سانحہ جڑانوالہ: علما و مشائخ کا مسیحی عوام سے اظہار یکجہتی، خطبات جمعہ میں مذمت کا اعلان

جمعرات 17 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے مسلم اورمسیحی رہنماؤں نے سانحہ جڑانوالہ کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مجرمین کی گرفتاری اور اسپیڈی ٹرائل کا مطالبہ کردیا جب کہ مسلم علما و مشائخ نے جمعے کو یوم مذمت منانے اور خطبات جمعہ میں سانحہ کی مںمت کا اعلان کیا ہے۔

اس حوالے سے چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، آرچ بشپ سبسٹئین شاء، پادری عمانوایل کھوکھر، پادری سلیم ، مولانا نعمان حاشر، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا اسد اللہ فاروق ،مولانا زبیر عابد ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا محمد اسلم صدیقی ، قاری عبد الحکیم اطہر، مولانا محمد اسلم قادری، مفتی نسیم الاسلام، مولانا قاری مبشر رحیمی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

علاوہ ازیں مسلم علماء و مشائخ کے وفد نے مسیحی قائدین اور عوام سے مقدسات کی توہین پر معافی مانگی ہے اور 18 اگست کو ملک بھر میں یوم مذمت منانے کا اعلان بھی کیا ہے۔

مذہبی رہنماؤں نے کہا کہ کل ملک بھر کی مساجد میں خطبات جمعہ میں سانحہ جڑانوالہ کی مذمت کی جائے گی اور مذہبی قائدین کا اعلیٰ سطحی وفد ہفتے کو جڑانوالہ میں جائے گا۔

اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ حکومت پنجاب جلد از جلد تحقیقات کو مکمل کر کے رپورٹ منظر عام پر لائے۔ تمام مقدس مقامات اور مسیحی آبادیوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے اور ان کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

علما نے کہا کہ جڑانوالہ میں وحشت و دہشت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور ایسا عمل کرنے والوں نے اسلام اور پاکستان دونوں کو بدنام کیا ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات کر کے مجرمین کے خلاف اسپیڈی ٹرائل جڑانوالہ میں ہی کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ چرچ اور مقدس کتابوں کو جلانے والوں نے مسلمانوں کے مقدمہ کو کمزور کیا ہے اور پاکستان میں ایسے واقعات مسلسل ہونے کی وجہ نظام انصاف ہے اگر سانحہ جوزف کالونی، گوجرہ سمیت ہونے والے واقعات کے مجرمین کو سزا مل جاتی تو یہ آج یہ واقعات رونما نہ ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کی تحقیقاتی کمیٹی پر مکمل اعتماد کرتے ہیں لیکن آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں اصل حقائق قوم کے سامنے آنے چاہییں۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ فیصل آباد کے نواحی علاقے جڑانوالہ میں مبینہ طور پر قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے جس کے باعث علاقے میں مسلم مسیحی کشیدگی نے جنم لیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی بد بخت نے قرآن پاک کے اوراق شہید کیے تھے تو اسے قانون کے حوالے کرنا چاہیے تھا اور قانون اپنا راستہ خود بناتا اور الزام ثابت ہونے پر ملزم کیفر کردار تک پہنچ جاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعہ کی آڑ میں جس طرح مسیحی عبادت گاہوں پر حملے کیے گئے اور ان کی آبادیوں کو نشانہ بنایا گیا اور ان کی صلیب کی توہین کی گئی یہ بھی قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے، یہ شریعت کا حکم ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت والے ملک میں غیر مسلموں کا تحفظ کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے اسی طرح یہ ریاست کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے ملک کی اقلیتوں کی حفاظت کرے۔

انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کو ختم کرنے کے لیے مقامی علماء کرام، مسیحی رہنما اور انتظامیہ کوشاں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان علماء کونسل و انٹرنیشنل انٹرفیتھ ہارمنی کونسل بھی ایک وفد جڑانوالہ بھیج رہی ہے جو مقامی انتظامیہ، علماء کرام اور مسیحی رہنمائوں سے مل کر صورتحال کو بہتری کی طرف لانے میں اپنا کردار اداکرے گا۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے قرآن کریم کی بے حرمتی کی اور جن لوگوں نے قانون ہاتھ میں لے کر مسیحی عبادت گاہوں ان کے مقدسات کی بے حرمتی کی ان کی آبادیوں پر حملے کیے اور جنہوں نے اعلانات کرکے جلتی پر تیل ڈالا ان سب کو عبرت کا نشان بنا دیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp