طویل عرصہ گردوں کے عارضے میں مبتلا رہنے کے بعد معروف گلوکار اسد عباس انتقال کرگئے۔
اسد عباس کو معالجین نے کڈنی ٹرانسپلانٹ کا مشورہ دیا جس کے لیے 5 کروڑ روپے تک کی رقم درکار تھی۔ ان کے دونوں گردے فیل ہوچکے تھے اور بارہا اپیلوں کے باوجود وہ حکومتی امداد کا انتظار ہی کرتے رہ گئے۔
اسد عباس کا ہفتے میں 4 سے5 مرتبہ ڈائیلیسسز ہورہا تھا۔ انہیں 7 سال قبل بلڈ پریشر کی وجہ سے اس عارضے کا علم ہوا تھا اور ٹیسٹ کروانے پر پتا چلا تھا کہ ان کے دونوں گردے کام نہیں کر رہے۔
ڈیرھ سال تک ان کا اسلام آباد کے ایک نجی اسپتال میں ڈائیلیسسز ہوتا رہا جس کے بعد مشورے سے کڈنی ٹرانسپلانٹ کی طرف گئے۔ انہیں ان کے بڑے بھائی نے گردہ عطیہ کیا تھا۔ وہ 2 برس تک وہ اسلام آباد کے اسپتال میں زیر علاج رہے جس میں 5 کروڑ روپے کے اخراجات آگئے۔ تاہم کچھ ہی عرصے بعد بھائی کا عطیہ کردہ گردہ بھی فیل ہوگیا اور تب سے انتقال تک وہ ڈائیلیسسز پر رہے۔
لوک گلوکار اسد عباس کے فیس بک ہینڈل پر ایک اعلان کے مطابق دونوں گردے فیل ہونے کی وجہ سے ہفتے میں 3 سے 4 بار اور مہینے میں 13 سے 14 بار ان کا ڈائیلیسسز کرواتے تھے۔
ان کے انتقال کا اعلان کرتے ہوئے پوسٹ میں لکھا گیا کہ ’اللہ تعالیٰ ان کی قبر کو کشادہ کرے اور اسد عباس کو ابدی سکون عطا فرمائے۔ وہ آخری دم تک لڑتے رہے‘۔
اعلان شیئر کرتے ہوئے گلوکارہ نمرہ رفیق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مرتے دم تک تک بیماری سے لڑتے رہے۔ ’مجھے شرمندگی ہے کہ ہم ان کی مدد نہیں کر سکے‘۔
Coke studio singer Asad Abbas passes away after months of fighting double kidney failures.
May Allah give him highest rank in jannah.
Ameen#Asadabbas pic.twitter.com/sG3GHdyikL— Noor Fatima (@Noor__fatima23) August 15, 2023
اسد عباس نے کوک اسٹوڈیو سیزن 6 میں فریحہ پرویز کے مدمقابل گانے ماہی گال میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا جو راگ ملہار پر مبنی ایک لوک نمبر ہے۔ اس کا ٹریک سیزن کے سب سے زیادہ سراہا جانے والے گانوں میں شامل تھا۔
مئی میں، معروف موسیقار اور میوزک پروڈیوسر روحیل حیات نے ایک پیغام شیئر کیا تھا جس میں عباس کی حالت کے بارے میں ان کی طرف سے اپیل کی گئی تھی۔
بعد ازاں جون میں اداکار عدنان صدیقی نے اپنے سوشل میڈیا پر عباس کے علاج کے لیے فنڈز جمع کرنے میں مدد کی۔
عباس کا تعلق گائیکی کے ایک معروف خاندان سے ہے۔ ان کے دادا، محمد صادق، اور محمد اقبال پاکستان میں لوک موسیقی کے علمبردار تھے جو ریڈیو پاکستان کے آغاز سے ہی ایک ساتھ گاتے تھے۔ عباس کے بھائی، علی عباس اور کزن امانت علی، بھی مشہور لوک اور ہم عصر فنکار ہیں۔ اسد عباس 3 دہائیوں سے زائد عرصے سے اس فن سے وابستہ تھے۔