بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں سریاب روڈ پر کارِ سرکار میں مداخلت سے جنم لینے والے تنازعے میں 3 افراد جاں بحق ہو گئے، مرنے والوں میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی کے بھتیجے نوابزادہ ہارون رئیسانی بھی شامل ہیں۔
پولیس کا مؤقف
کوئٹہ پولیس کے ترجمان کے مطابق بدھ کی رات تقریباً 9 بج کر45 منٹ پر ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ ہارون رئیسانی ( جو اسلم رئیسانی کے بھتیجے تھے) سدا بہار کوچ ٹرمینل، سریاب روڈ کے قریب دکانوں کی چیکنگ کر رہے ہیں۔ کہ کوئٹہ میں چیکنگ کے دوران برآمداغ لہڑی (فیروز لہڑی کا پوتا، ٹرانسپورٹر) ایک دکان پر بیٹھا تھا، اس نے ہارون رئیسانی کو روکنے کی کوشش کی اور تھپڑ رسید کردیا۔ اس پر ہارون رئیسانی کے لیویز گن مین نے برآمداغ لہڑ ی کو فائرنگ کرکے موقع پر ہی قتل کردیا۔ اسی دوران متوفی کے رشتہ دار (برآمداغ لہڑی) آئے اور ان پر فائرنگ شروع کردی۔ جس کے نتیجے میں ہارون رئیسانی لیویز کے گن مین سمیت موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جب کہ 2 راہگیر زخمی بھی ہوئے۔ لاشوں اور زخمیوں کو بی ایم سی اور سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔ پولیس تفتیش کر رہی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے آئی جی سے رپورٹ طلب کر لی
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں لاقانونیت کے بڑھتے ہوئے واقعات باعث تشویش ہیں۔ ایسا تاثر پایا جا رہا ہے کہ سماج دشمن عناصر کو قانون اور پولیس کا کوئی خوف نہیں۔ پولیس کو اپنی کارکردگی کے ذریعے اس تاثر کو ختم کرنا ہوگا۔
انہوں نے آئی جی کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ جس پولیس اسٹیشن کی حدود میں ٹارگٹ کلنگ یا راہزنی کی واردات ہو اس کے تھانہ انچارج کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پولیس میں جزا و سزا کے تصور کو فروغ دیا جائے۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔