پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں گرفتاری اور اٹک جیل میں قید پر کارکنان سخت مایوس ہیں اور کھل کر احتجاج بھی نہیں کر سکے، وہیں اتوار کو پشاور کے ایک تحصیل چیئرمین کے لیے انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی سے کارکنان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان کا ووٹ بینک برقرار ہے۔
9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد پہلی بار الیکشن کا انعقاد ہوا جس میں تحریک انصاف بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی ہے۔
تحصیل متھرا کونسل کے چیئرمین کے لیے الیکشن کے لیے ووٹنگ کے بعد ریٹرننگ افسر کی جانب سے جیت کا اعلان ہوا تو تحریک انصاف کے کارکنان نے بھی خوب جشن منایا اور نعرہ بازی کی۔ جیت کے بعد ریٹرننگ افسر کے آفس کے باہر جشن منانے والے ایک کارکن عدنان احمد نے بتایا کہ ان کے پارٹی کی جیت ثابت کر رہی ہے کہ عوام عمران خان کے ساتھ ہیں۔ ’آج پشاور کے عوام نے فیصلہ دے دیا اور عوامی فیصلہ عمران خان کے حق میں آیا‘۔
جیت کی وجہ برداری یا پارٹی ووٹ بینک؟
عام انتخابات کی نسبت بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے عام تاثر ہے کہ اس میں برداری، رشتہ داری اور تعلق کا بڑا اثر ہوتا ہے اور اکثر امیدوار برادری یا خاندانی ووٹ بینک کی بدولت آسانی سے جیت جاتے ہیں۔ یہ عنصر حویلیاں میں نظر آیا لیکن پشاور کے متھرا میں حالات مختلف تھے۔
متھرا میں تحریک انصاف کے امیدوار انعام اللہ خان ایک سیاسی کارکن ہیں جو صرف پارٹی ووٹ سے ہی کامیاب ہو گئے۔
پشاور کے سینیئر صحافی انور زیب دن بھر متھرا میں صورت حال کو دیکھتے رہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ دن بھر حالات مختلف تھے اور نتائج مختلف آئے۔ ’دن بھر تحریک انصاف کے انتخابی کیمپس پر رش نہ ہونے کے برابر تھا۔ خاموشی سی تھی‘۔
انہوں نے بتایا کہ کارکنان خاموش تھے لیکن ووٹ دے کر اپنا فیصلہ سنا دیا۔ پی ٹی آئی امیدوار کی جیت واضح پیغام ہے کہ ان کے ووٹرز منتشر نہیں ہوئے وہ ان بھی عمران خان کے ساتھ ہیں۔
کامیابی کی وجہ عمران خان ہیں، ووٹ انہی کو پڑا ہے
تحریک انصاف کے ایک سینیئر رہنما نے نام نا بتانے کی شرط پر بتایا کہ انہیں تنگ کیا جا رہا ہے۔ وفاداریاں بدلنے کے لیے دباؤ ہے۔ لیکن اس کے باوجود عوام اور ووٹر پارٹی اور عمران خان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سخت حالات کے باعث وہ مہم بھی نہیں چلا سکے لیکن پھر بھی بھاری اکثریت سے کامیابی ملی۔ ’آج کے نتائج سے ثابت ہو گیا کہ تحریک انصاف کو انتخابی مہم کی بھی ضرورت نہیں، ووٹر خود سخت حالات میں بھی ساتھ کھڑے ہیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ لالچ دے کر کچھ لوگو ں کو پارٹی سے الگ کیا گیا آج وہ اپنے فیصلے پر افسوس کر رہے ہوں گے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے موقف اپنایا کہ تحصیل کونسل انتخابات میں ووٹ عمران خان کو پڑا ہے۔ تحریک انصاف میں ووٹ بینک صرف عمران خان کا ہے۔ کسی خاندان یا برادری کا نہیں۔
موجودہ حالات میں کامیابی بڑا پیغام ہے، تجزیہ کار انور زیب
صحافی انور زیب کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران پشاور سمیت بیشتر اضلاع میں پی ٹی آئی کو حکومت میں ہونے کے باوجود بھی ناکامی کا سامنا تھا اور تحصیل متھرا میں بھی جے یو آئی کامیاب ہوئی تھی۔ ’بلدیاتی انتخابات کے وقت حالات مختلف تھے، پی ٹی آئی کی حکومت تھی مہنگائی آسمان تک پہنچ گئی تھی۔ عوام اور اپنے ووٹرز بھی پی ٹی آئی سے خوش نہیں تھے‘۔
انور زیب نے مزید بتایا کہ اب پی ڈی ایم کی حکومت ہے، گورنر ان کا ہے اور تحریک انصاف پر سخت وقت ہے۔ ان حالات میں کامیابی بڑا پیغام ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جو کارکنان گزشتہ روز عمران خان کی گرفتاری کے اپنا ردعمل نہیں دے سکے انہیں ووٹ کے ذریعے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔
9 مئی کے بعد پی ٹی آئی کے ووٹرز ڈٹ گئے ہیں، صحافی عار ف حیات
پشاور کے ایک اور سینیئر صحافی عارف حیات نے وی نیوز کو بتایا کہ 9 مئی کے بعد تحریک انصاف کے ووٹرز ڈٹ گئے ہیں اور اب وہ صرف عمران خان کے علاوہ کسی کی نہیں سنتے۔ پشاور میں صرف بلے کو ووٹ پڑا اور تحریک انصاف کے ووٹرز عمران خان کے لیے نکلے۔
اس بار ٹکٹ نظریاتی کارکن کو دیا گیا تھا، محمد فہیم
صحافی محمد فہیم کا خیال ہے کہ پشاور میں سخت حالات میں تحریک انصاف کی جیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس بار ٹکٹ پارٹی کے نظریاتی کارکن کو دیا گیا۔ جبکہ پچھلی بار ڈپٹی اسپیکر کے بھائی کو دیا گیا تھا جس سے کارکنان ناراض ہو گئے تھے۔
محمد فہیم نے بتایا کہ انعام اللہ ایک عام کارکن ہے جس کے لیے کارکنان نے چندہ کیا اور مہم چلائی۔ دوسری وجہ 9 مئی کے بعد پہلی بار پی ٹی آئی کے ووٹرز کو اپنی رائے کے اظہار کا موقع ملا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس بار پی ٹی آئی کے ووٹرز ایک پیچ پر تھے اور عمران خان کے لیے نکلے اور عزم کیا کہ وہ اپنے قائد کے ساتھ کھڑے ہیں۔
حویلیاں میں برادری اور خاندان کا ووٹ پارٹی پر بھاری
تحصیل کونسل حویلیاں کے ضمنی انتخابات میں سیاسی جماعتیں کمزور نظر آئیں۔ الیکشن میں آزاد امیدور عزیر شیر خان کامیاب ہو گئے۔ جبکہ تحریک انصاف دوسرے نمبر پر رہی۔
مقامی افراد اور صحافیوں کے مطابق عزیر شیر خان بااثر سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور اسی بنا پر ہی کامیاب ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے خاندان کے لوگ انتخابات میں پارٹی کے بجائے آزاد حیثیت کو ترجیح دیتے ہیں اور ووٹ بھی لیتے ہیں۔
الیکشن میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا
الیکشن کمیشن کے مطابق پشاور اور حویلیاں میں ضمنی الیکشن کا انعقاد پر امن رہا۔ کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ پشاور میں مجموعی طور ٹرن آؤٹ 26 فیصد رہا۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات تحریک انصاف کے دور میں ہوئے تھے۔ پہلے مرحلے میں پشاور سمیت دیگر اضلاع میں اس وقت کی بر سراقتدار جماعت پی ٹی آئی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور جے یو آئی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی تھی۔
پشاور سٹی سے میئر کی سیٹ بھی جے یو آئی جیت گئی تھی۔ تحصیل کونسل متھرا میں چیئرمین کی نشست بھی جے یو آئی جیت گئی تھی جو فرید اللہ کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھی اور اب ضمنی انتخابات میں اس سیٹ پر تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔
تحصیل کونسل حویلیاں کی نشست پر آزاد امیدوار عاطف منصف خان کامیاب ہوئے تھے جنہوں نے بعد میں تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔ عاطف منصف خان کو پرانی دشمنی پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔ اب ان کے کزن عزیر شیر خان دوبارہ آزاد حیثیت سے لڑکر کامیاب ہو گئے۔