سپریم کورٹ آف پاکستان میں کوئٹہ کے وکیل عبدالرزاق شر کے قتل مقدمہ میں نامزدگی کے خلاف سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت موسم گرما کے بعد تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
آج صبح سپریم کورٹ آف پاکستان میں کوئٹہ کے وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کے مقدمہ میں نامزدگی کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت شروع ہوئی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی۔ بینچ میں مسٹر جسٹس جمال مندوخیل اور مسٹر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بھی شامل تھے۔
سماعت شروع ہوئی تو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آئے۔ تاہم اسی دوران معزز عدالت کے علم میں آیا کہ مقتول عبد الرزاق شر کے بیٹے کے وکیل امان اللہ کنرانی بیٹے کی بیماری کی وجہ سے عدالت پیش نہیں ہو سکے۔ معاون وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
اس پر عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں التواء کی مخالفت نہیں کروں گا لیکن مختصر تاریخ دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ امان اللہ کنرانی آپ کی درخواست کی مخالفت کر رہے ہیں لیکن وہ آج آئے نہیں۔ اس کیس میں اور بھی سوالات ہم نے سوچ رکھے ہیں، شکایت کنندہ کی غیر موجودگی میں کیس نہیں سن سکتے۔
جس پر مدعی مقدمہ کے وکیل کی عدم موجودگی پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی گئی۔
اس سے پہلے جسٹس جمال مندوخیل اور وکیل لطیف کھوسہ کے درمیان ایک مکالمہ بھی ہوا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے آپ کے مؤکل کو صرف تفتیش میں پیش ہونے کے لیے کہا ہے۔
سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ میرے مؤکل نے تفتیش میں پیش ہونا بھی نہیں ہے۔کیونکہ اس مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بنتی ہی نہیں ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیال نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر کیا آپ شامل تفتیش ہوئے؟ لطیف کھوسہ نے جواب دیا ’میں نے شامل تفتیش ہونا بھی نہیں ہے‘۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ آپ نے طے کرنا ہے کہ شامل تفتیش ہوں گے یا نہیں؟
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ اس مقدمے کی جے آئی ٹی میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کے افسران شامل ہیں، وہاں پیش نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی سماعت پر جو بدمزگی ہوئی اس پر عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کیا، آج شکر ہے پرسکون ماحول ہے۔
چیف جسٹس نے وکیل قتل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل موسم گرما کے بعد سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیدیا۔ ساتھ ہی اس کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتاری سے روکنے کے حکم میں توسیع بھی کردی گئی۔