تاجر برادری کے تعاون کے بغیر ملکی معیشت میں بہتری ممکن نہیں، نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ

بدھ 23 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وزیر اعظم انوار الحق نے کہا ہے کہ ہمارا نصب العین محروم طبقے کی خدمت کرنا ہے، معیشت میں بہتری کے لیے تاجر برادری کے تعاون کی ضرورت ہے، سستی توانائی کے بغیر اس ملک میں صنعتکاری کے بجائے صرف ہاؤسنگ سوسائٹیز ہی بنیں گیں، ہم محدود مدت میں بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے ملکی معیشت کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کراچی میں گورنر ہاؤس میں کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری برادری ملکی معیشت کا انجن ہیں اور کارباوی شخصیات کی بدولت ہی روزگار چل رہا ہے، کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں حکومتوں کا کام کاروبار نہیں ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ محروم طبقے کی خدمت کرنا حکومت کا فریضہ ہے، یہی ہمارا نصب العین اور مقصد ہے۔ اگر ہم یہ فریضہ پورا نہیں کرتے ہیں تو ہم عوام اور خدا کے مجرم ہیں، اس جرم سے بچنے کے لیے حکومت اور کاروباری شخصیات کا تعلق بہتر ہونا ضروری ہے۔

نگراں وزیر اعظم نے کارباوری شخصیات سے گفتگو میں کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ آپ کے بجلی، گیس کے مسائل ہوں گے ہم ان مسائل کو حل کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔

’ نگراں حکومت کا مینڈیٹ محدود ہے، ہمارا کام الیکشن میں معاونت فراہم کرنا ہے، ملکی معاشی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے اور آئین و قانون کے تحت اپنی محدود ذمہ داریاں نبھائیں گے، ہماری کوشش ہو گی کہ بین الاقوامی معاہدوں میں کوئی تعطل نہ آئے اور اقتدار کی منتقلی پر امن طور پر ہو جائے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ کراچی اور کراچی کے تاجر پاکستان کی شان ہیں، اگر پاکستان سے تاجر برادری کی خدمات کو فراموش کر دیا جائے تو پاکستان کریش کر جائے گا، بعض اوقات ایسے لگتا ہے کہ حکومت تاجروں کو اس انداز سے سہولیات نہیں دیتی جس انداز سے ٹیکس لیتی ہے، یہ باتیں اس لیے ہوتی ہیں کہ ٹیکس کے پیسوں کا درست استعمال نہیں ہوتا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ تین لاکھ، ساڑھے تین لاکھ تنخواہ دی جا رہی ہے اور فیصلہ کروایا جاتا ہے 1 ملین سے 3 ملین ڈالرز کا، ہمارا نظام مجبور کرتا ہے کہ کرپشن ہو، سستی توانائی کے بغیر اس ملک میں صنعتکاری کیسے ہو گی؟ ہاؤسنگ اسکیمیں بنیں گیں، جس نے گھی بنانا ہو گا وہ بھی گھر بنائے گا اور ساری چیزیں ترک کر رہائشی سوسائٹیوں کے علاوہ آپ کو اس ملک میں کوئی چیز نظر نہیں آئے گی۔

نگراں وزیر اعظم کے مطابق پاکستان کے پاس سستی توانائی کے ذرائع محدود ہیں، پاکستان کے پاس قدرتی گیس خاصی مقدار میں نہیں ہے، سوئی اور کوہاٹ میں جو قدرتی گیس دریافت ہوئی تھی وہ اتنی کافی نہیں ہے کہ اس سے صنعتیں چل سکیں اور ملکی کی معیشت بہتر کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کا حل خدمت اور عبادت ہے، نوجوانوں کو فنی تربیت کی بہت ضرورت ہے، تاجر برادری ملک میں فنی تربیت کے فروغ میں کردار ادا کرے، توانائی اور خوراک کی کمی کا سامنا ہے، تاجر برادی سے مل کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔

انوار الحق نے کہا کہ انسانی وسائل سے آنے والا زرمبادلہ ملکی ترقی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، بلوچستان قدرتی وسائل اور قیمتی معدینات سے مالا مال ہے، ملکی معیشت میں بہتری تاجر برادری کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔

 ’مسائل، چیلنجز سے نمٹنے میں تاجر برادری کواپنا کردارادا کرنا ہے، دل سے کہنا چاہتا ہوں  سب یقین کی کیفیت میں آئیں،  ہمیں ایک دوسرے کو سننے کی ابتداء کرنے کی ضرورت ہے،   انسان کو جو نعمتیں ملتی ہیں وہ فرد واحد کیلیے نہیں ہوتیں، نعمتیں بانٹنے کے لیے ہوتی ہیں، کمانا ہدف نہیں ہے بلکہ نعمتیں بانٹنا سنت ابراہیمی ہے، میں نے زندگی میں کبھی  کاروبار نہیں کیا۔‘

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہر ممکن کوشش کریں گے  تاجروں کے مسائل حل ہوجائیں، لوگ مایوس ہیں کہتے ہیں ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، کیا  بھارت سے ماضی میں لوگ ملک چھوڑ کر نہیں گئے؟ ہم کیوں ہر چیز کو منفی انداز میں لے رہے ہیں؟

’بٹگرام چیئرلفٹ ریسکیو کے کامیاب آپریشن پر بے حد خوشی ہوئی،

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق نے بٹگرام میں چیئرلفٹ پر پھنسے بچوں اور اساتذہ کو پاکستان آرمی کی جانب سے کامیابی سے ریسکیو کرنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ بٹگرام چیئرلفٹ پر چھوٹے چھوٹے بچے پھنسے ہوئے تھے، پاک فوج کے جوانوں نے ان بچوں کو ریسکیو کیا جس پر بے حد خوشی ہوئی۔

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ دفاعی ادارے کے جوان نہ صرف کسی بیرونی جارحیت سے نمٹتے ہیں بلکہ اندرون ملک جہاں جہاں مشکل آتی ہے، سیلاب ہو یا کوئی بھی قدرتی آفت یہ جوان سامنے آ کر ہراول دستے کا کردار ادا کرتے ہیں، دوسرے ڈیزازسٹر کے اداروں کو بھی اپنی صلاحیتوں پر غور کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ میں چیئرلفٹ پر پھنسے بچوں کے حوصلے کو بھی داد دیتا ہوں، 8 گھنٹے تک ان بچوں نے اپنی نبض پر کنٹرول رکھا، ان بچوں پر کیا گزری ہو گی ؟ ان بچوں نے جس طرح حوصلہ برقرار رکھا قابل تعریف ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp