سپریم کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں رہنما مسلم لیگ (ن) مریم نواز کو ریلیف دے دیا۔
چیف آرگنائزرمسلم لیگ (ن) مریم نواز کی چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست پرسماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔
ضمانت منسوخی کی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں، وکیل نیب
کیس کی سماعت کے آغاز پر ہی نیب کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب قانون میں تبدیلی کے بعد مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر مزید کارروائی نہیں ہوسکتی، ضمانت منسوخی کی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔
نیب نے سپریم کورٹ سے استدعا کی براہ کرم آرڈر میں درخواست خارج کرنے کی بجائے نمٹا دینا لکھ دیں جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ’آپ کو حکم پسند آئے گا۔‘
نیب کی درخواست واپس لینے کی استدعا پرعدالت نے درخواست نمٹا دی۔
چوہدری شوگر ملز کیس مریم نواز کی گرفتاری
قومی احتساب بیورو نیب نے 8 اگست 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کو گرفتار کیا تھا۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے مریم نواز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے نیب کے حوالے کردیا تھا، مریم نواز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع بھی کی گئی تھی۔
تاہم 25 ستمبر کو لاہور کی احتساب عدالت نے ان دونوں کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس میں کئی مرتبہ توسیع کی گئی تھی۔
چوہدری شوگر ملز کیس: مریم نواز کی ضمانت منظور
لاہور ہائیکورٹ نے نومبر 2019ء میں چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
چوہدری شوگر ملز کیس ہے کیا؟
مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کے دوران جنوری 2018 میں ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت چوہدری شوگر ملز کی بھاری مشتبہ ٹرانزیکشنز کے حوالے سے نیب کو آگاہ کیا تھا۔
نیب کو اس کیس میں چوہدری شوگر ملز کی مرکزی شراکت دار کی حیثیت سے بڑی رقم کی سرمایہ کاری کے ذریعے منی لانڈرنگ میں مریم نواز کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
مریم نواز پر الزام تھا کہ وہ 93-1992 کے دوران کچھ غیر ملکیوں کی مدد سے منی لانڈرنگ میں ملوث رہی اور اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے۔
نیب نے اکتوبر 2018 میں دعوی کیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور ان کے بھائی عباس شریف کے اہلِ خانہ، ان کے علاوہ امریکا اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کچھ غیر ملکی اس کمپنی میں شراکت دار ہیں۔