پی ٹی آئی سے تعلق کی پاداش میں گرفتار کمسن ارسلان کے والد کی پولیس تشدد سے ہلاکت کی بات ’من گھڑت‘

منگل 15 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق اور احتجاج میں شرکت کی پاداش میں گرفتار ہونے والے کمسن ارسلان نسیم کے والد کی موت دو روز سے معمہ بنی ہوئی ہے۔

معاملے پر تبصرہ کرنے والے مختلف افراد بشمول پی ٹی آئی ورکرز اور وکلا کا دعوی ہے کہ 13 یا 14 سالہ ارسلان نسیم کو نو مئی کے احتجاج کی پاداش میں تین ماہ قید رکھا گیا۔ عدالتی حکم پر رہا کو ارسلان گھر پہنچا تو پولیس پھر گرفتاری کے لیے پہنچ گئی۔

لاہور کے واقعے کا ذکر کرنے والوں نے دعوی کیا کہ پولیس پھر گرفتاری کے لیے گھر پہنچی تو ان کے والد یہ صدمہ نہ سہہ سکے اور حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے۔

کئی افراد نے اسے پولیس تشدد قرار دیا تو ارسلان نسیم کی ساتھ دوران حراست نازیبا سلوک کا دعوی بھی کیا۔ ایسے افراد کا کہنا تھا کہ معاملے کی فوری تحقیق کر کے متاثرہ فیملی کو انصاف دلایا جائے۔

https://twitter.com/jokkeerrr2/status/1691161714849427456

ارسلان نسیم کے معاملے پر مختلف طرح کی اطلاعات مسلسل سامنے آنے کے بعد لاہور پولیس نے اپنا موقف دیا تو تشدد سے ہلاکت کو ’پروپیگنڈا، من گھڑت کہانی، حقائق کے منافی اور بےبنیاد‘ قرار دیا۔

مائکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کردہ پیغام میں لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ ’پولیس ذرائع نے سوشل میڈیا پر ارسلان نسیم کے بارے وائرل ہونے والی ایک پوسٹ جس میں یہ غلط تاثر دیا گیا ہے کہ پولیس کے تشدد سے ارسلان کے والد ہلاک ہوئے کو پروپیگنڈا، من گھڑت کہانی، حقائق کے منافی اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق تشدد والی بات بالکل جھوٹ اور غلط ہے۔‘

لاہور پولیس کے مطابق ’بزرگ کی طبعی موت کو مختلف رنگ دے کر سوشل میڈیا کے ذریعے سننی پھیلانے کی ناکام کوشش کی گئی ھے آور بزرگ شہری کی تدفین بھی ہو چکی ھے۔‘

لاہور پولیس کے اس بیان کے بعد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے آفیشل ہینڈل کی پوسٹ میں ’ذرائع‘ کے ذکر پر تعجب کا اظہار کیا۔

انسانی حقوق کے کارکن جبران ناصر نے لکھا کہ ’آپ ادھر ادھر بات نا گھمائیں اور ان سادے سے سوالات کا جواب دیں کہ کیا ارسلان نسیم کہ عمر 14 سال ہے؟ کیا آپ نے اسے 9 مئی کے حوالے سے گرفتار کیا؟ کیا اس 14 سال کے بچے کو رہائی 3 مہینے بعد ملی؟ کیا آپ نے اسے رہا ہونے کے بعد پھر گرفتار کیا؟ اگر ان سوالوں کا جواب ہاں ہے تو ارسلان کے خاندان اور بالخصوص اس کے والد کو اذیت اور صدمے پہنچانے اور ان کی صحت اس حد تک خراب کرنے کی ذمہ دار پنجاب پولیس اور CCPO لاہور نہیں تو پھر کون ہے؟‘

ایڈووکیٹ سلمان نے ارسلان نسیم کے والد کی تعزیت کے بعد گزشتہ روز جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں دعوی کیا تھا کہ پولیس نے بغیر کسی وارنٹ کے بچیوں کی موجودگی کے باوجود رات تین بجے گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا اور اس دوران تشدد کیا جس سے موت ہوئی۔ فیملی کو دھمکایا کہ کوئی شکایت نہیں کرنی اور انہیں مجبور کیا کہ متوفی کی تدفین فورا کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp