لاہور کا منٹو پارک جس کو اب مینار پاکستان پارک بھی کہتے ہیں، یہاں پر جلسہ کرنا ہر پارٹی کے لیے چیلنج ہوتا ہے۔ تحریک انصاف نے 30 اکتوبر 2011 کو مینار پاکستان پر بڑا جلسہ کرکے عوام کو اپنی طرف راغب کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے تحریک انصاف بڑی جماعت بن کر سامنے آئی۔
پی ٹی آئی اس بڑے جلسے کے بعد بھی مزید کئی جلسوں کا انعقاد مختلف اوقات میں یہاں کرتی رہی ہے لیکن 30 اکتوبر 2011 والا جلسہ سب کو یاد رہا۔
13 دسمبر 2020 کو پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ نے بھی مینار پاکستان پر جلسہ کیا، اس میں مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام بالخصوص شریک تھیں لیکن یہ جلسہ وہ دھاک نہ بٹھا سکا جو پی ٹی آئی کے جلسے عوام کے دلوں میں بٹھاتی رہی ہے۔
لاہور شہر حالانکہ مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھ جاتا ہے لیکن ابھی تک پی ٹی آئی کے علاوہ کوئی دوسری جماعت مینار پاکستان گراؤنڈ کو نہیں بھر سکی۔ پی ڈی ایم کے جلسے میں زیادہ عوامی تعداد نہ آنے کی وجہ جے یو آئی کی مس منجمنٹ کو گردانا گیا ، لیکن اب ن لیگ کے لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر نے مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سیف الملوک کھوکھر نے دعویٰ کیا کہ کم سے کم 40 ہزار کرسیاں منٹو پارک میں لگائی جائیں گی۔ میڈیا کو وہ کرسیاں گنوائی بھی جائیں گی۔ جلسے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ آنے والے دنوں میں مینار پاکستان گراؤنڈ میں تاریخی جلسہ ہوگا۔ پی ٹی آئی سے بڑا جلسہ کر کے ہم عوام کو دکھائیں گے کہ عوام کی ترجمانی کے لیے صرف ایک ہی جماعت ہے جس کا نام مسلم لیگ ن ہے ۔
مینار پاکستان پر ن لیگ کب جلسہ کرے گی ؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سیف الملوک کھوکھر کا کہنا تھا کہ حتمی تاریخ تو نہیں بتا سکتا البتہ اس پر مشاورت کی جارہی ہے کہ یہ جلسہ نواز شریف کی موجودگی کروایا جائے۔ نواز شریف جیسے ہی پاکستان واپس آئیں گے، اس کے بعد ایک ماہ کے اندر منٹو پارک میں ایک عظیم الشان جلسہ کا انعقاد کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دسمبر 2020 میں ہونے والے جلسے میں لاہور کے صدر ملک پرویز تھے جو علیل ہونے کی وجہ سے زیادہ توجہ نہ دے سکے۔ ان کی وفات کے بعد مجھے لاہور کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ میں نے پارٹی کو دوبارہ سے لاہور میں فعال کیا ہے۔ مجھ سے جماعت کے کسی بندے کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مینار پاکستان پر جلسہ کرنا میرے لیے ایک چیلنج ہے جس کو میں نے پورا کرنا ہے۔ میں نے ابھی سے تمام یونین کونسل کے لیگی ممبران ، ورکرز سے ملاقاتیں شروع کی ہوئی ہے اور ان سے تجاویز لے رہا ہوں کہ منٹو پارک جلسہ کرنے کے کس طرح کے انتظامات ہونے چاہئیں۔
ن لیگ عوامی طاقت سے پی ٹی آئی سے بڑا جلسہ کرے گی
ن لیگ لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے جو جلسے منٹو پارک یعنی مینار پاکستان گراؤنڈ میں جلسے کیے ہیں وہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے وہاں پر عوامی اجتماعات کیے گئے ہیں۔ ن لیگ صرف عوامی طاقت سے مینار پاکستان کا گراؤنڈ بھرنا چاہتی ہے نہ کہ کسی کے سہارے سے عوام کو منٹو پارک لایا جائے۔ مریم نواز بھی اس عوامی جلسے کی کمپین چلائیں گی۔ جلسے سے پہلے ریلیاں پورے لاہور میں نکالی جائیں گی، جس میں مریم نواز اور دیگر پارٹی قائدین شریک ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب دسمبر 2020 میں پی ڈی ایم نے جلسہ کیا تھا، اس وقت بھی ن لیگ نے بھرپورعوامی رابط مہم پورے لاہور میں چلائی تھی لیکن یہ پی ڈی ایم کا جلسہ تھا اور جلسہ گاہ میں انتظامات مولانا فضل الرحمن کی جماعت کے پاس تھے جس کی وجہ سے عوام کو جلسہ گاہ میں داخل ہونے میں مسائل کا سامنا رہا تھا لیکن اب کی بار یہ جلسہ صرف ن لیگ کا ہوگا، اس لیے جلسہ گاہ کی انتظامیہ بھی لیگی ورکرز کی ہوگی تو اس طرح کے مسائل کا سامنا عوام کو نہیں کرنا پڑے گا۔
سیف الملوک کھوکھر کا کہنا تھا کہ ہم ایک بڑے جلسے کا انعقاد کرنے جارہے ہیں جس سے ن لیگ کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگا۔