نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہمارے وسائل اور اخراجات میں توازن نہ ہونا ہے، لیکن مجھے اس بات کا یقین ہے کہ پاکستانی عوام میں موجودہ بحرانوں پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ضروری نہیں کہ امریکا کے ساتھ ہر معاملے پر اتفاق ہو کیونکہ ملکوں کے درمیان مختلف امور پر اتفاق اور اختلاف رہتا ہے، امریکا کے ساتھ مثبت اور تعمیری تعلق ہے اور ہم امریکا کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری چاہتے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے ماحولیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان ماحولیاتی تباہی سے زیادہ متاثر ہوا ہے، موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا سے قریبی تعاون ہے۔ امریکی معاشرہ ایک متنوع حیثیت کا حامل ہے۔ گزشتہ 200 برس میں امریکا نے زبردست ترقی کی، باقی ملکوں کے لیے بھی امریکا سے سیکھنے کے مواقع ہیں۔
’امریکا کے ساتھ مل کر پاکستان نے طویل جنگ لڑی ہے۔‘
نگراں وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ ہم منفی توانائیوں پر یقین نہیں رکھتے، ریاست، عوام کے درمیان ایسے سماجی معاہدے پر یقین رکھتے ہیں جہاں حقوق کا تحفظ ہو۔ پاکستانی عوام میں موجودہ بحرانوں پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ پہلے ہمارے پڑوس میں ایک بڑی سپر پاور روس موجود رہا، امریکا کی قیادت میں مغربی ممالک کا بڑا اتحاد بھی ہمارے پڑوس میں رہا، اور جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے عالمی طاقتوں کی ہمارے پڑوس میں موجودگی کا ہم پر گہرا اثرہوا ہے۔
انکا کہنا تھاکہ مجھے نہیں معلوم کے آئی ایم ایف کو ایک دشمن کے طور پر کیوں پیش کیا جاتا ہے، جبکہ معاہدے کی وجہ سے ہی ہماری معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی ڈاکٹر امریکی معاشرے میں ہماری پہچان ہیں، پاکستانی ڈاکٹر اپنی مہارت کی وجہ سے دنیا میں جانے جاتے ہیں کیونکہ پاکستان اپنے ڈاکٹرز کی اعلٰی تعلیم اور معیاری تربیت پر بہت خرچ کرتا ہے۔
’60 اور 70 کی دہائی میں بھارت سے پڑھے لکھے نوجوان ملک سے باہر گئے آج وہی لوگ ملک کا اثاثہ ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ 2008 سے اب تک 3 جمہوری پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کی، جمہوریت ہی پارلیمنٹ کی مضبوطی کی ضامن ہے، ہمارے لیے جمہوریت اورعددی بنیاد پر آمریت میں فرق جاننا ضروری ہے کیونکہ ہمارے پڑوس میں بھی جمہوریت کے نام ہر یہی سب ہو رہا ہے۔