ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ جس میں قرار دیا گیا ہے کہ عمران خان بغیر کسی شک و شبہ کے بددیانت قرار پائے۔
چار صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ درخواست قابل سماعت ہونے کے حوالے سے درخواست گزار کی طرف سے دائر کی گئی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔ فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ ملزم کے خلاف ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، ملزم کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب پایا گیا ہے۔
Court by Ghulam Mustafa hashmi on Scribd
اس نے سال 2018، 2019 اور 2020 میں توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا گیا ، 2020 اور2021 میں جمع کرایا گیا فارم بی بھی جھوٹا اورغلط بیانی پر مشتمل تھا۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ملزم نے قومی خزانےسے حاصل شدہ فوائد جان بوجھ کر چھپائے۔ اور توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات بتاتے ہوئے دھوکہ دہی سے کام لیا۔
اس لیے کو ملزم الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 174 کے تحت 3 سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی جاتی ہے۔ عدم ادائیگی کی صورت میں ملزم کو مزید چھ ماہ قید بھگتنا ہوگی۔
جج ہمایوں دلاور نے اپنے فیصلے میں لکھا چونکہ ملزم اس وقت عدالت میں موجود نہیں، اس لیے آئی جی اسلام آباد پولیس کو اس فیصلے کی کاپی اور وارنٹ آف کنوکشن پہچائے جائیں۔
عمران خان کے وارنٹ گرفتاری
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کی جانب سے توشہ خانہ فوجداری کیس کی کارروائی مکمل کرنے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کے وارنٹ جاری کر دیے گئے، عدالت کی جانب سے آئی جی اسلام آباد، سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کو وارنٹ بھجوائے گئے ہیں۔
IK warant by Ghulam Mustafa hashmi on Scribd
وارنٹ کے مطابق عمران خان نیازی کو 3 سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مجرم کو مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی، آئی جی اسلام آباد کو چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل بھجوانے کا اختیار دیا جاتا ہے، سپریٹنڈ اڈیالہ جیل کو اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ مجرم عمران خان نیازی کو اڈیالہ جیل میں اپنی تحویل میں رکھیں۔