اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ عدالت نے عمران خان کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد چئیرمین پی ٹی آئی کی سزا فوری طور پر معطل کرنے کی اپیل مسترد کر دی ہے۔
سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کے روبرو کہا کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی اور سسٹم کی بحالی کے لیے قربانیاں دی ہیں، وکلاء کو ہراساں کیا جارہا ہے، ملزم کے حق دفاع ختم کرنے کے خلاف اپیل آپ کے سامنے زیر التوا ہے، جب ایک کیس میں حق دفاع کی اپیل زیر التوا ہو تو ماتحت جج کیسے کیس کا فیصلہ سنا سکتا ہے۔ جج نے 2 دن کا انتظار تک نہیں کیا۔ لطیف کھوسہ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف کارروائی کی استدعا کر دی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ کل آپ حق دفاع ختم کرنے کے خلاف درخواست سنیں گے، ملزم کو سزا ہوچکی ہے اب آپ کیا درخواست سنیں گے؟ ایک ایڈیشنل سیشن جج اگر عدالت کے حکم کی پاسداری نہیں کرے گا تو پھر یہاں کونسا نظام انصاف ہے؟
خواجہ حارث روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میں ایف آئی اے جانے کے لیے تیار ہوں، اگر ایف آئی اے تفتیش کے مقصد کے لیے مجھے بلا رہی ہے تو مجھے وہاں جانے میں کوئی اعتراض نہیں۔ عمران خان کے وکلا نے توشہ خانہ کیس میں آج ہی سزا معطل کرنے کی استدعا کر دی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ میرے کلرک کو نامعلوم افراد نے ہائیکورٹ جانے سے روکا، میں نے اس حوالے سے سپریم جورٹ سے بھی رجوع کیا ہے۔ اس سارے معاملے کے بعد جب میں جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں پیش ہوا تو چاہئے تو یہ تھا کہ وہ کہتے کہ آپ کو اب ہم نہیں سن سکتے کیس کا فیصلہ محفوظ ہوگیا ہے اور یہ سب کچھ عدالتی فیصلے میں شامل کرتے لیکن عدالتی فیصلے میں کچھ اور ہی درج کیا گیا ہے۔
خواجہ حارث نے جج ہمایوں دلاور کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ کہا میرے سامنے آرڈر لکھوا جا رہا تھا اور فیصلے میں میری حاضری ہی نہیں ہے۔ کیا یہ ریکارڈ درست ہے؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ملزم کی غیر موجودگی یا ملزم کے وکلاء کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنا دیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن اور ٹرائل کورٹ سے کیس کا سارا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے عمران خان کے وکلا کی آج ہی سزا معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ’کل میں نے میڈیکل چیک اپ کروانا ہے شاید میں کل دستیاب نہ ہوں، چھٹیوں کے بعد درخواست کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کر رہے، آپ فکر نہ کریں اگلے چار 5 دنوں میں درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کر دیں گے۔‘ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے سے متعلق کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔ عمران خان اٹک جیل میں قید ہیں۔