو گرفتاری کس بنیاد پر کی گئی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موقع پر موجود پولیس افسران نے مظاہرین کو جی ایچ کیو کے اندر جانے سے نہیں روکا، واقعے میں انسداد دہشت گری ایکٹ کی دفعہ 7 کا اطلاق نہیں پایا جاتا، ملزمان کے خلاف مقدمہ مزید تحقیقات کا متقاضی ہے، ملزمان کوجیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔
عدالت نے کیس میں نامزد شہریار آفریدی،عصمت اللہ، نادیہ بی بی اور دیگر کی ضمانت منظور کرلی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما شہریار آفریدی اور دیگر کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس کا مقدمہ تھانہ آر اے بازار پولیس نے 9 مئی کو درج کیا تھا۔