پی ٹی آئی پی کے چئیرمین پرویز خٹک نے نئی سیاسی جماعت بنانے کے بعد اپنے آبائی علاقے نوشہرہ میں پہلا جلسہ کرکے الیکشن مہم کا بھی آغاز کر دیا۔ انہوں نے سیاسی مخالفین کو ایک بڑا سیاسی جلسے کرکے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اکیلے نہیں بلکہ ووٹرز بھی ان کے ساتھ ہیں۔
نوشہرہ شہر میں بائی پاس روڈ پر جلسہ گاہ مکمل طور پر بھر گئی تھی۔ اس میں پورے ضلع نوشہرہ سے لوگ موجود تھے۔ جلسے میں زبردست آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔
جلسے میں کتنے ہزار لوگ تھے؟
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کا پارٹی بنانے کے بعد پہلا سیاسی جلسہ تھا۔ اور پارٹی نے 40 ہزار سے زائد لوگ جمع کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا جو شاید پورا نہیں ہوا۔
اگرچہ جلسے کے لیے شام 5 بجے کا وقت دیا گیا تھا لیکن کوریج کے لیے پشاور سے ٹیمیں دوپہر سے پہنچ گئی تھیں۔ صحافی انور زیب بھی پشاور سے گئے تھے۔ انھوں نے جلسے کو کامیاب قرار دیا۔
ان کا کہنا ہے ’بڑا جلسہ تھا۔ کم از کم میری نظر میں بڑا تھا۔ ایک جماعت جو ایک ماہ پہلے بنی ہو اس کے لیے انتا بڑا جلسہ کرنا بڑی بات ہے‘۔
انور زیب نے بتایا سیاسی جلسوں میں تعداد کو ہمیشہ بڑھا چھڑا کر پیش کیا جاتا ہے۔ اس میں بھی 40 ہزار ورکرز جمع کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پنڈال میں لگ بگ 4 ہزار کرسیاں لگائی گئی تھیں جو مکمل طور پر بھر گئی جبکہ ورکرز کھڑے بھی تھے‘۔
صحافی فیضان حسین نے بتایا کہ لوگ آئے تھے لیکن ورکرز کم تھے‘۔ اس میں عام لوگ تھے جو پرویز خٹک کے حلقے کے تھے یا جن کو خٹک نے فائدہ دیا ہوا تھا، عام پارٹی ورکرز کم تھے‘۔
پارٹی نام سے اکثر واقف نہیں تھے
جلسے میں موجود ورکرز اور نوجوان نعرہ بازی کر تے رہے۔ وہ کافی پرجوش بھی تھے۔ صحافی فیضان نے بتایا کہ اکثر لوگ خاص کر عمر رسیدہ پارٹی کے نام سے واقف نہیں تھے۔ وہ صرف پرویز خٹک کے لیے آئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ بعض لوگ ویسے ہی دیکھنے آئے تھے کہ جلسہ بڑا ہے یا نہیں۔ انہوں نے جلسے کے شرکا سے بات چیت کے حوالے سے بتایا کہ زیادہ تر لوگ پرویز خٹک کے عمران خان سے الگ ہونے پر کچھ زیادہ خوش نہیں تھے۔ اور ان کی ہمدردیاں عمران خان کے ساتھ نظرآئیں۔
جلسے کب کیا ہوا؟
پی ٹی آئی پی نے جلسہ کے لیے 5 بجے کا وقت دیا تھا جبکہ جلسہ 7 بجے شروع ہوا۔ جبکہ پارٹی قائدین بھی تاخیر سے پہنچے۔ اور سب سے آخر میں پارٹی چئیرمین پرویز خٹک آئے، جس کے بعد باقاعدہ جلسہ شروع ہوا۔
ترجمان ضیا للّٰہ بنگش اور محمود خان نے خطاب کیا، انہوں نے کسی پر تنقید اور کسی کو گالیاں نہ دینے کا اعلان کیا۔ ورکرز بھی قائدین کو سنتے رہے۔
اسکرین پر عمران خان کو دیکھ کر ورکرز پرجوش، نعرے لگائے
جلسے کے دوران پرویز خٹک نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اور عمران خان کے ویڈیو کلپس چلائے جس میں خان نے ان کی تعریف کی تھی۔ اسکرین پر عمران خان کو دیکھ پرویز خٹک کے ورکرز بھی پر جوش ہوگئے۔ خاموشی توڑ دی اور نعرہ بازی شروع کر دی۔
پرویز خٹک پرجوش نظر آئے، 9 سالہ دور کا کریڈٹ بھی لیا
جلسے سے خطاب میں پرویز خٹک کافی پرجوش نظر آئے۔ وہ خطاب کے شروع سے لے کر آخر تک عمران خان پر تنقید کرنا نہ بھولے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ان کے بغیر کچھ بھی نہیں ہیں۔ پرویز خٹک نے یہاں تک کہہ دیا کہ تحریک انصاف اقتدار میں بھی ان کی وجہ سے آئی تھی۔
صحافی قیوم آفریدی کے مطابق پرویز خٹک نے تقریر عمران خان سے شروع کرکے عمران خان پر ہی ختم کیا۔ لیکن خان پر تنقید سے ورکرز کچھ زیادہ جوش میں نہیں آئے۔ انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کی طرح جلسہ تھا جس میں پارٹی ترانے اور تیز میوزک تھا۔
انھوں نے بتایا کہ جلسے کے لیے انتظامات اچھے تھے، لائٹنگ کا بہترین انتظام اور آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔ ’انتظامات کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ خرچہ زیادہ کیا تھا لیکن کس نے خرچہ کیا تھا اس کا نہیں پتہ‘۔
سیاسی تجزیہ کاروں اور صحافیوں کے مطابق پرویز خٹک نے اپنے آبائی علاقے میں بڑا اور کامیاب پاور شو کیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ دیگر اضلاع میں بھی ایسے ہی پاور شوز کر سکیں گے؟ وہ ایسا مشکل ہی سے کرسکیں گے۔