سائفر لیک کے قانونی نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟

جمعہ 11 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے سائفر سے متعلق بیان کہ سائفر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، اس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اس پر تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا لیکن حال ہی میں امریکی آن لائن ادارے انٹرسیپٹ پر شائع ہونے والے سائفر اور اس کے مندرجات نے ایک نئی قانونی بحث کو جنم دیا ہے کہ حساس نوعیت کی دستاویزات کو لیک کرنے کے قانونی نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔

ماضی قریب میں سرکاری نوعیت کی حساس دستاویزات کو لیک کرنے کے حوالے سے ایک آسڑیلین نژاد شہری جولین اسانج کے مقدمے کو کافی شہرت ملی اور ابھی بھی برطانیہ میں ان کی امریکی حکام کو حوالگی کا مقدمہ چل رہا ہے۔

سائفر لیک کے حوالے سے وی نیوز نے قانونی نتائج کے حوالے سے مختلف وکلاء سے بات کی ہے۔

کارروائی سے قبل پاکستان کو مذکورہ سائفر کو تسلیم کرنا پڑے گا: ایڈووکیٹ مبین اے قاضی

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل مبین اے قاضی کہتے ہیں کہ اس حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ آیا حکومت پاکستان مذکورہ آن لائن ادارے میں چھپنے والے سائفر کو تسلیم کرتی ہے کہ یہ وہی سائفر ہے جو وزارت خارجہ کو موصول ہوا تھا۔

کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی سے پہلے حکومت پاکستان کا مبینہ سائفر اور اس کے مندرجات کی درستگی کو تسلیم کرنا ضروری ہے، اس کے بعد ہی کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی کا آغاز ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد یہ دیکھا جائے گا کہ پاکستان سے اس ڈاکیومنٹ کو لیک کرنے والا شخص کون ہے، اس شخص کی شناخت کے بعد ہی قانونی کارروائی ممکن ہو سکے گی۔

اگر تو اس ڈاکیومنٹ کو لیک کرنے والی شخص کی شناخت ہو جاتی ہے تو اس پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا اطلاق ہو جائے گا لیکن اگر ملک سے باہر کسی شخص نے اس ڈاکیومنٹ کو لیک کیا ہے تو پھر اس کی شناخت مشکل ہے۔ مبین اے قاضی ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ سائفر امریکا سے لیک ہوا ہو تو پھر اس حوالے سے تحقیقات تو نہیں ہو سکیں گی۔

سائفر کا شائع ہونا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، سنجیدہ نتائج ہو سکتے ہیں: شوکت عزیز صدیقی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج، شوکت عزیز صدیقی نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سائفر کا یوں شائع ہونا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور اس میں جو لوگ ملوث ہیں ان کے لیے بہت سنجیدہ نوعیت کے نتائج ہو سکتے ہیں اور ان کو قانون کے تحت عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب بات صرف یہ نہیں رہ گئی کہ جس طرح عمران خان نے کہا کہ سائفر ان سے گم ہو گیا ہے، ظاہر ہے جو گم ہو گیا ہے وہی شاید کسی تک پہنچا ہے یا پہنچایا گیا ہے اور وہ لوگ جو یہاں سے بھاگ کر گئے ہیں شہباز گل یا معید پیرزادہ یا اور اس طرح کے لوگ، ظاہر ہے وہی لے کر گئے ہیں اور اگر پہلے اس کی تحقیقات نہیں کی گئیں تو اب کھلا کھلا تحقیقات کا جواز پیدا ہو گیا ہے۔

اس لیک کے بہت سنجیدہ نتائج ہو سکتے ہیں کیونکہ آپ کی پوری سیکیورٹی جو کورڈ ورڈز میں ہوتی ہے اس کے لیے سنگین خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

ملوث شخص پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے: ایڈووکیٹ عمران شفیق

ایڈووکیٹ عمران شفیق نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری دستاویزات کو پبلک کرنے کا فیصلہ پارلیمان یا وفاقی کابینہ کر سکتی ہے۔ اور پاکستان کا کوئی حکومتی عہدیدار اس کو اس طرح لہرا نہیں سکتا جس طرح سے عمران خان نے اس کو لہرا کے دکھایا۔

انہوں نے کہا کہ سائفر لیک میں ملوث شخص کی شناخت کے بعد اس پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ وزارت خارجہ کی یہ خط و کتابت اتنی خفیہ ہوتی ہے کہ اس کو کوڈڈ اور انکرپٹڈ طریقے سے بھیجا جاتا ہے اور اس طرح سے اس کو پبلک کرنا پاکستان کے سفارتکاری نظام پر اعتماد کو زک پہنچانا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp