سائفر کیس: ‏ شاہ محمود قریشی 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

پیر 21 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

‏سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد نے وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا، ایف آئی اے نے عدالت سے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، جس پر عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ریمانڈ منظور کیا اور ایف آئی اے کی ٹیم شاہ محمود کو لے کر جوڈیشل کمپلیکس سے روانہ ہوگئی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد میں سائفر سے متعلق کیس کی سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات نے کی۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

دوسری جانب شاہ محمود قریشی کے وکیل شعیب شاہین نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کر دی، سماعت کے دوران جج ابوالحسنات نے غیرمتعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے نکال دیا اور سائفر کیس کی سماعت ان کیمرا کر دی گئی۔

جج ابوالحسنات نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا معاملہ ہے، غیرمتعلقہ افراد باہر چلے جائیں، کمرہ عدالت میں صرف وکلاء شعیب شاہین، انتظار پنجوتھا، گوہر علی اور علی بخاری موجود رہے۔

عدالت نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور کچھ دیر بعد شاہ محمود قریشی کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا، جس کے بعد ایف آئی کی ٹیم شاہ محمود قریشی کو لے کر جوڈیشل کمپلیکس سے روانہ ہوگئی۔

سائفر گمشدگی مقدمے کی تفصیلات

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر گمشدگی مقدمے کی تفصیلات سامنے آ گئیں، ایف آئی آر کے مطابق عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف مقدمہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت 15 اگست کو درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر میں موجود اطلاعات کو غیر مجاز افراد تک پہنچایا اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔

ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود کی جانب سے حقائق کو مسخ کیا گیا تاکہ ان کو ذاتی فائدہ پہنچ سکے، اس اقدام سے ریاست کو خطرے میں ڈالا گیا، اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لیے سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی۔

ایف آئی آر کی کاپی پر درج ہے کہ 28 مارچ کو بنی گالا میں ہونے والے اجلاس میں سازش تیار کی گئی کہ سائفر کے مندرجات کو کیسے استعمال کرنا ہے۔ عمران خان کی جانب سے مندرجات میں ہیر پھیر کرنے کو کہا گیا۔ سابق وزیراعظم نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی خاطر سائفر کو استعمال کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق عمران خان کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام اپنے پاس رکھنا بدنیتی تھی۔ سائفر وزارت خارجہ میں واپس نہیں بھیجا گیا، اب بھی سابق وزیراعظم کے قبضے میں ہے۔

ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کے اس اقدام سے پورا سائفر سیکیورٹی سسٹم خطرے سے دوچار ہوا۔ ملزمان نے جو اقدامات کیے ان سے غیر ملکی قوتوں کو فائدہ پہنچا اور ریاست پاکستان کو نقصان ہوا۔

ایف آئی آر کے متن میں یہ بھی درج ہے کہ عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کا اس میں کیا کردار تھا، اس کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اسد عمر اور دوسرے ساتھیوں کے کردار کی بھی تحقیقات کی جائیں گی۔

مقدمے کے مطابق عمران خان اور شاہ محمود کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی ہے۔ دونوں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین شاہ محمود قریشی کو سائفر گمشدگی کے معاملے پر درج مقدمے میں ایف آئی اے نے اسلام آباد سے گرفتار کر لیا ہے، جبکہ عمران خان پہلے ہی جیل میں موجود ہیں جہاں ان سے تحقیقات کی جائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp