کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے طالبعلموں کے لیے خوش خبری یہ ہے کہ کینیڈا رواں برس 9 لاکھ بین الاقوامی طالبعلموں کو ویزہ دینے کی راہ پر گامزن ہے۔ امیگریشن کے وزیر مارک ملر نے کہا کہ غیرملکی طالبعلموں کو لانے والا یونیورسٹی کا ماحولیاتی نظام بہت منافع بخش ہے تاہم اس کے کچھ منفی اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔
امیگریشن کے وزیر مارک ملر نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ کینیڈا اس سال 9 لاکھ بین الاقوامی طالبعلموں کو ویزہ دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی طالبعلموں کی تعداد تاریخ کے کسی بھی مرحلے سے کہیں زیادہ ہوگی جو ایک دہائی پہلے ملک میں داخل ہونے والوں کی تعداد سے قریباً ٍ3 گنا زیادہ ہوگی۔
مارک ملر نے کہا کہ یونیورسٹی کا ماحولیاتی نظام جو غیر ملکی طالبعلموں کو لاتا ہے بہت منافع بخش ہے، اس نظام کے کچھ غلط اثرات دھوکہ دہی کے مرتکب افراد کی وجہ سے ہیں کیونکہ کچھ لوگ کینیڈا میں بیک ڈور انٹری کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نجی اور سرکاری یونیورسٹیاں بیرون ملک سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والوں سے سالانہ 20 سے 30 ارب کینیڈین ڈالر کی آمدن حاصل کرتی ہیں۔ کچھ لوگ اس سے قانونی طور پر بہت زیادہ پیسہ کما رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ سسٹم سے کھیل رہے ہیں اور میری تشویش نظام کی سالمیت سے ہے۔
مزید پڑھیں
وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کی تشویش سرکاری یونیورسٹیوں کی نہیں بلکہ بنیادی طور پر نجی کالجوں کی ہے جو کینیڈا کے مختلف حصوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔
اس سے پہلے وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ حکومت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا رہائش کے بحران کو کم کرنے کے طریقے کے طور پر ہر سال طالبعلموں کی تعداد کو محدود کیا جائے یا نہیں۔