جے یو آئی امن کی جماعت مگر برداشت کی ایک حد ہوتی ہے، مولانا فضل الرحمان کا باجوڑ سانحہ پر بیان

پیر 31 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سانحہ باجوڑ نے پوری امت کو نڈھال کر دیا ہے، باجوڑ میں ’امن کنونشن‘ کے نام سے ورکرز کنونشن منعقد کیا گیا تھا مگر سفاکوں نے امن کے نام سے ہونے والے مسلمانوں کے اس اجتماع پر حملہ کیا۔

اپنے ایک بیان میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے 46 لوگ شہید اور 100 سے 200 کے درمیان زخمی ہیں۔ باجوڑ سانحہ دل کو دہلا دینے والا کر بناک واقعہ ہے۔ یہ حملہ صرف جے یو آئی پر نہیں بلکہ پورے پاکستان اور امت مسلمہ پر حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ یہ ایک نظریاتی جنگ ہے، ایک طرف امن کے علمبردار ہیں اور دوسری طرف فساد کے علمبردار ہیں جو تمام مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک دشمنوں کے خلاف ہماری امن کی تحریک جاری رہے گی۔ ہم امت مسلمہ اور پاکستان کی بقا کی جنگ لڑیں گے اور اس میں سرخرو ہوں گے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سیاسی محاذ پر جے یو آئی مسلمہ قوت ہے، ایسے فساد سے ہمارا راستہ روکا جارہا ہے، اس طرح کے واقعات سے جے یو آئی کا عوام سے رابطہ توڑا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مصلحت کے تحت بہت باتیں نہیں کرنا چاہتے لیکن بالآخر کرنا پڑیں گی۔ واضح کرتا ہوں کہ جے یو آئی امن کی جماعت ہے تحمل اور برداشت کی جماعت ہے لیکن تحمل اور برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔

ایسے گھناؤنے عمل سے ہمیں روکا نہیں جا سکتا

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی تاریخ کا وہ روشن باب ہے جو اپنی جد وجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ تمام تر مشکلات کے باوجود ترقی کی اور عوام میں مقبولیت حاصل کی ہے۔ ایسے گھناؤنے عمل سے ہمیں نہ پہلے روکا جا سکا اور نہ اب روکا جا سکتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے سوال اٹھایا کہ کیا ہمارے ریاستی ادارے صرف اس بات کے لیے رہ گئے ہیں کہ وہ کسی غریب مولوی صاحب کو تھانے میں لے آئیں اور ان پر الزمات لگائیں کہ تمہارے پاس کسی نے کھانا کھایا یا چائے پی؟ کیا یہی ان کی صلاحیتیں ہیں؟

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیا مجھے اعتماد دلا سکتے ہیں کہ ریاست میری جان کی حفاظت کرسکتی ہے یا نہیں؟ مجھے شکایت اور کرب ہے، میں نے ریاست کو بچانے کے لئے قربانیاں دی ہیں میں نے اس ریاست کی بقا اور استحکام کے لیے جد وجہد کی ہے۔ میں ریاست کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہوں لیکن اکیلے ایک جماعت کیا کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی کارکنوں سے کہتا ہوں کہ تحمل اور برداشت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور سازشوں کو ناکام بنائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ