پاکستان کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کے درمیان سنٹرل کنٹریکٹ سے متعلق تنازع 2 ماہ سے چل رہا ہے اور اب اس معاملے کو حل کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف سری لنکا روانہ ہوگئے ہیں۔ جہاں وہ کھلاڑیوں سے ملاقات میں سینٹرل کنٹریکٹ پر تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کے بیشتر تحفظات کو کنٹریکٹ میں دور کر دیا گیا ہے جبکہ چند تحفظات پر مذاکرات کیے جائیں گے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کا سالانہ سنٹرل کنٹریکٹ کی معیاد 30 جون کو ختم ہوچکی ہے۔ پی سی بی نے کھلاڑیوں کے ساتھ نیا معاہدہ تیار کر لیا تاہم اس معاہدے پر تاحال کسی کھلاڑی نے دستخط نہیں کیے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے نہ صرف معاوضے بڑھانے بلکہ دیگر شقوں پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے، جن میں ڈیجیٹل رائٹس، غیر ملکی لیگز میں شرکت کے لیے این او سی، سپانسرز کے ساتھ کام کرنے کی اجازت اور آئی سی سی سے ملنے والے معاضے میں شئیرنگ بڑھانا شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے اے کیٹگری میں شامل کھلاڑیوں کا معاوضہ تو بڑھا دیا ہے تاہم پاکستان سُپر لیگ کے علاوہ صرف ایک غیر ملکی لیگ میں شرکت کی اجازت دینے کی شرط رکھی ہے جس پر کھلاڑیوں کو شدید تحفظات ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے اس معاملے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اے کیٹگری میں شامل کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کے علاوہ 2 لیگز میں شرکت کی اجازت دی ہے جبکہ سنٹرل کنٹریکٹس نہ رکھنے والے کھلاڑی لا تعداد لیگز میں شرکت کر سکتے ہیں تاہم ان کھلاڑیوں کو پی سی بی سے این او سی درکار ہوگا۔
ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں نے پی سی بی سے ڈیجیٹل ریونیو سے حاصل ہونے والی آمدن میں بھی شیئرز کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں نے پی سی بی سپانسرز کے علاوہ حریف کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کی ممانعت پر بھی اعتراض کیا ہے اور سپانسرز سے حاصل ہونے والی آمدن میں حصہ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ پی سی بی کے آفیشل سپانسرز کے علاوہ کسی بھی کھلاڑی کو حریف کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں۔ جیسے کہ ایک مشروب بنانے والی کمپنی جو پی سی بی کی آفیشل سپانسر ہے کھلاڑی کسی دوسری مشروب بنانے والی کمپنی کے ساتھ کام نہیں کر سکتے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹ کی بیشتر شقوں میں ترمیم کردی ہے تاہم آئی سی سی سے حاصل ہونے والی آمدنی اور سپانسرز کے ساتھ کام کرنے کی اجازت کے معاملے پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ پی سی بی اور کھلاڑیوں کے درمیان ایشیا کپ کے آغاز سے قبل معاملہ حل ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔