سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کرنے کی درخواست پر سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے 2 ہفتے مہلت دینے کی استدعا کی گئی تو عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ فیصلہ ہمارے خلاف دے دیں لیکن فیصلہ آج ہی دیں۔ دلائل کے بعد سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی گئی۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی اور دیگر اپیلوں کی سماعت 12 بجے مقرر تھی تاہم سماعت تاخیر سے قریباً ڈیڑھ بجے کی شروع ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور طارق محمود جہانگیری پر مشتمل 2 رکنی بینچ سماعت کے لیے کمرہ عدالت میں آیا تو ڈاکٹر بابر اعوان اور وکیل شیر افضل مروت نے عمران خان کی وکلا سے ملاقات کی اجازت نہ دینے کا معاملہ اٹھایا۔
ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ وکلا کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، وکلا ملنے جاتے ہیں تو ان کی تضحیک کی جارہی ہے۔ اگر وکلا اپنے موکل سے نہیں ملیں گے تو پھر انصاف کے تقاضے کیسے پورے ہوں گے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے جیل مینول کا علم نہیں تاہم جیل انتظامیہ نے یقین دہانی کروائی تھی کہ فیملی اور وکلا سے ملاقات میں کوئی ممانعت نہیں ہوگی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اس معاملے پر نوٹس کر دیتے ہیں اور مناسب حکم جاری کر دیتا ہوں۔ عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ سزا معطلی پر فیصلہ دیں اس حکم کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریکارڈ سے متعلق استفسار کیا تو الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ریکارڈ کی مصدقہ کاپی نہیں ملی، ریکارڈ کا جائزہ لینے کے لیے 2 ہفتوں کا وقت درکار ہے۔
مزید پڑھیں
الیکشن کمیشن کے وکیل نے 2 ہفتوں کی مہلت کی استدعا کی تو عمران خان کے وکلاء نے شدید احتجاج کیا۔ وکیل لطیف کھوسہ نے گرم جوشی میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ سزا ایک مذاق ہے، اس پر آج ہی فیصلہ دیں۔ لطیف کھوسہ نے 10 منٹ تک جارحانہ انداز میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہیں کہہ رہا ہے کہ فیصلہ ہمارے حق میں دیں، فیصلہ ہمارے خلاف دے دیں لیکن فیصلہ آج ہی دیں۔
انہوں نے کہا کہ بے شک آپ ہماری درخواست مسترد کردیں لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں کہ اس معاملے کو طول دیا جائے عدالتی فیصلہ موجود ہے میں ساتھ لے کر آیا ہوں، یہ ایک مذاق ہے آپ 4 لائنیں لکھ کر فیصلہ دے سکتے ہیں۔
لطیف کھوسہ کے دلائل کے بعد کمرہ عدالت میں چند سیکنڈ کی خاموشی رہی اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نہ آپ کی سنتے ہیں اور نہ ہی ان کی سنتے ہیں ایسا کرتے ہیں پرسوں سب کو سن لیتے ہیں۔ عدالت نے سماعت 24 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے دلائل طلب کرلیے۔