پاکستان میں قیادت کی تبدیلی پر امریکا کوئی پوزیشن نہیں رکھتا تھا، امریکی محکمہ خارجہ

جمعرات 10 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ انٹرسیپٹ میں شائع شدہ نیوز رپورٹ میں بیان کیے گئے پاکستانی سفارتی دستاویز کے مندرجات کی تصدیق نہیں کرسکتے کہ آیا وہ در حقیقت ایک اصل دستاویز ہے کہ نہیں۔

تاہم اس ضمن میں انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک میں امریکا کے کردار کی تردید کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ میں میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی کیبل کے مندرجات میں رپورٹ کیے گئے تبصروں کو درست مان بھی لیا جائے تو وہ کہیں نہیں دکھاتے کہ امریکا پاکستان میں لیڈرشپ کی تبدیلی کے حوالے سے کوئی پوزیشن رکھتا تھا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا نے سرکاری اور نجی سطح پر اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ ماسکو پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا جو عین یوکرین پر روسی حملہ کے دن وقوع پذیر ہوا تھا۔ ’اس حوالے سے ہم نے اپنی تشویش کا بہت واضح طور پر اظہار کردیا تھا۔‘

میتھیو ملر کے مطابق امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر اس بات کی تردید کرچکے ہیں کہ امریکا پر پاکستان کی قیادت کے بارے میں اندرونی فیصلوں میں مداخلت کے الزامات جھوٹے ہیں، جیسا کہ امریکا بھی کہتا رہا ہے کہ یہ تمام الزامات جھوٹے ہیں۔

’اگر آپ سفارتی کیبل (سائفر) کے مندرجات اور تبصروں کو ایک پس منظر میں رکھتے ہوئے دیکھیں تو میرے خیال میں جو پتا چلتا ہے وہ یہ ہے کہ امریکا وزیر اعظم (عمران خان) کی پالیسی چوائس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے۔ یہ کسی بھی طریقہ سے ظاہر نہیں کرتا کہ امریکی حکومت پاکستانی قیادت کے حوالے سے اپنی کسی ترجیح کا اظہار کررہی ہو۔‘

دی انٹرسیپٹ میں شائع ہونیوالی رپورٹ اور پاکستانی سفارتی کیبل کے مندرجات کو صحیح تسلیم کرنے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی دستاویز کی سچائی پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔

’جو میں کہہ سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ اگر اس رپورٹ میں بیان کردہ تمام تبصرے صد فیصد درست بھی ہیں، جو مجھے نہیں معلوم کہ سو فیصد درست ہیں، تو اس میں کہیں بھی امریکی محکمہ خارجہ کے نمائندے پاکستان میں قیادت کے تعین کے حوالے سے کوئی پوزیشن لیتے نظر آتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp