سائفر دفترخارجہ میں محفوظ ہے، وزیر داخلہ مجھے جیل بھیجنے کا فیصلہ کر چکے ہیں: عمران خان

منگل 25 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ سائفر دفتر خارجہ میں محفوظ پڑا ہوا ہے جو کبھی چوری نہیں ہو سکتا، جو دستاویز میں نے جلسے میں لہرائی وہ سائفر کا مفہوم تھا۔ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون ہے۔ وزیر داخلہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ مجھے جیل میں ڈالیں گے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ سائفر پر ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گا، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ مجھے سائفر کے معاملے پر جیل میں ڈالیں گے۔ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون ہے۔ ہماری عورتوں سمیت کتنے لوگ جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

حکومت نے سارے ٹی وی چینلز کو پی ٹی وی بنا دیا، عمران خان

عمران خان نے کہا کہ اس وقت میڈیا سارا کنٹرولڈ ہے، حکومت نے سارے ٹی وی چینلز کو پی ٹی وی بنا دیا ہے، قوم ان سارے صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کی طرف دیکھ رہی ہے جنہوں نے ہمارے دور میں آزادی صحافت کے لیے جہاد کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وقت تو گزر جائے گا لیکن قوم یہ یاد رکھے گی کہ کون سے لوگ آزادی صحافت کے لیے کھڑے ہوئے تھے۔ 4صحافی ملک سے باہر چلے گئے لیکن انہوں نے سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ کسی دباؤ میں آئے بغیر راہ حق پر قائم رہے۔ قوم ان صحافیوں کو بھی دیکھ رہی ہے جن کے ضمیر مر چکے ہیں۔

کیا عمران خان نے سائفر پبلک کیا؟

سائفر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ مجھے ایف آئی اے نے کہا ہے کہ اپنے ساتھ دستاویزات لے کر آئیں، پاکستان کے سفیر وزارت خارجہ کو خفیہ کوڈ کے اندر پیغام بھیجتے ہیں، اس کو سائفر کہتے ہیں، اس سائفر کو خفیہ رکھنا بہت ضروری ہے۔

’اگر سائفر لیکس ہو جائے تو سارے خفیہ راز پبلک ہو جائیں گے جس طرح وکی لیکس میں پبلک ہو گئے تھے، امریکی سفیر جو اپنے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو خفیہ دستاویزات بھیجتے تھے وہ سارے وکی لیکس کے ذریعے پبلک ہو گئے تھے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’سائفر کو خفیہ رکھنا بہت اہم ہے، یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کیا میں نے سائفر کو پبلک کیا، جو سائفر دفتر خارجہ میں آتا ہے وہ کبھی کسی کے پاس نہیں جاتا، وہ چوری نہیں ہو سکتا، وہ فارن آفس میں پڑا ہوتا ہے۔‘

’ صدر، وزیر اعظم ، آرمی چیف، آئی ایس آئی کے چیف اور کیبنیٹ سیکریٹری کے پاس جو سائفر جاتا ہے وہ سائفر نہیں ہوتا بلکہ سائفر کا الفاظ میں لکھا ہوا مفہوم ہوتا ہے،  سائفر چوری نہیں ہوا بلکہ وہ دفتر خارجہ میں ہی پڑا ہوا ہے۔‘

سائفر کب آیا؟

انہوں نے کہا کہ سائفر کا خفیہ کوڈ بشمول وزیراعظم کسی نے نہیں دیکھا، ہمارے پاس جو آیا وہ سفیر اسد مجید اور ڈونلڈ بلوم کے درمیان ہونے والی بات چیت تھی۔ جب وہ میرے سامنے آیا تو میں نے بڑی احتیاط کی۔ او آئی سی کی کانفرنس اس وقت پاکستان میں چل رہی تھی اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ ابھی ہم اس پر بات نہیں کریں گے۔

’سائفر 6 مارچ کو آ چکا تھا، ہم اس کانفرنس کی وجہ سے چپ کر کے بیٹھے رہے، ہم نے سوچا باہر سے منسٹرز آ رہے ہیں، ہم نے سائفر پر بات کی تو شور مچ جائے گا اور ملک کو نقصان پہنچے گا، حالانکہ سائفر کے بیچ جو چیزیں ہیں اس سے بڑا پاکستان کو کیا نقصان پہنچنا تھا؟‘

جلسے کے اندر عمران خان نے کیا لہرایا؟

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جلسے کے اندر جو انہوں نے کاپی لہرائی وہ سائفر نہیں تھا بلکہ سائفر میں لکھا پیغام تھا۔ اس کے بعد میں نے سائفر کابینہ میں رکھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس سائفر سے ملک کی کتنی بڑی توہین ہوئی کہ باہر کا ایک اہلکار ہمارے سفیر کو کہہ رہا ہے کہ اگر تم نے اپنے وزیر اعظم کو نہ ہٹایا تو پاکستان کے لیے مشکلات ہوں گی، اس وقت تحریک عدم اعتماد ابھی آئی نہیں تھی۔

’پھر 28 مارچ کو سائفر نیشنل سیکیورٹی میٹنگ میں رکھا، میٹنگ میں آرمی چیف جنرل باجوہ، ایئر چیف اور نیوی کے چیف بھی موجود تھے، دفتر خارجہ اور کابینہ کے لوگ بھی تھے، اس میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ ہمیں اس پر امریکا سے احتجاج کرنا چاہیے کہ اس نے ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی۔‘

انہوں نے کہا کہ جب سائفر کے معاملے پر نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے ڈیمارش کر دیا تو پھر یہ سائفر خفیہ تو نہ رہا، یہ پبلک ہو گیا، ہم نے اس سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں اپوزیشن والوں کو بھی بلایا لیکن وہ نہیں آئے کیوں کہ وہ سارے اس سازش کا حصہ تھے۔

عمران خان نے کہا کہ اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے سائفر چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیجا۔ میں نے بھی کہا کہ اس پر تحقیقات کروائیں کہ پتہ تو چلے اس سائفر میں ہوا کیا ہے، کتنی بڑی سازش ہوئی ہے۔

’سائفر میں دراصل جنرل باجوہ کے لیے پیغام دیا گیا تھا کیوں کہ انہی کے پاس حکومت گرانے کی طاقت تھی، کابینہ نے اس سائفر کو ڈی کلاسیفائی کر دیا، مجھے نہیں معلوم کہ ایف آئی اے چاہتی کیا ہے؟  جس طرح رانا ثناء اللہ نے کہا سائفر تو دفتر خارجہ میں محفوظ پڑا ہوا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp