پشاور کے تھانہ مچنی گیٹ میں پولیس حراست میں شہری کی ہلاکت پر لواحقین سراپا احتجاج بن گئے، لواحقین نے الزام لگایا کہ پولیس نے تھانے میں تشدد کرکے ہلاک کیا ہے، جس پر تھانہ مچنی گیٹ کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے۔
پولیس حراست میں شہری کی مبینہ ہلاکت کے خلاف ورثاء اور اہل علاقہ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے خیبر روڈ کو ٹریفک کےلیے بند کر دیا۔ لواحقین نے مقتول کی لاش کو سڑک پر رکھ کرپولیس کے خلاف مظاہرہ کیا اور نعرہے بازی کی۔
مظاہرین نے بتایا کہ تھانہ مچنی گیٹ پولیس نے مقتول کوعلاقہ گلوزو سے ہفتہ کی رات اٹھایا تھا، جس کے بعد وہ پولیس کی حراست میں تھے۔ پولیس نے شہری کو رشتہ دار کے قتل کے الزام میں گھر سے اٹھایا تھا۔ مقتول کی شناخت نور نبی شاہ کے نام سے ہوئی۔
مزید پڑھیں
مظاہرین نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے مقتول کو عدالت میں پیش نہیں کیا اور تھانے میں ان پر بدترین تشدد کیا جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ مقتول کے جسم پرتشدد کے واضح نشانات ہیں۔ احتجاج میں مقتول کے یتیم بچے بیوہ اوردیگر خواتین بھی موجود تھیں جنہوں نے پولیس حکام سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
مظاہرے میں موجود ایک شخص نے بتایا کہ مقتول پر بدترین تشدد ہوا ہے اور پورے جسم میں تشدد کے نشان موجود ہیں۔ بتایا کہ مقتول ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ کہا کہ اگر وہ کسی جرم میں ملوث تھے تو عدالت میں پیش کرنا چاہیے تھا۔
احتجاج کے باعث مصروف ترین خیبر روڈ اور جی ٹی روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی لمبی لائن لگ گئی۔
ایس ایچ او معطل، انکوئری کی یقین دہانی پر احتجاج ختم
پشاور پولیس کے حکام بھی پہنچ گئے اور لواحقین سے مزاکرات کیے۔ انہوں نے مظاہرین کو بتایا کہ متعلقہ ایس ایچ او اور دیگر اہلکاروں کے خلاف انکوئری اور کارروائی ہو گی۔
لواحقین کی جانب سے احتجاج کے بعد سی سی پی او پشاور نے ایس ایچ او مچنی گیٹ کو معطل کردیا اور ان کے خلاف انکوائری کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے کی مکمل انکوئری کی جائے گی اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔