تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناوترا 15 سال کی خود ساختہ جلا وطنی کاٹنے کے بعد وطن واپس پہنچے، جہاں ان کو گرفتار کرکے سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا۔ جرم ثابت ہونے پر سپریم کورٹ نے 8 سال قید کی سزا سنائی اور بینکاک جیل میں قید کر لیا۔
الجزیرہ کے مطابق، تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناوترا ٹیلی کمیونیکیشن کے کاروبار سے وابسطہ ہیں اور تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں، منگل کی صبح سنگاپور کے ایک نجی طیارے کے ذریعے بنکاک کے ڈان میوانگ ہوائی اڈے پر اترے، جہاں انہوں نے تھائی لینڈ کے بادشاہ کے دربار میں حاضری دی اور سلام پیش کیا۔
کچھ ہی دیر بعد پولیس کا ایک قافلہ آیا جو ان کو سپریم کورٹ لے گیا، جہاں ان پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور کئی دیگر جرائم کے الزام میں سپریم کورٹ نے 8 سال قید کی سزا سنادی جس کے بعد ان کو بنکاک کی ایک جیل میں قید کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں
تھاکسن شیناوترا نے 2001 میں عوامی طاقت کی بدولت اقتدار سنبھالا، 5 سال تک وہ تھائی لینڈ کے وزیر اعظم رہے، لیکن 2006 میں جب وہ اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے لیے تیاری کر رہے تھے تو عین اس وقت آرمی نے بغاوت کرکے ان کو اقتدار سے اٹھا باہر پھینکا اور اقتدار پر قبضہ کر لیا۔
سابق وزیر اعظم تھاکسن پر مختلف الزامات عائد تھے جن میں خاص طور پر مسلم صوبوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، اور منشیات کی جنگ میں ہزاروں افراد کی ہلاکت، پر ان کو طاقت کے غلط استعمال کا مرتکب ٹھہرایا گیا۔
سابق وزیر اعظم تھاکسن نے ملٹری بغاوت کے خلاف 2 سال کی جدوجہد کے بعد 2008 میں جلاوطنی اختیار کرلی، اور زیادہ وقت دبئی میں گزارا۔
تھائی لینڈ 2006 کی بغاوت کے بعد سے سیاسی انتشار کا شکار ہے، تھاکسن شیناوترا کے حامی اور اسٹیبلشمنٹ کے حریف جو انتخابات کے حامی ہیں سڑکوں پر نکل آئے ہیں، اس موقع پر تھاکسن شیناوترا نے وطن واپسی کا فیصلہ کیا جس کو ان کی عوام نے خوب سراہا اور ان کا بھرپور استقبال کیا۔
واضح رہے تھاکسن شیناوترا تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں، تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ ایک کامیاب بزنس مین بھی ہیں اور تقریبا 2 ارب ڈالرز اثاثوں کے مالک بھی ہیں۔